نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اللہ تعالی کی " صفات متشابہات " اور سلفیوں اور موجودہ غیر مقلدوں کے عقائد , باب : 12 , [سلفی اور کرامیہ]


 باب : 12

[سلفی اور کرامیہ]


کرامیہ ایک گمراہ فرقہ تھا۔ اس فرقے کے لوگ محمد بن کرام کے پیروکار تھے۔ اس کی گمراہی کا سبب اس کے مندرجہ ذیل عقائد تھے ۔ سلفیوں کے عقائد کرامیہ کے عقائد کے تقریباً برابر ہیں۔ اس مماثلت کے ہوتے ہوئے سلفیوں اور غیر مقلدین کے راہ حق سےباہر ہونے کے بارے میں کوئی رائے قائم کرنا دشوار نہیں ہے۔

محمد بن کرام نے تصریح کی کہ اللہ تعالی عرش پر استقرار کئے ہوئے ہیں وہ اپنی ذات کے ساتھ جہت فوق میں ہیں اور وہ عرش کی اوپری سطح کے ساتھ مس کرتے ہیں اور وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل بھی ہوتے ہیں۔

پھر بعض کرامیہ کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کل عرش کو گھیرے ہوئے نہیں ہیں جب کہ بعض کا دعویٰ ہے کہ عرش کی کچھ جگہ خالی نہیں رہتی جب کہ دیگر بعض کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ جہت فوق میں ہیں اور عرش کے محاذی ہیں اس کو مس نہیں کر رہے۔

پھر تیسرے قول والوں کا آپس میں اختلاف ہے۔ ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور عرش کے درمیان اتنا فاصلہ ہے کہ اگر تمام جہان کے جواہر کو رکھ دیا جائے تو ان کے واسطے سے اللہ تعالیٰ کی ذات کا عرش کے ساتھ اتصال ہو جائے گا جب کہ بعض کا کہنا ہے کہ ان کے درمیان کا فاصلہ لامتناہی ہے اور عالم سے اللہ تعالیٰ کی مباینت اور علیحدگی ازلی ہے۔

اکثر کرامیہ اللہ تعالیٰ کے لیے جسم کا لفظ بولتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جسم سے ہماری مراد یہ ہے کہ وہ خود قائم ہیں یعنی قائم بذاتہ ہیں۔ یہی ان کے نزدیک جسم کی تعریف ہے۔ اللہ کے لیے حدو انتہا کے بارے میں بھی ان کا اختلاف ہے۔ بعض کرامیہ تمام چھ جہتوں میں اللہ تعالی کو محدود مانتے ہیں، بعض جہت تحت میں محدود مانتے ہیں جب کہ بعض اللہ تعالیٰ کو کسی بھی جہت میں محدود نہیں مانتے اور کہتے ہیں کہ اللہ عظیم ہیں۔

کرامیہ کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ حوادث کا قیام اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ ہو سکتا ہے۔ پھر جن کا حدوث اللہ تعالیٰ کی ذات میں ہوتا ہے ان کا سبب اللہ کی قدرت ہے اور جن کاحدوث اللہ تعالیٰ کی ذات سے جدا ہوتا ہے ان کا سبب ایجاد ہے۔ کرامیہ اللہ تعالیٰ کے لیے صفات کا اثبات کرتے ہیں اور کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ علم سے عالم ہیں، قدرت سے قادر ہیں، حیات سے جی ہیں اور مشیت سے ارادہ کرنے والے ہیں۔ یہ تمام صفات قدیم اور ازلی ہیں اور اللہ کی ذات کے ساتھ قائم ہیں۔ کبھی یہ اللہ کی صفات میں سمع و بصر کا اضافہ کرتے ہیں اور کبھی یدین ( دو ہاتھوں کا) اور وجہ (چہرے) کا اضافہ بھی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ صفات بھی قدیم ہیں اور اللہ تعالی کی ذات کے ساتھ قائم ہیں اور کہتے ہیں کہ اللہ کا ہاتھ ہے دیگر ہاتھوں کی طرح نہیں اور اللہ کا چہرہ ہے دیگر چہروں کی طرح نہیں ۔ (ماخوذ از الملل و النحل - عبد الکریم شہرستانی )


ماخوذ : اللہ تعالی کی
" صفات متشابہات " 
اور سلفیوں اور موجودہ غیر مقلدوں کے عقائد

تصنیف : ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب رحمہ اللہ

پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز

 دیگر مضامین کیلئے دیکھیں  ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" ،  

اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب  ہیں

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...