مسئلہ تین طلاق پر مدلل و مفصل بحث
( 25 ماخوذ: مجلہ راہ ہدایت)
مفتی رب نواز حفظہ اللہ ، احمد پور شرقیہ (قسط:۵)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا
فتویٰ
حافظ ابن قیم
رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’ فَقَدْ صَحَّ
بِلَاشَکٍّ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ وَّ عَلِیٍّ وَّ ابْنِ عَبَّاسٍ الْاِلْزَامُ
بِالثَّلَاثِ لِمَنْ اَوْ قَعَھَا جُمْلَۃً وَّصَحَّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّہٗ
جَعَلَھَا وَاحِدَۃً وَّلَمْ نَقِفْ عَلٰی نَقْلٍ صَحِیْحٍ عَنْ غَیْرِھِمْ مِّنَ
الصَّحَابَۃِ بِذٰلِکَ ۔
( اغاثۃ اللہفان: ۱؍۳۲۹)
بلاشبہ ابن مسعود ،علی، اور ابن عباس سے یہ ثابت ہے کہ جس
شخص نے اکٹھی تین طلاقیں دے دی ہوں تو یہ حضرات ان تین طلاقوں کو نافذ کر دیتے تھے
اور ابنِ عباس سے یہ بھی ثابت ہے کہ انہوں نے تین طلاقوں کو [ غیرمدخولہ کے حق میں
(ناقل )] ایک قرار دیا اور ان کے علاوہ دوسرے حضرات صحابہ کرام سے ہم کسی نقلِ
صحیح پر آگاہ نہیں ہو سکے۔‘‘
شیخ محمد بن اسماعیل امیر یمانی
لکھتے ہیں:
’’ حضرت عمرؓ ، حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت عائشہ ؓ کا یہی
مذہب ہے اور حضرت علی ؓ سے بھی ایک روایت ( بلکہ صحیح روایت ہی حضرت علی ؓ سے یہی
ہے ) اور یہی مذہب حضرت عثمان ؓ کا نقل کیا گیا ہے ۔‘‘
( تعلیق المغنی :۲؍۴۳۰، بحوالہ عمدۃ الاثاث صفحہ۳۷)
علامہ وحید الزمان غیرمقلد’’
طلاق بتہ ‘‘پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک تین پڑیں گی۔ امام مالک
کا یہی مذہب ہے ۔‘‘
( شرح مؤطا امام
مالک صفحہ ۳۸۱)
رئیس محمد ندوی غیرمقلد لکھتے
ہیں:
’’مدیر تجلی نے تیسرے نمبر پر اپنے موقف کے حامی صحابہ میں
حضرت علی بن ابی طالب کا نام لیا ہے اور ہم معترف ہیں کہ حضرت علی سے بے شک بطریقِ
معتبر ایک فتویٰ اس طرح کا منقول ہے ۔‘‘
(تنویر الآفاق
صفحہ ۱۶۷)
خواجہ محمد قاسم غیر مقلد لکھتے
ہیں:
’’ چند صحابہ سے حضرت عمر ؓ کی تائید میں کچھ فتاویٰ مروی
ہیں جن کے نام یہ ہیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ ، حضرت عبدا للہ بن عمربن العاصؓ، حضرت
عمران بن حصین، عبد اللہ بن عباس ؓ ، حضرت علیؓ اور حضرت ابن مسعود ؓ وغیرہم رضوان
اللہ علیہم اجمعین۔‘‘
( تین طلاقیں
ایک وقت میں ایک ہوتی ہے صفحہ۱۰۳)
مولانا داود ارشد غیرمقلد لکھتے
ہیں:
’’پہلے
عرض کیا جا چکا ہے کہ حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ کا یہ ارشاد ہے کہ اگر کوئی شخص
اپنی بیوی کو ایک وقت میں ہزار طلاقیں دے دے ، تو اس کی وہ بیوی تین طلاقوں کی وجہ
سے حرام ہو جائے گی۔ اور باقی طلاقیں وہ شخص اپنی دیگر بیویوں پر تقسیم کر دے ۔ ‘‘
(دین الحق
:۲؍۷۰۷، مکتبہ غزنویہ لاہور ، تاریخ اشاعت:دسمبر ۲۰۰۱ء)
دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم
کا موقف
صحابہ کرام میں سے خلفائے راشدین کا
مسلک غیرمقلدین کی تائیدی عبارات کے ساتھ اوپر بیان ہو چکا ۔ اب ہم دوسرے صحابہ
کرام کے مسلک پر حوالہ جات نقل کرتے ہیں اور حسب سابق غیرمقلدین کی اعترافی عبارات
بھی درج کریں گے ان شاء اللہ ۔
غیرمقلدین کی عبارات سے پہلے حافظ ابن قیم رحمہ
اللہ کا بیان پڑھ لیں۔ اکٹھی تین طلاقیں دینے کا کیا حکم ہے ؟ اس حوالہ سے وہ
مذاہب نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’ پہلا مذہب یہ ہے کہ تینوں ہی واقع ہو جائیں گی، حضرات
ائمہ اربعہ،جمہور تابعین اور اکثریت سے حضرات صحابہ کرام کا یہی قول اور مسلک ہے
۔‘‘
( زاد المعاد
:۴؍۵۴ بحوالہ عمدۃ الآثاث صفحہ ۳۱)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں