نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

محدثین بھی تقلید کیا کرتے تھے


مفتی رب نوازحفظہ اللہ ، احمد پور شرقیہ

ماخوذ  : مجلہ  راہ     ہدایت    شمارہ 22

 پیشکش :   النعمان سوشل میڈیا سروسز

غیرمقلدین نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ہاں محدثین بھی تقلید کیا کرتے تھے ۔ ان کا یہ اعتراف غیرمقلدین کی کئی کتب میں بکھرا پڑا ہے ، اختصار کے پیش نظر ہم صرف چند حوالے علامہ عبدا لرشید عراقی غیرمقلد کی کتاب ’’ کاروانِ حدیث ‘‘ سے پیش کرتے ہیں وباللہ التوفیق۔

 ۱۔ عراقی صاحب ’’ امام بخاری ؒ کا مسلک ‘‘ عنوان قائم کرکے لکھتے ہیں:

            ’’ علامہ تقی الدین سبکی نے ان کو شافعی لکھا ہے۔ نواب صدیق حسن خان نے بھی علامہ سبکی کی تائید میں ان کو شافعی مسلک کو پیرو قرار دیا ہے۔ حافظ ابن حجر کی بھی ہی رائے ہے کہ امام بخاری شافعی مسلک کے تھے ۔ ‘‘

( کاروان ِ حدیث صفحہ ۶۶)

 ۲۔ عراقی صاحب ’’امام مسلم کا مسلک ‘‘ عنوان قائم کرکے لکھتے ہیں:

            ’’ مولانا سید نواب صدیق حسن خان ( م ۱۳۰۷ھ) نے امام مسلم کا مسلک شافعی لکھا ہے .. علامہ طاہر الجزائیری کہتے ہیں کہ : امام مسلم اصولی طور پر شافعی تھے انہوں نے امام شافعی سے بہت کم اختلاف کیا ہے ۔ ‘‘

(کاروان ِحدیث صفحہ ۷۵)

 ۳۔ عراقی صاحب نے امام محمد بن نصر مروزی رحمۃ اللہ علیہ متوفی ۲۹۴ھ کے متعلق لکھا:

’’امام مروزی فقہی اعتبار سے امام شافعی کے مسلک سے وابستہ تھے ۔ ‘‘

( کاروان حدیث صفحہ ۱۰۵)

۴۔ عراقی صاحب ’’امام نسائی کا مسلک ‘‘ عنوان کے تحت لکھتے ہیں:

            ’’ علامہ تقی الدین سبکی نے ان کو شافعیہ میں شمارکیا ہے، حضرت شاہ عبدا لعزیز محدث دہلوی لکھتے ہیں: او شافعی المذہب بود چنانچہ مناسک او برآں دلالت می کنند ،آپ کے مناسک سے پتہ چلتا ہے کہ آپ شافعی المذہب تھے۔ محی السنہ مولانا نواب صدیق حسن رئیس بھوپال لکھتے ہیں : امام نسائی شافعی المذہب تھے ۔ حکیم الامت حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں: امام نسائی کا تعلق شافعی مذہب سے تھا۔ ‘‘

( کاروان ِ حدیث صفحہ ۱۳۷)

 ۵۔ عراقی صاحب نے امام ابو عوانہ اسفرائنی رحمہ اللہ متوفی : ۳۱۶ھ کے متعلق لکھا:

            ’’فقی مسلک میں امام شافعی کے مذہب سے وابستہ تھے اور ان کی بدولت اسفرائن میں مذہب شافعی کی ترویج و اشاعت ہوئی۔ ‘‘

 (کاروانِ حدیث صفحہ ۱۴۹)

 ۶۔ عراقی صاحب نے امام دارقطنی رحمہ اللہ متوفی :۳۸۵ھ کے متعلق لکھا:

            ’’مسلک کے اعتبار سے امام دار قطنی شافعی المذہب تھے لیکن اس کے ساتھ ان کا شمار صاحب الوجوہ فی المذہب فقہاء میں بھی ہوتا ہے ۔ ‘‘

 (کاروانِ حدیث صفحہ۱۶۷)

 ۷۔عراقی صاحب نے امام خطابی رحمہ اللہ متوفی :۳۸۸ھ کے متعلق لکھا:

            ’’امام خطابی اگرچہ خود اجتہادی بصیرت اور فقہی ژرف نگاہی می ممتاز تھے تاہم وہ امام شافعی ؒ کے مسلک پر کاربند تھے ۔ ‘‘

 (کاروانِ حدیث صفحہ ۱۷۱)

 ۸۔عراقی صاحب نے امام ابو نعیم اصفہانی رحمہ اللہ متوفی : ۴۳۰ھ کے متعلق لکھا:

’’فقہ میں امام شافعی کے مذہب سے وابستہ تھے ۔ ‘‘

(کاروانِ حدیث صفحہ ۱۸۲)

۹۔عراقی صاحب نے امام بیہقی رحمہ اللہ متوفی : ۴۵۸ھ کے حالات میں’’ فقہی مذہب ‘‘ کا عنوان قائم کرکے متعلق لکھا:

