نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امام ابو حنیفہ،نعمان بن ثابتؒ(م۱۵۰؁ھ)ثقہ،ثبت،حافظ الحدیث ہیں۔

 


امام ابو حنیفہ،نعمان بن ثابتؒ(م۱۵۰؁ھ)ثقہ،ثبت،حافظ الحدیث ہیں۔


-      مولانا نذیر الدین قاسمی

            مشہور فقیہ،ثقہ،ثبت،حافظ الحدیث،امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) کی  مختصر توثیق و ثناء درج ذیل ہیں :

(۱)       امام الجرح و التعدیل،امام یحیی بن معینؒ(م۲۳۳؁ھ) الحسین بن حبان  کی روایت میںکہتے ہیں کہ 

روی عن ابی حنیفۃ سفیان الثوری، وعبداللہ بن المبارک ، وحماد بن زید ، وھشیم ، ووکیع ، وعباد بن العوام ، وجعفر بن عون ، وابو عبدالرحمن عبداللہ بن یزید المقری ، وجماعۃ کثیرۃ ، وھو ثقہ لابأس بہ ۔

امام ابو زکریا یحیٰ بن معین ؒ کہتے ہیں : امام ابو حنیفہ ؒسے سفیان ثوریؒ،ابن مبارکؒ،حماد بن زیدؒ،ہشیمؒ،وکیعؒ،عباد بن العوامؒ،جعفر بن عونؒ،ابو عبد الرحمٰن المقریؒ وغیرہ  کثیر جماعت نے حدیث بیان کی ہے۔آپؒ ثقہ ہیں، آپ میں کوئی خرابی نہیں ہے ۔ (الانتصار والترجیح  لسبط ابن الجوزی:ص٦ ،وسند صحیح)[1]

-          ان ہی کی ایک اور روایت میں وہ کہتے ہیں کہ

واما ابو حنيفة فقد حدث عنه قوم صالحون وأما ابو يوسف فلم يكن من اهل الكذب كان صدوقا فقيل له فأبو حنيفة كان يصدق في الحديث قال نعم صدوق۔ (أخبار ابی حنیفۃ : ص ٨٦،واسنادہ حسن)[2]

-          جعفر بن محمد بن ابی عثمان الطیالسیؒ کی روایت میں ابن معینؒ کہتے ہیں کہ

أبو يوسف أوثق منه في الحديث. قلت: فكان أبو حنيفة يكذب؟ قال: كان أنبل في نفسه من أن يكذب۔

امام ابو یوسفؒ حدیث میں امام  ابوحنیفہؒ سے زیادہ ثقہ ہیں  ، میں نے عرض کیا ، کیا ابوحنیفہ جھوٹ بولتے تھے ؟  فرمایا  : وہ جھوٹ بولنے سے پاک تھے ۔ (تاریخ بغداد :ج۱۳:ص۴۲۱،طبع علمیۃ،بیروت، وسندہ صحیح)[3]

-          الدورقیؒ کی روایت میں  کہتے ہیں کہ

ثقة ما سمعت أحدا ضعّفه ، هذاشعبة بن الْحجّاج يكتب إليه أن يحدث ويأمره ، وشعبة شعبة۔

امام ابو حنیفہ ؒ  ثقہ تھے، میں نے نہیں سنا کہ کسی ایک نے بھی انھیں ضعیف کہا ہو ، یہ شعبہ بن الحجاج  ،انہیں (خط ) لکھتے ہیں کہ وہ حدیث بیان کریں اور انہیں حکم دیتے ہیں، اور شعبہ تو آخر شعبہ تھے۔ (الانتقاء لابن عبدالبر: ص ۱۲۷ ، وسندہ حسن ، الجواہر المضیۃ:  ج۱ ۲۹، مقام ابی حنیفۃ: ص۱۳۰)[4]

-          حافظ ابن المحرزؒ کی روایت میں حافظ ابن معینؒ فرماتے ہیں کہ

’’ كان ابو حنيفة لا بأس به وكان لا يكذب‘‘

امام ابو حنیفہ ؒ ثقہ تھے  اور آپ جھوٹ نہیں بولتے تھے(معرفۃ الرجال لابن معین ،روایۃ ابن محرز: ج١:ص ٧٩) [5]

-            ابن المحرزؒ ایک اور مقام پر  ابن معینؒ سے نقل کرتے ہیں کہ

’’ابو حنيفة عندنا من أَهل الصّدق، ولم يتّهم بالكذب ‘‘

امام  ابو حنیفہ ؒ سچوں میں سے تھے ، آپ پر جھوٹ بولنےکی تہمت نہیں لگائی گئی۔

 (معرفۃ الرجال لابن معین ،روایۃ ابن محرز: ج١:ص۲۳۰)

-          محمد بن سعد العوفیؒ کی روایت میں  وہ کہتے ہیں کہ 

’’ كان أبو حنيفة ثقة لا يحدث بالحديث إلا بما يحفظه ، و لا يحدث بما لا يحفظ‘‘۔[6]

-          حافظ  محمد بن صالح الاسدیؒ ناقل ہیں  کہ ابن معینؒ نے کہا :

’’ كان أبو حنيفة  ثقة فى الحديث ‘‘۔(تہذیب الکمال للمزی : ج۲۹:ص۴۲۴،ج۳۱:ص۳۴)

(۲)       امیر المومنین فی الحدیث،امام  العلل،امام علی بن المدینیؒ(م۲۳۴؁ھ) کہتے ہیں کہ

’’ أبو حنيفة روى عنه الثوري، وابن المبارك، وحماد بن زيد، وهشيم، ووكيع بن الجراح، وعباد بن العوام، وجعفر بن عون، وهو ثقة لا بأس به ‘‘۔(جامع بیان العلم و فضلہ لابن عبد البر : ج۲:ص۱۰۸۳)[7]

-          ثقہ،حافظ،شبابۃ بن سوار ؒ(م۲۰۶؁ھ) کہتے ہیں کہ

            ’’كان شعبة حسن الرأي في أبي حنيفة‘‘۔

(۳)      امام شعبۃ  بن الحجاجؒ(م۱۶۰؁ھ)،امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں اچھی رائے رکھتے تھے۔(جامع بیان العلم و فضلہ لابن عبد البر : ج۲:ص۱۰۸۳) اور ان سے روایات  لیتے  اور ان کی بہت تعریف بیان کرتے تھے۔[8]

(۴)      صدوق راوی،ابو یحیی الحمانیؒ(م۲۰۲؁ھ) فرماتے ہیں کہ

            ’’ما رأيت رجلا قط خيرا من أبي حنيفة ‘‘

            میں نے امام ابو حنیفہؒ سے اچھا آدمی   کبھی نہیں دیکھا۔(مسند ابی حنیفۃ بروایت ابی نعیم : ص ۲۱)[9]

(۵)      ثقہ،امام نضر بن محمد القرشیؒ(م۱۸۳؁ھ) فرماتے ہیں کہ

            ’’ حدثنی الثقۃ الورع۔۔۔۔یعنی ابا حنیفۃ‘‘۔

امام ابو حنیفہؒ (م۱۵۰؁ھ) ثقہ ،پرہیزگارشخص ہیں۔(مناقب للمکی : ص۱۷۶،طبع بیروت)[10]

(۶)       ثقہ،حجت،امام سفیان بن عیینہؒ(م۱۹۸؁ھ) فرماتے ہیں کہ

            ’’لم یکن فی زمان ابی حنیفۃ رضی اللہ عنہ بالکوفۃ  رجل افضل منہ  و لا اورع و لا  افقہ منہ‘‘

            امام ابو حنیفہؒ کے زمانے میں،کوفہ میں ان سے زیادہ افضل،پرہیزگارشخص اور فقیہ کوئی  اورنہیں تھا۔

