اعتراض نمبر 84 : کہ ابو عوانہ نے کہا کہ ابو حنیفہ ایک مسئلہ بیان کرتے پھر کچھ عرصہ بعد اس سے رجوع کر لیتے تو میں نے کہا کہ جس دین سے دوسری طرف منتقل ہونا پڑے اس کی کوئی ضرورت نہیں تو میں نے اپنے کپڑے جھاڑ دیے پھر اس کی طرف نہ لوٹ کر گیا ہوں۔
اعتراض نمبر 84 : کہ ابو عوانہ نے کہا کہ ابو حنیفہ ایک مسئلہ بیان کرتے پھر کچھ عرصہ بعد اس سے رجوع کر لیتے تو میں نے کہا کہ جس دین سے دوسری طرف منتقل ہونا پڑے اس کی کوئی ضرورت نہیں تو میں نے اپنے کپڑے جھاڑ دیے پھر اس کی طرف نہ لوٹ کر گیا ہوں۔ أنبأنا القاضي أبو بكر أحمد بن الحسن الحرشي، أخبرنا أبو محمد حاجب ابن أحمد الطوسي، حدثنا عبد الرحيم بن منيب قال: قال عفان: سمعت أبا عوانة قال: اختلفت إلى أبي حنيفة حتى مهرت في كلامه ثم خرجت حاجا فلما قدمت أتيت مجلسه، فجعل أصحابه يسألونني عن مسائل وكنت عرفتها وخالفوني فيها، فقلت: سمعت من أبي حنيفة على ما قلت، فلما خرج سألته عنها فإذا هو قد رجع عنها. فقال: رأيت هذا أحسن منه، قلت: كل دين يتحول عنه فلا حاجة لي فيه. فنفضت ثيابي ثم لم أعد إليه. الجواب :میں کہتا ہوں کہ اس کی سند میں حاجب بن احمد الطوسی ہے جس کے بارہ میں حاکم نے کہا کہ اس نے کبھی حدیث نہیں سنی بلکہ اس کا چچا تھا اس نے حدیث سنی۔ پس ایک دفعہ البلاذری اس کے پاس آیا تو اس نے کہا کہ کیا تو اپنے چچا کے ساتھ مجلس میں حاضر ہوتا تھا تو اس نے کہا ہاں۔ پھر اس نے اپنے چچا کی کت...