نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امام ابوحنیفہ ؒ (م ۱۵۰؁ھ)حدیث کے شہنشاہ ہیں۔

 

امام ابوحنیفہ ؒ ۱۵۰؁ھ)حدیث کے شہنشاہ ہیں۔

مفتی ابن اسماعیل المدنی

ماخوذ : الاجماع شمارہ نمبر 4

پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز

سکین اور دیگر مضامین کیلئے دیکھیں مجلہ الاجماع  جو ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" میں موجود ہیں، نیز اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب  ہیں


حافظ المشرق،امام خطیب البغدادیؒ ۴۶۳؁ھ) فرماتے ہیں کہ :

              أخبرنی ابو بشر الوکیل وأبوالفتح الضبی ،حدثنا عمر بن احمد الواعظ ،حدثنا محمد بن مخزوم ،حدثنا بشر بن موسی ،حدثنا أبوعبدالرحمن المقری ،وکان اذا حدثنا عن ابی حنیفۃ قال:حدثنا شاہنشاہ ۔

امام حافظ ابوعبدالرحمن المقری ؒ (م ۲۱۳ھ) جب کبھی اما م ابو حنیفہؒ سے حدیث بیان کرتے تو کہتے ہیں کہ ہم سے حدیث شہنشاہ نے بیان کیا ہے ۔(تاریخ بغداد ج:۱۳ص:۳۴۴،واسنادہ حسن بالشاہد)

اسکین :


روایت کی تحقیق درج ذیل ہے :

۱)           حافظ المشرق،امام خطیب بغدادی ؒ (۴۶۳؁ھ)مشہور ثقہ حافظ اور الامام الکبیر ہیں ۔(کتاب الثقات للقاسم ج:۱ص:۴۱۸)

۲)          ابو بشر الوکیل ؒ ۴۳۸؁ھ)اور ان کے متابع میں ابو فتح الضبی ؒ دونوں کے بارے میں خطیب بغدادی ؒکہتے ہیں کہ ’’کتبت عنہ وکان سماعہ صحیحا ً ‘‘ میں نے ان (دونوں )سے لکھا ہے اوران (دونوں )کا سماع صحیح ہے ۔(تاریخ بغداد ج:۴ص:۶۴،تاریخ بغداد ج:۱۰ص:۴۶۲)

یعنی یہ دونوں حضرات خطیب ؒ کے نزدیک صدوق درجے کے ہیں ۔ نیز

۳)       عمر بن احمد الواضی ؒ جو کہ امام ابن شاہین ؒ ۳۸۵؁ھ) کے نام مشہور ہیں ۔

اسی طرح محمد بن مخزوم ؒ کے استاذ،

۵)          بشر بن موسی ؒ ۲۸۸؁ھ) اور

۶)          ابو عبدالرحمن المقریؒ ۲۱۳؁ھ) وغیرہ تینوں حضرات ثقہ ہیں ۔(تاریخ بغداد ج:۱۳ص:۱۳۳ ،تاریخ الاسلام ج:۶ص:۷۲۴،تقریب رقم :۳۷۱۵)

البتہ محمد بن مخزوم ؒ کا پورا نام محمد بن احمد بن مخزوم ؒ (م بعد ۳۳۰؁ھ) ہے ،جو کہ ضعیف ہیں ،جیساکہ امام ذہبی ؒ نے تاریخ الاسلام ج:۷ص:۷۴۸پر صراحت کی ہے ،نیز دیکھئے تاریخ بغداد ج:۲ص:۲۳۰۔

لیکن امام ابو عبدالرحمن المقری ؒ ۲۱۳؁ھ) سے دوسری سند سے بھی امام ابو حنیفہ ؒ کی توثیق مروی ہے، چنانچہ ثقہ،ثبوت امام، حافظ ابو قاسم بن ابی عوام ؒ ۳۳۵؁ھ) فرماتے ہیں کہ :

              (حدثنی ابی قال :حدثنی ابی قال :) حدثنی محمد بن احمد بن حماد قال:حدثنی محمد بن شجاع قال :سمعت ابا عبدالرحمن المقری ۔وکان اذا حدثنا عن ابی حنیفۃ۔ یقول :حدثنی العالم الفقیہ ابوحنیفۃ ۔ 

امام ابو عبدالرحمن المقری ؒ جب امام ابوحنیفہ ؒ سے روایت کرتے تو کہتے کہ مجھ سے العالم الفقیہ ابوحنیفہ ؒ نے بیان کیا ہے ۔ (فضائل ابی حنیفہ لابن ابی العوام ص:۸۲،واسنادہ حسن )[1]

اسکین :


اس روایت میں ثقہ،حافظ محمد بن احمد بن حماد ؒ المعروف بہ حافظ ابو بشر الدولابی ؒ (م ۳۱۰؁ھ) محمد بن مخزوم ؒ (م بعد ۳۳۰؁ھ) کے متابع میں موجود ہیں۔لہذا ثقہ متابع ہونے کی وجہ سے اس روایت میں محمد بن مخزوم ؒ پر کلام فضول اور بیکار ہے۔