-          ایک اور روایت میں کہتے ہیں کہ

             ’’ما رایت احدا اورع من ابی حنیفۃ رضی اللہ عنہ‘‘

            میں  نے امام صاحبؒ سے زیادہ پرہیزگارشخص نہیں دیکھا۔( مخطوطۃ کشف الآثار الشریفۃ للحارثی  : [Folio] نمبر ۹،وسندہ حسن،دیکھئے الدیباجۃ علی سنن ابن ماجۃ للبہرائجی : ج۱:ص۴۸۱-۴۸۲)

-          تاریخ بغداد میں ابن عیینہ ؒ  کاقو ل ہے  کہ

            ’’ما مقلت عینی مثل ابی حنیفۃ‘‘

            امام سفیان بن عیینہ ؒ (جنہوں نے امام مالک ؒ ،اما م سفیان ثوریؒ ،امام لیث بن سعد ؒ ،امام اوزاعی ؒ ، امام شافعی ؒ اور امام احمد ؒ کو دیکھا ہے لیکن وہ ) کہتے ہیں کہ میری آنکھوں نے امام ابو حنیفہ ؒ جیسا نہیں دیکھا ۔ ( تاریخ بغداد: ج۱۵:ص۴۵۹، بتحقیق بشار العواد معروف،مسند امام اعظم بروایت ابن خسرو :ج۱:ص ۱۶۳)[11]

-        امام سفیان بن عیینہؒ ۱۹۸؁ھ) نے امام ابوحنیفہؒ (م۱۵۰؁ھ)سے روایت کی ہے ۔( مسند امام اعظم بروایت ابن خسرو :ج۱۲۰۸،۲۰۹،جامع المسانید :ج۱۴۷۱،مسند امام ابی حنیفۃ للحارثی :ج ۱:ص۱۲۴،ص۷۸۷)

            اور امام ابن عیینہ ؒ اپنے نزدیک صرف ثقات سے روایت کرتے ہیں ۔ (اتحاف النبیل :ج۲:ص۹۶)

(۷)      امام حسن بن صالح بن حی ؒ(م۱۶۹؁ھ) کہتے ہیں کہ

            ’’ كان النعمان بن ثابت فهما عالما متثبتا في علمه إذا صح عنده الخبر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يعده إلى غيره ‘‘

            امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت ؒ  عقلمند عالم تھے،اپنے علم  میں ثبت تھے۔جب امام صاحب ؒ کے نزدیک رسول ﷺ کی کوئی حدیث ثابت ہوجاتی، تو کسی اور کی طرف توجہ نہیں دیتے تھے۔(الانتقاء : ص ۱۲۸)[12]

(۸)      امام ایوب سختیانیؒ (م ۱۳۳؁ھ) فرماتے ہیں کہ

            ’’ الرجل الصالح فقيه أهل الكوفة ‘‘۔(تاریخ بغداد : ج۱۳:ص۳۴۱)[13]

(۹)       امام حماد بن زیدؒ(م۱۷۹؁ھ) کہتے ہیں  کہ

’’ والله إني لأحب أبا حنيفة لحبه لأيوب وروى حماد بن زيد عن أبي حنيفة أحاديث كثيرة ‘‘

            قسم بخدا ! میں ابو حنیفہ سے محبت کرتا ہوں ، اس لئے کہ وہ ایوبؒ سے محبت کرتے ہیں ، اور حماد بن زیدؒ نے امام ابو حنیفہ سے بہت سی حدیثیں روایت کی ہیں ۔ (الانتقاء لابن عبد البر : ص ۱۳۰)[14]

            اس روایت سے معلوم ہوا کہ :

i         امام أیوب سختیانی ؒ (م۱۳۳؁ھ)، امام ابو حنیفہؒ (م۱۵۰؁ھ)سےمحبت کرتے تھے ، انہیں پسند کرتے تھے۔

ii       امام حماد بن زیدؒ (م ۱۷۹؁ھ)  بھی امام صاحب ؒ کو پسند کرتے تھے۔

iii      حماد بن زیدؒ)م۱۷۹؁ھ)، امام ابو حنیفہ ؒ (م۱۵۰؁ھ)سے روایت بھی کرتے تھے۔

اور امام حماد بن زید ؒ(م۱۷۹؁ھ)  اپنے نزدیک صرف ثقہ سے روایت کرتے تھے ۔ (دراسات حدیثیۃ متعلقۃ بمن لا یروی الا عن ثقۃ للشیخ  ابی عمرو الوصابی: ص ۲۳۲)

(۱۰)     امام مالک بن انسؒ(م۱۷۹؁ھ) نے بھی امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) سے روایت لی ہے۔(جامع المسانید : ج۱:ص۳۲۴، مزید تفصیل کے لئے  دیکھئے مجلہ الاجماع : ش۱۴:ص۴۹)

(۱۱)      ثقہ،امام،عابدمعافی بن عمران ؒ (م۱۸۶؁ھ)کہتے ہیں کہ

’’ کان فی ابی حنیفۃ رحمہ اللہ عشر خصال ما کانت واحدۃ منھا قط فی احد الا صار رئیسا فی قومہ  و ساد قبیلتہ الورع و الصدق و السخاء و الفقہ و مداراۃ الناس و المروۃ الصادقۃ و الاقبال علی ما ینفع و طول الصمت  و الاصابۃ بالقول و معونۃ اللھفان عدوا کان او ولیا‘‘۔

  یعنی امام ابو حنیفہ ؒ (م۱۵۰؁ھ) صدوق تھے۔(مناقب ابی حنیفۃ للمکی : ص ۱۸۵-۱۸۶،طبع بیروت)[15]

(۱۲)     امام یزید بن  ہارونؒ(م۲۰۶؁ھ) کہتے ہیں کہ

            ’’ كان أبو حنيفة تقيا نقيا زاهدا عالما صدوق اللسان احفظ اهل زمانه سمعت كل من أدركته من أهل زمانه يقول إنه ما رأى أفقه منه‘‘

امام ابو حنیفہ ؒ(م۱۵۰؁ھ)پرہیزگارشخص تھے،پاکیزہ شخصیت کے مالک تھے ،بہت بڑے زاہد اور عالم تھے۔ صدوق تھے،اپنے زمانہ میں سب سے زیادہ حافظہ والے تھے، میں نے ان کے زمانہ کے ہر اس آدمی جس کو میں نے پایاکہتے ہوئے سنا کہ : ہم نے ان سے بڑا فقیہ نہیں دیکھا۔(اخبار ابی حنیفۃ واصحابۃ : ص ۴۸)[16]

-        ایک روایت میں کہتے ہیں کہ

’’کان ابو حنیفۃ اماماً من ائمۃ المسلمین یقتدی لہ قال ورایتہ یترحم علیہ و یذکرہ بالفضل‘‘

امام ابو حنیفہؒ مسلمانوں  کے اماموں میں سے ایک امام ہیں ، جن کی اقتداء کی جاتی ہے، راوی کہتےہیں :اور میں انہیں دیکھا کہ وہ(یزید بن ہارونؒ) ان (امام ابو حنیفہؒ) کےلئے رحمت کی دعا کر رہے ہیں اور ان کی فضیلت بیان کر رہے ہیں ۔ (کشف الاثار مخطوطۃ : [FOLIO] نمبر ۱۶۶)[17]

-          ایک جگہ وہ فرماتے ہیں کہ

’’ أدركت الناس فما رأيت أحدا أعقل، ولا أفضل، ولا أروع، من أبي حنيفة ‘‘

میں نے  (کئی) لوگوں کو دیکھا ، مگر میں نے امام ابو حنیفہ ؒ سے زیادہ عقلمند،پرہیزگارشخص اور افضل کسی کو نہیں دیکھا ۔ (تاریخ بغداد : ج۱۳ : ص ۳۶۱)[18]

-          نیز ثقہ ، ثبت ، عابد ، متقن ، حافظ الحدیث ، امام یزید بن ہارون ؒ (م ۲۰۶؁ھ) اپنے نزدیک صرف ثقہ سے روایت کرتے تھے  (اتحاف النبیل : ج۲:ص ۱۴۷،نیز دیکھئے مجلہ الاجماع : ش۱۶:ص۳۴)

