نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مسئلہ تین طلاق پر مدلل و مفصل بحث , سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا موقف

 

مسئلہ تین طلاق پر مدلل و مفصل بحث 

  ( 25 ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)

مفتی رب نواز حفظہ اللہ ، احمد پور شرقیہ                                                                       (قسط:۵)

 سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا موقف

رئیس محمد ندوی غیرمقلد لکھتے ہیں:

            ’’ ایک آدمی نے ابن مسعود سے پوچھا کہ بیوی کو سو طلاقیں دے چکا ہے۔ ابن مسعود نے کہا صرف تین طلاقوں کی وجہ سے وہ حرام ہو چکی ہے باقی ستانوے طلاقیں عدوان و سرکشی اور جرم و گناہ ہیں۔اسی طرح کی بات حضرت ابن مسعود ؓ کے علاوہ متعدد صحابہ حضرت عثمان بن عفان، مغیرہ بن شعبہ ، حضرت عمربن خطاب وغیرہم سے بھی مروی ہے ‘‘

( تنویر الآفاق صفحہ ۱۰۳)

مولانا عبد الرحمن کیلانی غیرمقلد لکھتے ہیں:

            ’’ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بسا اوقات حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عائد کردہ حدود و قیود کے مطابق فتوے دیا کرتے تھے ۔ یاکم از کم اس کی مخالفت نہیں کرتے تھے۔ تطلیقات ِ ثلاثہ کا مسئلہ بھی انہی میں سے ایک ہے۔جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ رضی اللہ عنہ کے فیصلہ کے مطابق فتوے دینا شروع کر دئیے تھے ان کے نام یہ ہیں: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ ، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ، انس بن مالک رضی اللہ عنہ ، عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور مغیرہ رضی اللہ عنہ ۔‘‘

(ایک مجلس کی تین طلاقیں اور ان کا شرعی حل صفحہ۷۹)

            غیرمقلدین کے امام علامہ وحید الزمان نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے والے باغیوں کی بابت لکھا:

            ’’ کم بخت ، بڑے سنگدل اور ناخدا ترس تھے۔ حضرت عثمانؓ سالہا سال صحبت ، رفاقت اور تربیت پا کر بھی خلاف ِشرع کام کر سکتے تھے، انہوں نے کبھی نہ سوچا کہ ہمارے اس فکر وعمل سے خدا ،رسول اور قرآن کے ارشادات کی تکذیب ہوتی ہے ۔ ‘‘

( لغات الحدیث :۲؍۵۱،ر)

            وحید الزمان کی اس عبارت کے مطابق سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے عمل کو خلاف شرع کہنا قرآن و حدیث کی تکذیب ہے ۔

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...