            ’’ امام ابوبکر احمد بن حسین بیہقی کا شمار شافعی مذہب کے اکابر ائمہ میں ہوتا ہے ان کو اس مذہب سے غیرمعمولی شغف تھا اور اس مذہب کی نشرو اشاعت اور اس کی تہذیب و تنقیح میں انہوں نے اہم اور نمایاں کارنامے انجام دئیے، شافعی مذہب کو امام بیہقی کی ذات سے بڑا فائدہ پہنچا، علمائے فن ، ارباب سیر اور تذکرہ نگاروں نے مذہب کی ترقی و ترویج میں امام بیہقی کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے ۔ ‘‘

(کاروانِ حدیث صفحہ ۱۸۹)

۱۰۔ عراقی صاحب نے امام ابن عبد البر رحمہ اللہ متوفی : ۴۶۳ھ کے حالات میں ’’ فقہی مذہب ‘‘ عنوان قائم کرکے متعلق لکھا:

            ’’حافظ ابن عبد البر فقہی مسلک میں امام مالک بن انس سے وابستہ تھے۔ اوران کا شمار فقہ مالکیہ کے اکابر فقہاء میں ہوتا ہے لیکن وہ جامد مقلد نہ تھے۔ ‘‘

(کاروانِ حدیث صفحہ ۱۹۹)

۱۱۔عراقی صاحب نے امام ابو بکر خطیب بغدادی رحمہ اللہ متوفی :۴۶۳ھ کے حالات میں ’’ فقہی مذہب... ‘‘ عنوان قائم کرکے متعلق لکھا:

            ’’خطیب شافعی المذہب تھے اور ان کا شمار اکابر شافعیہ میں ہوتا تھا۔ ‘‘

(کاروانِ حدیث صفحہ ۲۱۰)

 ۱۲۔عراقی صاحب نے امام بغوی رحمہ اللہ متوفی :۵۱۹ھ کے حالات میں ’’ فقہی مذہب ‘‘ عنوان قائم کرکے متعلق لکھا:

            ’’امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ مجتہدانہ اوصاف کے باوجود امام محمد بن ادریس شافعی رحمۃ اللہ

  علیہ کے مذہب سے وابستہ تھے اور ان کا شمار اکابر شوافع میں ہوتا ہے ۔ ‘‘

(کاروانِ حدیث صفحہ۲۲۲)

۱۳۔ عراقی صاحب نے امام ابن العربی رحمہ اللہ مصنف احکام القرآن ... و .. .عارضۃ الاحوذی ، متوفی :۵۴۳ھ کے حالات میں فقہی مذہب کا عنوان قائم کرکے متعلق لکھا:

’’امام ابن العربی امام مالک کے فقہی مسلک سے وابستہ تھے ۔ ‘‘

(کاروانِ حدیث صفحہ ۲۳۰)

 ۱۴۔عراقی صاحب نے امام قاضی عیاض مالکی رحمہ اللہ متوفی :۵۴۴ھ کے حالات میں ’’فقہی مذہب ‘‘ عنوان کے تحت لکھا:

            ’’قاضی عیاض،امام دار الہجرۃ مالک بن انس رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب سے وابستہ تھے اور ان کا شمار مالکی مذہب کے اکابرین میں ہوتا تھا۔ ‘‘

(کاروانِ حدیث صفحہ ۲۳۵)

۱۵۔ عراقی صاحب نے امام ابن اثیر جزری رحمہ اللہ متوفی : ۶۰۶ھ کے حالات میں ’’ فقہی مذہب ‘‘ عنوان قائم کیا اوریوں لکھا:

            ’’علامہ مجدد الدین بن اثیر ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب سے وابستہ تھے ۔ ‘‘

(کاروانِ حدیث صفحہ ۲۴۱)

 عراقی صاحب نے ان کے علاوہ دیگر علمائے حدیث یعنی محدثین کی بھی تقلیدی نسبتیں لکھی ہیں۔مثلاً

امام منذری شافعی تھے ۔

(کاروانِ حدیث صفحہ ۲۴۸)

 امام نووی شافعی تھے ۔

 (کاروانِ حدیث صفحہ ۲۵۳)

 مشکوۃ کے مصنف خطیب تبریزی شافعی المسلک تھے۔

 (کاروانِ حدیث صفحہ ۲۸۵)

 ہندوستان کے نامور محدث شاہ عبدا لحق محدث دہلوی حنفی ہیں۔

(کاروانِ حدیث صفحہ ۲۹۲)

 امام ابن کثیر رحمہ اللہ مسلکاً شافعی تھے ۔

 (کاروانِ حدیث صفحہ ۳۲۳)

 امام زیلعی رحمہ اللہ حنفی المسلک ہیں۔

(کاروانِ حدیث صفحہ ۳۲۹)

 حافظ ابن حجر رحمہ اللہ متشدد شافعی ہیں۔

 (کاروانِ حدیث صفحہ ۳۳۹)

 ملاعلی قاری رحمہ اللہ حنفی المسلک تھے ۔

 (کاروانِ حدیث صفحہ ۳۴۹)

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...