نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اللہ تعالی کی " صفات متشابہات " اور سلفیوں اور موجودہ غیر مقلدوں کے عقائد باب: 11 , [سلفیوں کے نزدیک اللہ تعالیٰ کو عالم سے باہر ہونا چاہیے لیکن وہ اس کے اندر بھی ہیں]


 باب: 11

[سلفیوں کے نزدیک اللہ تعالیٰ کو عالم سے باہر ہونا چاہیے لیکن وہ اس کے اندر بھی ہیں]

[علامہ عثیمین لکھتے ہیں]

فنحن نؤمن بان الله بائن من خلقه ... و نؤمن بان الله فوق العرش استوى عليه

(ترجمہ: ہم ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق سے جدا ہیں ....... اورہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی عرش کے اوپر ہیں ) ۔

علامہ عثیمین یہ بتانا چاہتے ہیں کہ عالم کل کا کل اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے اور اس عالم کی جو خارجی تہہ ہے وہ عرش الہی ہے اور اللہ تعالیٰ چونکہ عرش سے بھی کچھ اونچے ہیں یا عرش پر بیٹھے ہیں تو ان کی ذات تمام مخلوق سے جدا ہوئی۔

لیکن سلفی اس عقیدے کو بھی بلا کسی تردد کے مندرجہ ذیل طریقوں سے توڑتے ہیں: 

1۔ کرسی عرش کے اندر کی چیز ہے اور مخلوق ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے پاؤں رکھنے کی جگہ ہے۔ علامہ خلیل ہراس عقیدہ واسطیہ پر اپنی شرح میں لکھتے ہیں:

ان كرسيه قد وسع السماوات و الارض جميعا و الصحيح في الكرسى انه غير العرش و انه موضع القدمين وانه في العرش كحلقة ملقاةفي الفلاة

( ترجمہ: اللہ تعالیٰ کی کرسی تمام آسمانوں اور زمین کو گھیرے ہوئے ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ کرسی عرش سے علیحدہ شے ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے قدموں کی جگہ ہےاور کرسی عرش کے مقابلے میں ایسے ہے جیسے ریگستان میں پڑا ہوا چھلا ) ۔

2۔ جب تہائی رات رہ جاتی ہے تو اللہ تعالی عرش سے آسمان دنیا پر اتر آتے ہیں یا پھیل کر اس تک پہنچ جاتے ہیں۔ عرش اور عرش کے اندر جو کچھ ہے چونکہ سب اللہ تعالیٰ کی

مخلوق ہے تو اللہ تعالیٰ مخلوق میں داخل ہوئے مخلوق سے باہر نہ ہوئے۔

3- ابن تیمیہ سمیت تمام سلفی اس بات کے قائل ہیں کہ قیامت کے دن رسول اللہ ﷺ کو جو مقام محمود عطا ہو گا اس کے دو معنی ہیں

 (۱) شفاعت کبری اور (٢) اللہ تعالی کے عرش پر بیٹھنے کا اعزاز ۔ 

مشہور غیر مقلد عالم مولانا یوسف صلاح الدین اپنے تفسیری حواشی میں لکھتے ہیں " یہ بھی ممکن ہے کہ اس عرش سے مراد وہ عرش ہو جو فیصلوں کے لیے زمین پر رکھا جائے گا جس پر اللہ تعالی نزول اجلال فرمائے گا اور ظاہر ہے کہ یہ عرش اس بڑے عرش کے اندر ہوگا اور اس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات عالم سے مباین اور جدانہ ہوئی بلکہ اس کے اندر ہوئی۔ میدان حشر بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہو گا اور عرش کے گھیراؤ کے اندر ہو گا اللہ تعالیٰ جب قیامت کے دن نزول اجلال فرمائیں گے تو عالم کے اندر داخل ہو جائیں گے جدا نہیں رہیں گے۔

4 اللہ تعالیٰ جہنم پر اپنا پاؤں رکھیں گے ۔ جہنم بھی عالم کا ایک حصہ اور مخلوق ہے۔ تو اللہ  تعالی کا پاؤں مخلوق سے جدا نہ ہوا۔

ماخوذ : اللہ تعالی کی
" صفات متشابہات " 
اور سلفیوں اور موجودہ غیر مقلدوں کے عقائد

تصنیف : ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب رحمہ اللہ

پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز

 دیگر مضامین کیلئے دیکھیں  ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" ،  

اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب  ہیں

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...