متابع کی وجہ تاریخ بغداد والی سند حسن درجے کی ہے ،جس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام ابوحنیفہ ؒ حدیث کے شہنشاہ ہیں ۔

واللہ اعلم



[1] اس روایت کے تمام روات ثقہ ہیں ۔تفصیل کیلئے دوماہی الاجماع مجلہ :شمارہ نمبر:۲ص:۲۔اور ابو عبدالرحمن المقریؒ۲۱۳؁ھ) کی توثیق پہلے گزر چکی ۔البتہ محمد بن شجاع  ؒ ،ابو عبداللہ القاضی البغدادی ؒ (۲۸۱؁ھ) پر کلام ہے ۔لیکن محدثین نے خاص طور سے مناقب کے باب میں ان کی روایات کو بیان کیا ہے ۔

دیکھئے ! امام حاکم ؒ نے اپنی المستدرک للحاکم مع تلخیص للذہبی ج: ۳ص:۲۷۳،حدیث نمبر:۵۰۷۰پر حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے مناقب میں آپ کی روایت ذکر کی ہے اور غیر مقلدین کے نزدیک ہر وہ روایت جو مستدرک میں موجود ہے ،وہ امام حاکم ؒ کی شرط  پر صحیح ہے۔ (اختصار علوم الحدیث : ص ۱۹-۲۰،مترجم زبیر علی زئی) پھر امام ذہبی ؒ جنہوں نے محمد بن شجاع ؒ ،ابو عبداللہ القاضی البغدادی ؒ کی احکام والی روایت میں تو ان کی کمزوری کو ذکر کیا ہے ۔ (حدیث نمبر: ۳۴۰۸) لیکن یہاں اس مناقب والی روایت پر خاموشی اختیار کی ہے ۔جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ راوی امام ذہبی ؒ کے نزدیک مناقب کے باب میں مقبول ہیں ۔

اسی طرح حافظ المغرب ،امام ابن عبدالبر ؒ ۴۶۳؁ھ) نے اپنی مناقب والی والی کتاب جامع بیان العلم وفضلہ لابن عبدالبر ج:۲ص:۹۴۸ میں آپ کی رویت کو ذکر کیا ہے ،نیز جس سے معلوم ہوتا ہے کہ محدثین کے نزدیک فضائل ومناقب کے باب میں ان کی روایت میں کوئی حرج نہیں ہے ۔نیز

حافظ ابوالقاسم اسماعیل بن محمد الاصبہانی ؒ ۵۳۵؁ھ) نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے مناقب میں۔(الحجہ فی بیان المحجۃ ج:۲ص:۳۹۹)،  حافظ عبدالرحمن بن عساکر الدمشقی ؒ ۶۲۰؁ھ) نے حضرت صفیۃ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے مناقب میں (مناقب امہات المؤمنین ص:۹۸) اور حافظ عبدالغنی المقدسی ؒ ۶۰۰؁ھ) وغیرہ نے صحابیات کے مناقب میں آپ کی روایات کو ذکر کیا ہے ۔ (من مناقب النساء الصحابیات ص:۵۷،۵۹)

الغرض ان ساری تفصیلات سے معلوم ہواکہ آپ کی روایت مناقب کے باب میں محدثین کے یہاں مقبول ہے ،اور یہاں بھی امام ابوحنیفہ ؒکے مناقب میں آپ کی روایت مروی ہے ۔لہذا یہاں محمد بن شجاع ؒ ، ابوعبداللہ القاضی البغدادی ؒ کی روایت مقبول ہے ۔

پھر زبیر علی زئی صاحب نے ایک اصول کو مثال کے ساتھ ذکر کرتے ہوئے ،کہتے ہیں کہ دس نے کہا کہ :جیم ضعیف ہے ،ایک نے کہا :لیکن دال میں ثقہ ہے ،تو نتیجہ( یہ ہوا کہ )جیم ضعیف ہے ،لیکن دال میں ثقہ ہے ۔(نورالعینین ص:۶۱) تو زئی صاحب کے اصول سے بھی ثابت ہوا کہ محمد بن شجاع ؒ ابوعبداللہ القاضی البغدادی ؒ ۲۸۱؁ھ) مناقب کے باب میں تو بہر حال ثقہ ہیں ۔لہذا ان پر کلام مردود ہے ۔

نوٹ:

یاد رہے کہ ان سب کے علاوہ محمدبن شجاع ؒ ۲۸۱؁ھ) کے متابع میں تاریخ بغدادکی روایت میں موجود ثقہ راوی بشر بن موسی ؒ ۲۸۸؁ھ) بھی ہیں جن سے ان کی روایت اور بھی مضبوط ہوجا تی ہے۔

 


ماخوذ : الاجماع شمارہ نمبر 4

پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز

سکین اور دیگر مضامین کیلئے دیکھیں مجلہ الاجماع  جو ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" میں موجود ہیں، نیز اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب  ہیں

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...