مسئلہ تین طلاق پر مدلل و مفصل بحث
( 25 ماخوذ: مجلہ راہ ہدایت)
مفتی رب نواز حفظہ اللہ ، احمد پور شرقیہ (قسط:۵)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا
مسلک
ابو داود میں
ہے :
’’ محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان ، محمد بن ایاس سے بیان
کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس، ابوہریرہ اور عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما
سے سوال کیا گیا کہ کنواری لڑکی کو اگر اس کا شوہر تین طلاقیں دے دے ( قبل
ازمباشرت ) تو؟ سب نے کہا کہ یہ شوہر کے لیے حلال نہیں حتی کہ کسی اور سے نکاح کرے
۔ ‘‘
( ابوداودمترجم
:۲؍۶۸۰حدیث:۲۱۹۸ ترجمہ مولانا عمر فاروق سعیدی غیرمقلد )
شیخ زبیر علی زئی غیرمقلد اِس
کی تخریج میں لکھتے ہیں:
’’ [صحیح ] اخرجہ البیھقی : ۷؍۳۵۴ من حدیث ابی
دواد بہ ، وحدیث مالک
فی المؤطا (یحی ) : ۲؍۵۷۰‘‘
( تخریج سنن ابی داود حدیث : ۲۱۹۸)
مولانا محمد جونا گڑھی غیرمقلد
کی کتاب ’’ نکاح محمدی ‘‘کے حاشیہ میں لکھا ہے :
’’ایوب کہتے ہیں حکم بن عیینہ امام زہری کے پاس مکہ گئے اور
میں بھی ان کے ساتھ تھا انہوں نے اس باکرہ کے بارے میں پوچھا جسے تین طلاق دے دی
جائے۔ زہری نے کہا کہ اس بارے میں ابن عباس، ابوہریرہ ، عبد اللہ بن عمرو سے پوچھا
گیا تھا اور سب نے کہا تھا کہ بغیر دوسرے شوہر سے شادی کئے وہ حلال نہیں ہو سکتی
۔‘‘
(حاشیہ نکاح
محمدی صفحہ ۲۱،ناشر اہل حدیث اکیڈمی مؤ ناتھ بھنجن یوپی)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں