غیرمقلدین کے اکابرین کی اکثر فتاوی جات فتاوی نذیریہ ، فتاوی ثنائیہ ، فتاوی علمائے حدیث وغیرہ میں اکثر مسائل کے جوابات میں صرف فقہ حنفی کی کتب کے حوالے دیے گئے ہیں یعنی جواب نہ قرآن سے نہ حدیث سے بلکہ ہدایہ میں ایسا لکھا ہے عالمگیری میں ایسا لکھا بس اسی پر اکتفا کیا گیا۔ تو پوچھنا یہ تھا کے ان فتاوی جات پر جن لوگوں نے عمل کیا اور جو تاحال کررہے ہیں وہ اہلحدیث ہی رہے یا حنفی مذہب کے مقلد بن گئے ؟ اور خود شیخ الکل و شیخ الاسلام وغیرہ نے جو ان فقہاء کے اقوال نقل کیے وہ بھی اہلحدیث مجتہد ہی رہے یا مقلد بن گئے ؟ خیر جہاں تک بات شیخ الکل کی ہے تو انہوں نے تو یہ بات قبول بھی کی ہے کے بعض مسائل میں وہ مقلد ہیں اور بعض میں مجتہد لیکن میں دیگر علماء و عوام کے بارے پوچھنا چاہوں گا کے انکا کیا معاملہ ہے ؟ کم از کم آدھے مقلد تو وہ بن گئے ہونگے کے نہیں۔؟
اچھا یہاں موجودہ غیرمقلدین سے یہ جواب بھی آ سکتا ہے کے یہ سب تو بہت پہلے متروک ہو چکے ہیں کوئی نئی بات کریں۔۔
تو عرض ہے کہ۔۔۔۔
غیرمقلدین کے محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری صاحب کی ایک کتاب ہے "فتاوی امن پوری" کے نام سے جسں کی تمام جلدوں کے مجموعہ صفحات کی تعداد 2757 ہیں۔
اتنے صفحات پر فتاوی جات کتنے ہونگے اندازہ لگا لیں۔۔
اب یہاں قابل غور بات یہ ہے کے ان ستائیس سو صفحات پر مشتمل فتاوی جات میں طرز عمل یہ اپنایا گیا ہے کے سوال کا مختصر جواب بغیر کسی دلیل کے دیا گیا ہے بہت کم سوالات کے جواب میں کوئی آیت یا حدیث لکھی گئی ہے۔
تو غیرمقلدین سے میرا مؤدبانہ و معصومانہ سوال ہے کے ان بلا دلیل فتاوی جات پر عمل کر کے غیرمقلدین کی عوام مقلد نہیں بنتی ؟ اگر نہیں بنتی تو وجہ بتائیں اور اگر بنتی ہے تو یہی عمل احناف کرے تو پھر انہی علماء کی طرف سے تقلید شرک بدعت حرام کے فتوے کیوں ؟
آپ کھل کر کیوں نہیں کہہ دیتے کے ہم عوام کو ائمہ مجتہدین کی تقلید سے ہٹا کر اپنی تقلید پر لگانا چاہتے ہیں ؟
ضرار خان الحنفی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں