نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امام وکیع بن جراح رحمہ اللہ کی حنفیت



امام وکیع بن جراح رحمہ اللہ  کی حنفیت


(امام وکیع بن جراح رحمہ اللہ کی حنفیت

مصنف : مولانا ابو حمزہ زیشان صاحب فاضل رائیونڈ

تحقیق و حواشی : حافظ انجینئر مساعد زیب  

پیکش:  النعمان سوشل میڈیا سروسز

 مکمل pdf   کتاب دفاع احناف لائبریری میں دفاع اکابر سیکشن میں موجود ہے۔  )


اس امت میں اہل حدیث کے نام سے دو گروہ مشہور ہوئے ہیں ۔

نمبر 1:  محدثین کرام

نمبر 2:  دو نمبر  غیر مقلدین ہیں۔

محدثین کرام کو یہ لقب خیر امت کے اہل علم سے ملا۔ جب کہ اس جدید فرقے کو انگریز سرکار سے" جیسے لقب دینے والے ویسے لینے والے"  [1]

 معزز قارئین جس طرح لقب دینے والے "دو کرداروں" یعنی امت کے اہل علم اور انگریزوں میں زمین آسمان کا فرق ہے بالکل ایسا ہی فرق محدثین کرام اور جدید فرقہ اہل حدیث میں ہے۔ کہاں وہ ائمہ مجتہدین کا ادب کرنے والے محدثین کرام اور کہاں ائمہ اربعہ کے گستاخ غیر مقلدین۔ محدثین تو خدمت حدیث میں عمریں کھپا کر بھی کہتے ہیں

" يا معشر الفقهاء أنتم الأطباء ونحن الصيادلة. "

 اے فقہاء کی جماعت ، تم طبیب/ڈاکٹر  ہو  اورہم تو صرف پنساری/کیمسٹ ہیں۔[2]

کہیں فرماتے ہیں فقہاء نے یوں ہی فرمایا ہے اور فقہاء حدیث کے معانی ہم سے زیادہ جانتے ہیں۔[3]

آپ طبقات کی کتب اٹھائیں آپ انہیں آزاد خیالی کی بجائے ائمہ فقہاء کے دامن سے وابستہ اور احناف ، مالکیہ ، شوافع اور حنابلہ  کی صفوں میں کھڑا پائیں گے۔اور دیگر حضرات محدثین یا تو خود مجتہد تھے یا وہ تھے جن کو امام اعمش رحمہ اللہ نے بد ترین اہل حدیث بولا۔

 

أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ هِلَالُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْوَلِيدِ الْجَشَّاشُ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: " مَا فِي الدُّنْيَا قَوْمٌ شَرٌّ مِنْ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَأَنْكَرْتُهَا عَلَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ مِنْهُمَ مَا أَعْلَمُ

ابوبکر بن عیاش اعمش سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا "دنیا میں اہل حدیث سے زیادہ بدتر کوئی قوم نہیں ہے۔ ابوبکر کہتے ہیں کہ میں نے اعمش پر اس قول کے سلسلے میں انکار کیا یہاں تک کہ میں نے بھی اہل حدیث میں وہ بات دیکھ لی جس کو میں جانتا ہوں۔[4]

 لیکن انگریز کے دیے ہوئے لقب کا اثر کچھ الگ ہی تاثیر رکھتا ہے۔ اس فرقے میں موجود آزاد خیالی ، تشکیک ، اسلاف سے بیزاری ، نت نئی تحقیقات کا شوق اور ایسی کئی خصلتیں اسی تاثیر کا نتیجہ ہیں۔

اس جدید فرقہ غیر مقلد اہلحدیث  کے مقاصد میں عوام کو اسلامی فقہ سے بد ظن کرنا اور اکابر علمائے اسلام سے اعتماد ختم کروانا تھا اور اس کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ احناف کو  تارک حدیث مشہور کروایا جائے۔اس مقصد کے حصول میں غیر مقلدین کی راہ میں 1400 سالہ حنفی محدثین رکاوٹ تھے ۔چنانچہ غیر مقلدین نے اپنا روایتی طریقہ اپنا کر " مقلد محدثین کرام "  کو بھی اپنے جیسا  "غیر مقلد " کہنا شروع کر دیا ۔

انہی محدثین میں سے ایک امام وکیع بن جراح حنفی ہیں جن کے حنفی ہونے کی نسبت کا غیر مقلد اہلحدیثوں نے یکسر انکار کر دیا۔[5]

حدیث کےجلیل القدر امام وکیعؒ کی حنفیت پر غیر مقلدین کی بوکھلاہٹ:

جیسا کہ ہمارے قارئین جانتے ہیں کہ حضرت امام ابو حنیفہ   سے لیکر موجودہ احناف کے سرخیل ، شیخ الاسلام حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم  تک احناف نے  فقیہانہ خدمات کی طرح محدثانہ خدمات بھی بڑے احسن طریقے سے انجام دی ۔انہی میں سے ایک حنفی محدث امام وکیع بن جراح ہیں جو بہ یک وقت امام الفقہ اور امام الحدیث کے مرتبے پر فائز تھے۔ جن کے حنفی ہونے کو احناف نے تو بیان کیا ہی ہے ان کے ساتھ ساتھ امام ذہبی شافعی ،حافظ ابن حجر شافعی ، خطیب بغدادی شافعی اور محدث المغرب علامہ ابن عبدالبر مالکی نے بھی اس حقیقت کو واضح لفظوں میں بیان کیا ہے۔(جیسا کہ اس کی تفصیل آگے باب دوم میں آئے گی ۔)

ایسے امام الحدیث کا پکا حنفی ہونا   غیر مقلد اہلحدیثوں کے  گلے میں ہڈی کی طرح پھنس گیا جنہوں نے عوام میں یہ وسوسہ مشہور کر رکھا تھا کہ احناف تارک حدیث ہیں اور احناف نے حدیث کی خدمات نہیں کی ہیں ۔ اب اس گلے میں  پھنسی ہوئی ہڈی کو نکالنے کیلئے یہ عاقبت نا اندیش لوگ  حقائق کو مسخ کرنے پر تل گئے۔ بہت مغزماری کرنے کے بعد جو نتائج نکالے ہیں وہ با ہم اس قدر متضاد ہیں کہ بقول شیخ سعدی :

آدمی را زبان فضیحت کند

جوز بی مغز را سبکساری

آدمی کو اس کی زبان بدنام کرتی ہے اور بے مغز اخروٹ کو اس کے وزن کا کم ہونا۔

لیکن الحمد اللہ امام وکیع رحمہ اللہ کے اصل جانشینوں کی بدولت غیر مقلد اہلحدیث دیگر کئی مقاصد  کی طرح اس مقصد میں بھی ناکام ہوئے اور منہ کی کھانی پڑی۔

اس مختصر رسالہ میں امام وکیع بن جراح کی حنفیت پر غیر مقلد اہلحدیثوں کے اعتراضات کا تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے اور ان کا مسکت جواب دیا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ غیر مقلدین کی متضاد باتوں کا محاسبہ بھی کیا ہے۔

رسالہ کے تین باب ہیں ۔ باب اول میں وکیع کا مختصر تعارف اور امام وکیع کا امام اعظم سے تلمذ پر12  حوالے مذکور ہیں۔  باب دوم میں ان کی حنفیت پر31 حوالے دیئے ہیں اور اسنادی بحث کی گئی ہے۔  باب سوم میں غیر مقلدوں کے مختلف  اعتراضات کا جواب دیا گیا ہے۔

امام وکیع رحمہ اللہ کے حوالے سے شیخ الاسلام  امام زاہد کوثری اور امام اہل السنہ مولانا سرفراز خان صفدر کے مضامیں کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کتب اور ویب سائٹ کے سکین حوالہ جات بھی لگائے ہیں اور جہاں انٹرنیٹ سے حوالہ دیا ہے وہاں اس ویب سائٹ کا لنک بھی پیش کر دیا ہے۔ جن ویب سائٹ سے زیادہ استفادہ کیا گیا ہے انکا لنک یہاں دیا جا رہا ہے

1-http://hadithtransmitters.hawramani.com/

2-https://www.islamweb.net/ar/

3-http://hadith.islam-db.com/

 

 اللہ رب العزت سے دعا ہےکہ ہماری اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے، اسلام پر زندگی دے ایمان پر خاتمہ کرے ، مرتے وقت ہم سب کی زبانوں پر کلمہ جاری ہو لا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ الله

خاکپائے امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ 

مساعد زیب حنفی حفظہ اللہ



[1]                       انگریز سے اہلحدیث نام رجسٹر کروانے کے بارے میں مزید معلومات کیلئے قارئین تجلیات صفدر  از مولانا امین صفدر اوکاڑوی رح کا مضمون انگریز اور اہلحدیث ج 5 ص 433 تا 488 پر  دیکھیں۔نیز آثار الحدیث ج2 مضمون  اہل حدیث باصطلاح جدید از علامہ ڈاکٹر خالد محمود صاحب ۔

[2]                       یہ واقعہ مختلف اسانید کے ساتھ مختلف کتب میں مذکور ہے مثلاً الکامل 8/238 ، نصیحۃ اھل الحدیث ص 45 ، فضائل ابی حنیفہ لابن ابی العوام ص 102 ،  کتاب الثقات لابن حبان 8/468 ، جامع بیان العلم وفضلہ 130 ، أخبار أبي حنيفة وأصحابه 1/27 ، الفقيه والمتفقه  ج2 ص163 ، أبو نعيم الأصبهاني في مسند أبي حنيفة ص22 ، ابن جميع الصيداوي في معجم شيوخه ص79

الکامل لابن عدی والے واقعہ کی اسنادی حیثیت ملاحظہ ہو۔

حدثنا أحمد بن محمد بن عبيدة، حدثنا المزني إسماعيل بن يحيى، حدثنا علي بن معبد عن عبيد الله بن عمرو الجزري، قال: قال الأعمش يا نعمان يعني أبا حنيفة ما تقول في كذا قال كذا قال: ما تقول في كذا قال كذا قال من أين قلت قال أنت حدثتني عن فلان عنه فقال الأعمش يا معشر الفقهاء أنتم الأطباء ونحن الصيادلة.

أخرجه ابن عدي في كتابه الكامل في ضعفاء الرجال ج 8 ص 238 --إسناده صحيح

توثیق رواۃ:

أحمد بن محمد بن عبيدة  النيسابوري الشعراني     (ثقة) : تاريخ بغداد للخطيب ت بشار ج6 ص210

علي بن معبد بن شداد الحنفی المروزی الرقی      (ثقة) : سیر اعلام النبلاء 10/631

المزني إسماعيل بن يحيى              (ثقة) : سیر اعلام النبلاء 12/495

عبيد الله بن عمرو بن أبي الوليد        (ثقة) : سیراعلام النبلاء 8/310

[3]             وَكَذَلِكَ قَالَ: الْفُقَهَاءُ وَهُمْ أَعْلَمُ بِمَعَانِي الْحَدِيثِ  (ترمذی  حدیث نمبر 990   )

[4]                       یعنی اعمش کا یہ بات کہناصحیح تھا غلط نہ تھا۔اس روایت پر سلفی محقق عمرو عبدالمنعم سلیم لکھتا ہے اسنادہ صحیح(شرف اصحاب الحدیث و نصیحة اہل الحدیث صفحہ 214)

[5]                       ہمارے  اس رسالہ میں غیر مقلد اہلحدیث سے مراد برصغیر کا وہ فرقہ ہے جو فروع  میں  آئمہ اربعہ کا مقلد نہیں ہے اور اس جدید فرقے کی ابتداء انگریز دور میں ہوئی۔



(امام وکیع بن جراح رحمہ اللہ کی حنفیت

مصنف : مولانا ابو حمزہ زیشان صاحب فاضل رائیونڈ

تحقیق و حواشی : حافظ انجینئر مساعد زیب  

پیکش:  النعمان سوشل میڈیا سروسز

 مکمل pdf   کتاب دفاع احناف لائبریری میں دفاع اکابر سیکشن میں موجود ہے۔  )

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...