اور امام یزید بن ہارون ؒ (م ۲۰۶؁ھ)  نے امام ابو حنیفہ ؒ (م ۱۵۰؁ھ)  سے روایت لی ہے۔ (تہذیب الکمال : ج۲۹: ص ۴۲۱، سیر : ج۶: ص۶۹۴)

(۱۳)     امام ابو نعیم ،فضل بن دکینؒ(م۲۱۹؁ھ) فرماتے ہیں کہ

            ’’ كان أبو حنيفة حسن الدين، عظيم الأمانة ‘‘

امام  ابو حنیفہ ؒ  دین کے اچھے (اور)  بڑے امانت دار تھے۔( مناقب ابی حنیفۃ و صاحبیہ للذہبی : ص ۴۱)[19]

-          امام ابو نعیم،فضل بن دکینؒ(م۲۱۹؁ھ) اپنے نزدیک صرف ثقہ سے روایت کرتے تھے ۔(دراسات حدیثیۃ متعلقۃ بمن لایروی الا عن ثقۃ للوصابی : ص ۳۰۱-۳۰۲)

اور امام ابو نعیم، فضل بن دکینؒ(م۲۱۹؁ھ)، نے امام صاحب  سے  بھی روایت لی ہے۔(سیر : ج۶: ص ۳۹۳، تہذیب الکمال : ۲۹: ص ۴۷۱) یعنی امام ابو نعیم فضل بن دکینؒ(م۲۱۹؁ھ) کے نزدیک ،امام ابو حنیفہ ؒ(م۱۵۰؁ھ) ثقہ ہیں۔

(۱۴)     امام ابو الحسن العجلیؒ(م۲۶۱؁ھ)نے ان کو ’’الثقات‘‘ میں شمار کیا ہے اور کہا :

’’ النعمان بن ثابت أبو حنيفةكوفي، تيمي من رهط حمزة الزيات وكان خزازًا يبيع "الخز، ويروى عن إسماعيل بن حماد بن أبي حنيفة، قال: نحن من أبناء فارس الأحرار، ولد جدي النعمان سنة ثمانين وذهب جدي ثابت إلى علي وهو صغير فدعا له بالبركة فيه وفي ذريته ‘‘۔(معرفۃ الثقات للعجلی:رقم ۱۶۹۴)

(۱۵)     امام ابو داودؒ(م۲۷۵؁ھ) فرماتے ہیں کہ

            ’’رحم الله أبا حنيفة كان إماما‘‘

            اللہ امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) پر رحم کریں، وہ امام تھے۔(الانتقاء لابن عبد البر: ص۳۲)

(۱۶)     امام ابن شاہینؒ(م۳۸۵؁ھ) نے امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) کو ’’الثقات‘‘ میں شمار کیا ہے۔(تاریخ اسماء الثقات لابن شاہین : رقم ۲۴۱)[20]

(۱۷)     صاحب المستدرک،امام ابو عبد اللہ الحاکم الصغیرؒ(م۴۰۵؁ھ) نے بھی امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) کو  ’’الأئمة الثقات المشهورين من التابعين وأتباعهم ممن يجمع حديثهم للحفظ، والمذاكرة، والتبرك بهم، وبذكرهم من المشرق إلى الغرب‘‘ میں ذکر کیا ہے۔(معرفۃ علوم الحدیث للحاکم : ص۲۴۰،۲۴۵)

 (۱۸)     حافظ ذہبیؒ(م۷۴۸؁ھ)،تہذیب الکمال کے اختصار یعنی تذہیب تہذیب الکمال میں کہتے ہیں کہ

’’ قد أحسن شيخنا أبو الحجاج حيث لم يورد شيئًا يلزم منه التضعيف ‘‘۔

ہمارےشیخ ابو الحجاج المزیؒ نے یہ بہت اچھا کیا کہ انہوں نے( امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں )کوئی ایسا قول نقل نہیں کیا جس سے آپ کا ضعیف ہونا لازم آئے۔(ج۹:ص۲۲۵)

