حضرت حسن بصری ؒ نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے سماع کیا ہے۔
مولانا نذیر الدین قاسمی
ماخوذ : الاجماع شمارہ نمبر 3
پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز
سکین اور دیگر مضامین کیلئے دیکھیں مجلہ الاجماع جو ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" میں موجود ہیں، نیز اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب ہیں
حضرت حسن بصری ؒ نے حضرت عمران بن حصین ؓ سے سماع کیا ہے
،اور یہی محدثین کا راجح قول ہے ۔
۱) امام
بزار ؒ (م ۲۹۲ھ)
کہتے ہیں کہ حسن بصری ؒ نے حضرت عمران بن حصین ؓ سے سنا ہے ۔(مسند بزار ،بحوالہ
نصب الرایہ ج:۱ص:
۹۰)
۲) امام
ابن حبان ؒ (م ۳۵۴ھ)فرماتے
ہیں کہ ’’ وقد
سمع من معقل بن یساروعمران بن حصین ‘‘ حضرت حسن بصری ؒ نے
معقل بن یسار اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے سنا ہے ۔(المجروحیں ج:۲ص:۱۶۳،۱۶۴)
۳) امام
ابو عبداللہ الحاکم ؒ (م ۴۰۵ھ)
کہتے ہیں کہ ’’وقد سمع الحسن من عمران بن حصین
‘‘ حضرت
حسن بصری ؒ نے حضرت عمران بن حصین ؓ سے سنا ہے ۔
۴) امام
ذہبی ؒ (م۷۴۸ھ) نے واضح کیا ہے کہ
’’سمع الحسن من عمران ‘‘حسن
بصری ؒ نے عمران بن حصین ؓ سے سنا ہے ۔(المستدرک للحاکم مع تلخیص للذہبی ج:۱ص: ۸۱،حدیث نمبر: ۷۸)
۵) امام
ابن حجر عسقلانی ؒ (م۸۵۲ھ)
تحریر فرماتے ہیں کہ ’’ نعم سمع من معقل وعمران ‘ جی ہاں ! حسن بصری
ؒ نے معقل بن یسار اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے سنا ہے ۔(تہذیب التہذیب ج:۵ص:۱۰۵)
۶) امام
نووی ؒ (م۶۷۶ھ) بھی کہتے ہیں کہ حسن
بصری ؒ نے عمران بن حصین ؓ سے سنا ہے ۔(تہذیب الاسماء واللغات ج:۱ص:۱۶۱)
۷) امام
ابن ترکمانی ؒ(م ۷۵۰ھ)
کہتے ہیں کہ میرے نزدیک راجح یہی ہے کہ حسن بصری ؒ نے عمران بن حصین ؓ سے سنا ہے ۔
۸) حافظ
عبدالغنی المقدسی ؒ (م ۶۰۰ھ)
بھی ’’الکما ل ‘‘میں فرماتے ہیں کہ ’انہ سمع
منہ ‘ حسن بصری ؒ نے عمران بن حصین ؓ سے سنا ہے ۔(الجوہر
النقی ج:۲ص:
۲۱۶،۲۱۷،ج:۱۰ص:۷۱)
دلائل :
۱) امام
احمد بن حنبل ؒ (۲۴۱ھ)کہتے
ہیں کہ:
حدثنا
ہشام بن القاسم حدثنا المبارک عن الحسن
أخبرنی عمران بن حصین قال : أمر رسول اللہ ﷺ بالصدقۃ ونہی عن المثلۃ ۔(مسند
احمد بن حنبل ج:۳۳ص:۱۷۱،حدیث نمبر:۱۹۹۹۵۰،بتحقیق ارنووط )
غور فرمائیے ! امام حسن بصری
ؒ نے خود ’’أخبرنی عمران بن حصین ‘‘ (مجھے
عمران بن حصینؓ نے بتایا)کہہ کر یہ صراحت کردی کہ انہوں نے عمران بن حصین ؓ سے سنا
ہے ۔
نوٹ : اس حدیث کے تمام روات ثقہ ہیں ،لیکن مبارک بن
فضالہ ؒ مدلس ہیں اور اس روایت میں وہ عن سے روایت کررہے ہیں ۔لیکن چونکہ آنے والی
روایات ان کے شواہد میں موجود ہے ،لہذا اس روایت میں ان پر تدلیس کا الزام مردود ہے
۔
۲) امام
احمدبن حنبل ؒ ایک اور جگہ فرماتے ہیں کہ :
حدثنا
معاویۃ ،حدثنا زائدۃ عن ہشام قال :زعم الحسن أن عمران بن حصین حدثہ قال أسرینا
مع النبی ﷺ لیلۃ ۔
ہشام بن حسان ؒ کہتے ہیں کہ (میرے شیخ)امام حسن بصری ؒ کی
رائے ہے کہ عمرابن حصین ؓ نے ان سے بیان کیا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔(مسند
احمدج:۳۳ص:
۱۷۹،حدیث
نمبر :۱۹۹۶۵،اس
روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں )
نوٹ: امام ہشام
بن حسان ؒ (م ۱۴۸ھ)
کا سماع حضرت حسن بصری ؒ سے ثابت ہے، دیکھئے ص :۲۷۲ ۔ لہذا ’’ہشام
بن حسان عن الحسن ‘‘کی سند متصل ہے ۔
۳) امام
عبد اللہ بن زبیر الحمیدی ؒ (م ۲۱۹ھ)
فرماتے ہیں کہ :
ثنا
سفیان قال :ثنا ابن جدعان قال :سمعت الحسن یقول : ثنا عمران بن حصین قال :کنا مع
النبی ﷺ فی مسیر لہ۔ (مسند حمیدی ج:۲ص: ۸۰،حدیث نمبر: ۸۷۳)[1]
اس روایت میں بھی حسن بصری
ؒ نے عمران بن حصین ؓ سے سماع کی صراحت کی ہے ۔
۴) امام
بیہقی ؒ (م ۴۵۸ھ)
فرماتے ہیں کہ :
أخبرنا
أبو علی الحسن بن محمد بن محمد بن علی الروذباری أنا أبومحمد عبداللہ بن عمر بن
شوذب الواسطی نا محمدبن عبدالملک الدقیقی
نا یزید بن ہارون أنا زیاد بن ابی زیاد الجصاص ،نا الحسن ،حدثنی عمران بن حصین
قال :لا تزکو صلاۃ مسلم الا بطہور ورکوع وسجود وفاتحۃ الکتاب وراء الامام وغیر
الامام ۔(کتاب القراء ت للبیہقی ص۱۰۱،حدیث نمبر: ۲۳۳)
اس میں بھی حسن بصری ؒ نے
عمران بن حصین ؓ سے سماع کی صراحت کی ہے ،اور اس کی سند میں زیاد الجصاص ؒضعیف ہیں
۔
۵) امام
احمد بن حنبل ؒ فرماتے ہیں کہ :
حدثنا
یزید أخبرنا شریک بن عبداللہ عن منصور عن خیثمۃ عن الحسن قال : کنت أمشی مع
عمران بن حصین أحدنا آخذ بیدصاحبہ فمررنا بسائل یقرأ القرآن فاحتسبنی عمران
وقال قف نستمع القرآن فلما فرغ سأل فقال عمران :انطلق بنا انی سمعت رسول اللہ ﷺ
یقول : اقرء و ا القرآن واسألوا اللہ بہ فان من بعدکم قوما یقرء ون القرآن
ویسألون الناس بہ ۔(مسند احمد حدیث نمبر : ۱۹۹۱۷،مسند الرویانی ج:۱ص:۱۰۳،حدیث نمبر:۸۱)
اس روایت سے بھی معلوم ہوتاہے
کہ امام حسن بصری ؒ کا عمران بن حصین ؓ سے سماع ثابت ہے،اور اس کی سند میں خیثمہ بن
ابی خیثمہ کمزور ہے ۔
۶) امام
ابن جریر الطبری ؒ (م۳۱۰ھ)
فرماتے ہیں کہ :
حدثنا
أبو کریب قال حدثنا اسحاق بن سلیما ن عن جسر عن الحسن قال : سألت عمران بن حصین
وأبا ہریرۃ عن آیۃ فی کتاب اللہ تبارک وتعالی :’’ومساکن طیبۃ فی جنات عدن
‘‘فقالا علی الخبیر سقطت ! سألنا رسول اللہ ﷺ فقال : قصر فی الجنۃ من لؤلؤ فیہ
سبعون دارا ً من یاقوتۃ حمراء فی کل دار
سبعون بیتا من زمرد ۃ خضراء فی کل بیت سبعون سریراً۔(تفسیر
ابن جریر الطبری بتحقیق احمد شاکر ج:۱۴ص: ۳۴۹)
اس روایت میں جسر بن فرقد
البصری ؒ پر کلام ہے اور اس میں حسن بصر ی ؒ کا عمران بن حصین ؓ سے سماع کا ذکر ہے
۔ تو
ان تمام روایات کی وجہ سے مبارک بن فضالہ ؒ پر تدلیس کا الزام باطل ہے ،جس کی سے مبارک
کی روایت صحیح ہوگی۔
[1] اس
روایت میں علی بن زید بن جدعان ؒ ہیں ،جن کے بارے میں تفصیل گزر چکی کہ شاہد یا متابع
میں ان کی حدیث حسن ہوگی ۔غیرمقلدین کا بھی یہی موقف ہے ،تفصیل ص:۲۶۷ پر موجود
ہے ۔اور پچھلی اوار آنے والی روایات ان کی شاہد ہیں جس کی وجہ سے یہ روایت حسن درجے
کی ہوگی ۔
ماخوذ : الاجماع شمارہ نمبر 3
پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز
سکین اور دیگر مضامین کیلئے دیکھیں مجلہ الاجماع جو ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" میں موجود ہیں، نیز اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب ہیں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں