نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امام حماد بن زید ؒ(م۱۷۹؁ھ) کی نظر میں امام ابو حنیفہ ؒ(م۱۵۰؁ھ) ثقہ ہیں۔

 

امام حماد بن زید ؒ(م۱۷۹؁ھ) کی نظر میں امام ابو حنیفہ ؒ(م۱۵۰؁ھ)  ثقہ ہیں۔

-مولانا نذیر الدین قاسمی

حافظ المغرب ،امام ابن عبد البرؒ ( م۴۶۳؁ھ)  فرماتے ہیں کہ :

قال (أبو يعقوب يوسف بن أحمد)  ونا الحسن بن الخضر الأسيوطي قال نا أبو بشر الدولابي قال نا محمد بن سعدان قال نا سليمان بن حرب قال سمعت حماد بن زيد يقول والله إني لأحب أبا حنيفة لحبه لأيوب وروى حماد بن زيد عن أبي حنيفة أحاديث كثيرة

امام حمادؒ کہتے ہیں : قسم بخدا ! میں ابو حنیفۃ سے محبت کرتا ہوں ، اس لئے کہ وہ ایوبؒ سے محبت کرتے ہیں ، اور حماد ابن زیدؒ نے امام ابو حنیفہ سے بہت سی حدیثیں روایت کی ہیں ۔  (الانتقاء لابن عبد البر : صفحہ ۱۳۰)

اس روایت کے راویوں کی تحقیق یہ ہے :

۱ –           حافظ ابن عبد البرؒ ؓ(م۴۶۳؁ھ)  مشہور ثقہ ، حافظ الحدیث اور حافظ المغرب ہیں ۔ (سیر اعلام النبلاء )

۲ –         ابو یعقوب یوسف بن احمد الصیدلانی ؒ (م ۳۸۸؁ھ) بھی صدوق اور حسن الحدیث ہیں(الاجماع : شمارہ ۳: ص۲۸۴)

۳ –        حسن بن الخضر الأسیوطی ؓ( م۳۶۱؁ھ)  ثقہ ہیں ۔  (الدلیل المغنی : صفحہ ۱۷۷)

۴ –        حافظ الحدیث ، امام ابو بشر الدولابی ؒ (م ۳۱۰ ؁ھ)  بھی ثقہ ہیں ۔(کتاب الثقات للقاسم : جلد۸ : صفحہ ۱۲۳،  مجلہ الإجماع : شمارہ نمبر ۲: صفحہ ۴)

۵ –        محمد بن سعدان ؒ بھی صدوق ہیں ۔ (الاجماع : شمارہ نمبر ۹ : صفحہ ۵۰)

۶ –         حافظ الحدیث ، سلیمان بن حرب ؒ  صحیحین کے راوی ہیں ، اور ثقہ ، مضبوط اور فقیہ ہیں ۔(تقریب : رقم ۱۴۹۸)

معلوم ہوا کہ یہ سند حسن ہے۔

اس روایت سے معلوم ہوا کہ :

۱ –         امام أیوب سختیانی ؒ (م۱۳۳؁ھ)   امام ابو حنیفہؒ سےمحبت کرتے تھے ، انہیں پسند کرتے تھے۔

۲ –        امام حماد بن زیدؒ (م ۱۷۹؁ھ)  بھی امام صاحب ؒ کو پسند کرتے تھے۔

۳ –       حماد بن زیدؒ امام ابو حنیفہ ؒ سے روایت بھی کرتے تھے۔

اور امام حماد بن زید ؒ اپنے نزدیک صرف ثقہ سے روایت کرتے تھے ، جیسا کہ غیر مقلدین نے واضح کیاہے ۔ (دراسات حدیثیۃ متعلقۃ بمن لا یروی الا عن ثقۃ للشیخ  ابی عمرو الوصابی : صفحہ ۲۳۲)

ثابت ہوا کہ امام ابو حنیفہ ؒ امام حماد بن زیدؒ کے نزدیک ثقہ ہیں ۔

نوٹ:

بعض روایات میں ہے کہ امام ایوب سختیانیؒ نے امام ابو حنیفہ ؒ کے بارے میں غیر مناسب الفاظ کہے۔

لیکن ان کا جواب دیا جاچکا  کہ  متأخرین ائمہ جرح وتعدیل نے ان روایات پر اعتماد نہیں کیا اور نہ ہی ان کو اپنی کتاب میں نقل کیا ہے ، دیکھئے ، الاجماع : شمارہ نمبر ۵: صفحہ ۱۰۴۔

نیز، امام ایوب ؒ کی وفات کے بعد امام حماد ؒ یہ روایت اپنے شاگرد حافظ الحدیث ، سلیمان بن حرب ؒ کو بیان کر رہے ہیں ، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام ایوب ؒ ، امام ابو حنیفہ اور امام حماد بن زید ؒ کے درمیان حالات خوشگوار تھے۔

پھر امام ابو عبد اللہ الصیمری ؒ (م ۴۳۶؁ھ)  نے ایک روایت ذکر کی ہے ، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام ابو حنیفہؒ اور امام حماد بن زید ؒ کے درمیان خوشگوار تعلقات تھے ۔ [1]

خلاصہ یہ کہ امام حماد بن زیدؒ (م ۱۷۹؁ھ)  کے نزدیک امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) ثقہ ہیں۔اور امام أیوب سختیانی ؒ (م۱۳۳؁ھ) کے امام صاحبؒ سے  خوشگوار تعلقات تھے اور وہ ان کی تعریف کرتے تھے،جیسا کہ گزرچکا۔(الاجماع : ش ۹ : ص ۴۹)



[1]  امام ابو عبد اللہ الصمیریؒ۴۳۶؁ھ) کہتے ہیں :

أخبرنا أحمد بن محمد الصيرفي قال ثنا علي بن عمرو الحريري قال ثنا ابن كأس النخعي قال ثنا محمد بن سعدان قال ثنا أبو سليمان قال ثنا حماد بن زيد قال كنا نأتي عمرو بن دينار فيحدثنا فإذا جاء أبو حنيفة اقبل عليه وتركنا حتى نسأل ابا حنيفة ان يكلمه وكان يقول يا أبا محمد حدثهم فيحدثنا۔

              ابو سلیمان ؒ کہتے ہیں کہ ہم سے حماد بن زیدؒ نے بیان کیا کہ ہم عمرو بن دینار ؒ کے پاس آتے تو وہ ہمیں حدیث بیان کرتے ، پھر جب ابو حنیفہؒ آتے تو وہ ان کی طرف متوجہ ہوجاتے اور ہم چھوڑ دیتے ، یہاں تک کہ ہم ابو حنیفہؒ سے درخواست کرتے کہ ان سے عرض کریں تو وہ کہتے ابو محمد ! انہیں حدیث بیان کیجئے پس وہ ہمیں حدیث بیان کرتے ۔(اخبار احنیفۃ  و اصحابہ : ص ۸۰)

         اس روایت کے تمام روات ثقہ یا صدوق ہیں اور سند حسن ہے۔


ماخوذ : الاجماع شمارہ نمبر12

پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز

سکین اور دیگر مضامین کیلئے دیکھیں مجلہ الاجماع  جو ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" میں موجود ہیں، نیز اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب  ہیں

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...