معلوم ہوا کہ حافظ ذہبیؒ(م۷۴۸؁ھ) کے نزدیک امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) ثقہ ہیں۔

(۱۹)      ثقہ،حجت،حافظ،امام ابو عبد الرحمٰن ،عبد اللہ بن یزید المقریؒ(م۲۱۳؁ھ)،

            ’’ - وكان إذا حدثنا عن أبي حنيفة- قال: حدثنا شاهنشاه ‘‘

            جب بھی امام ابو حنیفہؒ سے حدیث بیان کرتے،تو کہتے کہ ہم سے شہنشاہ نے حدیث بیان کی ہے۔(تاریخ بغداد : ج۱۳:ص۳۴۴)[21]

(۲۰)    مشہور امام،محدث،کمال الدین البابرتیؒ(م۷۸۶؁ھ) نے فرمایا   کہ

 ’’کان ابو حنیفۃ  رحمہ اللہ اماما صادقا۔۔‘‘

ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ)،صدوق امام ہیں۔(النکت الظریفۃ للبابرتیبتحقیق الدکتور بلۃ الحسن عمر : ص۳۱)

            یہ مختصر حوالے ہیں،جن سے ائمۃ محدثین اور ائمہ جرح و تعدیل کے نزدیک  امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) کا حدیث میں صدوق،ثقہ،ثبت،حافظ ہونا معلوم ہوتا ہے۔واللہ اعلم



[1] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۳:ص۲۷۸۔

[2] تفصیل سند کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۳:ص۲۸۶۔

[3] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۳:ص۲۸۳۔

[4] سند کیتحقیق کے لئے مجلہ الاجماع :ش۳:ص۲۸۴۔

[5] سند کی تحقیق کے لئے مجلہ الاجماع :ش۳:ص۲۸۸۔

[6] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۳:ص۲۹۱۔

[7] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۶:ص۶۱۔

[8] تفصیل کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۵:ص۹۷۔

[9] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۸:ص۶۰۔

[10] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے ص:۲۷۔

[11] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۴:ص۶۵۔

[12] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۷:ص۴۷۔

[13] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۹:ص۴۹۔

[14] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۱۲:ص۲۰۔

[15] سند کی تحقیق مجلہ الاجماع : ش۱۵:ص۴۷ پر موجود ہے۔

[16] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۱۶:ص۳۴۔

[17] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۱۶:ص۳۹۔

[18] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے مجلہ الاجماع :ش۱۶:ص۴۱۔

[19] اسسند کی تحقیق مجلہ الاجماع :شمارہ  نمبر ۱۹ میں آئےگی۔انشاء اللہ

[20] حافظ ابن شاہینؒ(م۳۸۵؁ھ) اپنے ایک اور کتاب  ’’ ذكر من اختلف العلماء ونقاد الحديث فيه ‘‘ میں امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’’ولكن حديثه فيه اضطراب وكان قليل الرواية ‘‘ لیکن ان کی حدیث میں اضطراب ہے اور وہ قلیل الروایۃ ہیں۔(ص:۹۶)،لیکن اسی کتاب میں  انہوں نے ایک دوسری  جگہ پر امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) کو ثقہ بھی قرار دیا ہے۔(ص:۴۱)،لہذا دونوں میں تطبیق یوں  ہوگی کہ حافظ ابن شاہینؒ(م۳۸۵؁ھ)کے نزدیک   امام ابو حنیفہؒ (م۱۵۰؁ھ) ثقہ ہیں ،عدم اضطراب کی صورت میں ۔ واللہ اعلم

[21] سند کی تحقیق کے لئے دیکھئے ص:۳۳۔


ماخوذ : الاجماع شمارہ نمبر17

پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز

سکین اور دیگر مضامین کیلئے دیکھیں مجلہ الاجماع  جو ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" میں موجود ہیں، نیز اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب  ہیں

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...