نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امام حسن بن صالح بن صالح بن حی ؒ (م۱۶۹؁ھ) کے نزدیک امام اعظم ابو حنیفہ ؒ (م۱۵۰؁ھ) ثبت ہیں۔

 


امام حسن بن صالح بن صالح بن حی  ؒ (م۱۶۹؁ھ) کے نزدیک  امام اعظم ابو حنیفہ ؒ (م۱۵۰؁ھ)  ثبت   ہیں۔

-مولانا نذیر الدین قاسمی

ماخوذ : الاجماع شمارہ نمبر 7

پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز

سکین اور دیگر مضامین کیلئے دیکھیں مجلہ الاجماع  جو ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" میں موجود ہیں، نیز اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب  ہیں

حافظ المغرب ، امام ابو عمر ابن عبد البر ؒ (م۴۶۳؁ھ) فرماتے ہیں کہ

(حدثنا ابو یعقوب) حدثنا إسحاق بن أحمد الحلبي قال نا سليمان بن يوسف قال نا يحيى بن آدم قال سمعت الحسن بن صالح يقول كان النعمان بن ثابت فهما عالما متثبتا في علمه إذا صح عنده الخبر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يعده إلى غيره

              (ثقہ،امام) یحیی بن آدم ؒ (م۲۰۳؁ھ)  کہتے ہیں کہ میں نے امام حسن بن صالح ؒ  (م۱۶۹؁ھ) کو فرماتے ہوئے سنا : کہ امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت ؒ  عقلمند عالم تھے،اپنے علم  میں ثبت [مضبوط] تھے۔جب امام صاحب ؒ کے نزدیک رسول ﷺ کی کوئی حدیث ثابت ہوجاتی، تو کسی اور کی طرف توجہ نہیں دیتے تھے۔(الانتقاء : ص ۱۲۸)

اس روایت کے روات کی تفصیل یہ ہیں :

۱-           حافظ المغرب ، امام ابو عمر ابن عبد البر ؒ (م۴۶۳؁ھ) اور

۲-          محدث مکہ،ابو یعقوب یوسف بن احمد الصیدلانی المکی ؒ (م۳۸۸؁ھ) وغیرہ کی توثیق گزرچکی۔ دیکھئے ، (دو ماہی  مجلہ الاجماع :شمارہ ۳ : ص ۲۸۴)

۳-          ابو یعقوب،اسحاق بن احمد الحلبیؒ (م۳۲۱؁ھ)  بھی ثقہ،صدوق راوی ہیں۔ (کتاب الثقات للقاسم : ج۲ : ص ۳۳۶،الدلیل المغنی : ص ۱۴۸)

۴-          حافظ سلیمان بن سیف الحرانی ؒ (م۲۷۲؁ھ) سنن نسائی کے راوی ہے اور مشہور ثقہ،حافظ الحدیث ہیں۔ (تقریب : رقم ۲۵۷۱)

۵-          حافظ یحیی بن آدم ؒ (م۲۰۳؁ھ) صحیحین کے راوی ہے اور ثقہ،فاضل ہیں۔(تقریب : رقم ۷۴۹۶)

۶-          امام حسن بن صالح ؒ (م۱۶۹؁ھ)  صحیح مسلم کے راوی  ہے اور ثقہ،فقیہ اور عابد ہیں۔(تقریب : رقم ۱۲۵۰)

              اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ اس کی سند صحیح ہے اور امام حسن بن صالح بن حی  ؒ (م۱۶۹؁ھ) کے نزدیک  امام اعظم ابو حنیفہ ؒ (م۱۵۰؁ھ)  ثبت (یعنی مضبوط) ہیں۔ والحمدللہ


ماخوذ : الاجماع شمارہ نمبر 7

پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز

سکین اور دیگر مضامین کیلئے دیکھیں مجلہ الاجماع  جو ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" میں موجود ہیں، نیز اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب  ہیں

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...