نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اللہ تعالیٰ کی صفات متشابہات , باب : 1





ماخوذ : اللہ تعالی کی
" صفات متشابہات " 
اور سلفیوں اور موجودہ غیر مقلدوں کے عقائد

تصنیف : ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب رحمہ اللہ

پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز

 دیگر مضامین کیلئے دیکھیں  ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" ،  

اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب  ہیں



 باب : 1

[ اللہ تعالیٰ کی صفات متشابہات ]

ابتداء میں مسلمان اپنے عقائد میں بھی رسول اللہ ﷺ اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے طریقے پر تھے۔ پھر جب کچھ گمراہ اور بدعتی لوگوں نے اپنی جماعتیں بنائیں اور اپنے لیے نئے نام اختیار کیے یا دوسروں نے ان کو دیے تو اہل حق نے اپنے لیے حدیث کے مطابق اهل السنة و الجماعة کا نام اختیار کیا۔ اہل السنة میں سے عقائد کے علم میں دو حضرات نمایاں حیثیت کے گذرے۔ ایک ابو منصور ماتریدی رحمہ اللہ تھے اور دوسرے ابوالحسن اشعری رحمہ اللہ تھے۔ اہل السنة اپنے آپ کو ان کی نسبت سے اشعری اور ماتریدی کہنے لگے۔ کبھی دونوں ہی کواشاعرہ کہہ دیا جاتا ہے۔

[ اللہ تعالی کی صفات ]

اہل سنت اشاعرہ و ماتریدیہ کے نزدیک اللہ تعالی کی صفات کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں :

1- صفات ذاتیہ:

وہ صفات جن کی ضد کے ساتھ اللہ تعالی متصف نہیں ہوتے ۔ یہ بنیادی صفات یا امہات الصفات کہلاتی ہیں۔ وہ صفات یہ ہیں: 

حیات علم ، قدرت ، ارادہ،سمع ، بصر، کلام اور تکوین ، حیات کی ضد عدم یا موت ہے اور علم کی ضد جہالت ہے اور قدرت کی ضد عجز و کمزوری ہے۔ اللہ تعالیٰ حیات کے ساتھ متصف ہیں لیکن اس کی ضد جو عدم یا موت ہے اس کے ساتھ متصف نہیں ۔ اللہ تعالٰی علم کے ساتھ متصف ہیں لیکن اس کی ضد کے ساتھ جو جہالت ہے متصف نہیں۔

2- صفات فعلیہ :

 وہ صفات جن کی ضد کے ساتھ بھی اللہ تعالی متصف ہوتے ہیں جیسے زندگی دینے کی ضد موت دینا ہے اور اللہ تعالیٰ دونوں کے ساتھ متصف ہیں کہ زندگی بھی دیتے ہیں اور موت بھی دیتے ہیں ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ عزت بھی دیتے ہیں اور ذلت بھی دیتے ہیں جبکہ یہ دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ اشاعرہ صفات فعلیہ کو صفت قدرت کے تحت لیتے ہیں جبکہ ماتریدیہ ان کو صفت تکوین کے ماتحت کہتے ہیں۔

3-صفات متشابہات :

جیسے ید ( ہاتھ ) ساق ( پنڈلی ) قدم ( پاوں ) استواعلی العرش ( عرش پر قرار پکڑنا )وغیرہ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ایسی صفات ہیں جن کا ظاہری مطلب مراد نہیں ہے۔

[ اللہ تعالیٰ کی صفات متشابہات کے بارے میں درج ذیل اقوال ہیں: ] 

1۔ اشاعرہ و ماتریدیہ کے متقدمین کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں لیکن ان کا ظاہری معنی مراد نہیں ہے اور ان کا کوئی معنی متعین کیے بغیر ہم ان کی مراد کو اللہ کے حوالے کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ اللہ کے نزدیک ان کے جو بھی معنی ہیں وہ اللہ تعالی کی شایان شان ہیں۔ صفات متشابہات کے بارے میں اس نظریے کو تفویض کہاجاتا ہے۔

2۔ اشاعرہ و ماتریدیہ کے متاخرین کے نزدیک بھی اصل تفویض ہے لیکن چونکہ اسلاف سے بعض جگہ تاویل منقول ہے اس لیے یہ حضرات عوام کو گمراہوں کی گمراہی سے بچانے کے لیے تاویل کرنے کو جائز کہتے ہیں۔ یہاں تاویل سے مراد ہے ظاہری معنی کو چھوڑ کر اللہ تعالی کی شایان شان کوئی اور مطلب لینا۔

3۔ بدعتی فرقہ معتزلہ کے نزدیک ان صفات کی تاویل واجب ہے۔

4۔ سلفیوں کے نزدیک ان کے ظاہر ہی معنی مراد ہیں۔ اسی لیے وہ تاویل کو تحریف اور تفویض کو تعطیل کہتے ہیں۔ کیونکہ جب ان صفات کا ظاہری معنی ہی لینا مراد ہو تو

 مرادی معنی کو چھوڑ کر کوئی دوسرا معنی لینا تحریف ہے اور کوئی بھی معنی مراد نہ لیں تو یہ معنی کو معطل کرتا ہے۔ غرض سلفیوں کے نزدیک یہ متشابہات نہیں ہیں بلکہ ان میں سے کچھ یا تو صفات ذاتیہ ہیں جیسے ہاتھ پاؤں چہرہ وغیرہ جو اللہ تعالی کی ذات سے کبھی جدا نہیں ہوتیں اور ان میں سے کچھ صفات فعلیہ ہیں مثلا عرش پر استواء اور آسمان دنیا پر نزول ۔ یاد رہے کہ سلفیوں کے نزدیک اللہ تعالیٰ کی صفات فعلیہ ان کی مشیت و ارادے کے تابع ہوتی ہیں مثلاً وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات عرش کو چھوڑ کر یا اس پر قائم رہتے ہوئے آسمان دنیا کی طرف نازل ہوتی ہے تو اپنے ارادے سے نازل ہوتی ہے اور واپس عرش پر جاتی ہے تو اپنے ارادے سے جاتی ہے۔



ماخوذ : اللہ تعالی کی
" صفات متشابہات " 
اور سلفیوں اور موجودہ غیر مقلدوں کے عقائد

تصنیف : ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب رحمہ اللہ

پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز

 دیگر مضامین کیلئے دیکھیں  ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" ،  

اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب  ہیں

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...