نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض : ابو حنیفہ جب حدیث سناتے اور جب اس سے فارغ ہوتے تو کہتے یہ جو تم سب نے سنا ہے یہ سب ریح وباطل ہے


 اعتراض : ابو حنیفہ جب حدیث سناتے اور جب اس سے فارغ ہوتے تو کہتے 

  یہ جو تم سب نے سنا ہے یہ سب ریح وباطل ہے


 ۔. نا عبد الرحمن انا إبراهيم بن يعقوب الجوزجاني فيما كتب إلى عن أبي عبد الرحمن المقرئ قال: كان أبو حنيفة يحدثنا فإذا فرغ من الحديث قال: هذا الذي سمعتم كله ريح وباطل

الجرح والتعديل - الرازي - ج ٨ - الصفحة  ٤٥٠
ابو عبدالرحمن المقری کہتے ہیں کہ ابو حنیفہ ہمیں حدیث سناتے اور جب اس سے فارغ ہوتے تو کہتے: یہ جو تم سب نے سنا ہے یہ سب ریح وباطل ہے
جواب : 
یہ روایت بالکل باطل ہے کیونکہ 
1.  جوزجانی کی اہل کوفہ کے بارے میں متعصبانہ جرح

ابراہیم بن یعقوب جوزجانی اہلِ کوفہ کے بارے میں شدید متشدد تھا، اور اس کی کوفی محدثین کے خلاف جرح کا اعتبار ہی نہیں کیا جاتا۔امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"وممن ينبغي ان يتوقف في قبوله قوله في الجرح من كان بينه وبين من جرحه عداوة سببها الاختلاف في الاعتقاد، فإن الحاذق إذا تأمل ثلب أبى إسحاق الجوزجاني لأهل الكوفة رأى العجب، وذلك لشدة انحرافه في النصب وشهرة أهلها بالتشيع، فتراه لا يتوقف في جرح من ذكره منهم بلسان ذلقة وعبارة طلقة، حتى أنه اخذ يلين مثل الأعمش وأبى نعيم وعبيد الله بن موسى۔۔الخ" (لسان الميزان 1/16) یعنی ایسے شخص کی جرح سے احتراز کرنا چاہیے، جو عداوت کی بنیاد پر کسی کو جرح کرے۔ سمجھدار شخص جب جوزجانی کی اہلِ کوفہ کے متعلق جرح اور طعن دیکھے گا، تو تعجب کرے گا، کیونکہ اس کا جھکاؤ ناصبیت کی طرف تھا اور اہلِ کوفہ تشیع کے حوالے سے مشہور تھے۔ لہٰذا وہ تعصب کی بنا پر ان پر نکتہ چینی کرتا رہا، یہاں تک کہ اس نے اعمش، ابو نعیم، عبیداللہ بن موسیٰ ثقة محدثین کو بھی کمزور قرار دیا

جوزجانی کے تعصب کی سب سے بڑی دلیل

جوزجانی کے تعصب کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اس نے امام ابو حنیفہؒ پر "چوری" کا جھوٹا الزام لگایا، جیسا کہ امام ابن ابی حاتم کی الجرح والتعديل میں جو جانی کے واسطہ سے منقول ہے کہ  محمد بن جابر اليمامى نے کہا کہ ابو حنیفہ نے مجھ سے حماد کی کتابیں چوری کیں(الجرح والتعديل - الرازي - ج 8 - الصفحة 450) حالانکہ اسی قول کے فوراً بعد صحیح سند سے امام عبداللہ بن مبارکؒ نے اس واقعے کی اصل حقیقت بیان کر دی ہے۔ امام ابن مبارکؒ فرماتے ہیں:" وذاك أنه أخذ كتاب محمد بن جابر عن حماد بن أبي سليمان، فروى عن حماد ولم يسمعه منه" (الجرح والتعديل، ج 8، ص 450) یعنی  امام ابو حنیفہ  نے محمد بن جابر کے پاس رکھی ہوئی حماد بن ابی سلیمان کی کتابیں حاصل کیں ، اور پھر ان کتابوں سے حماد کی روایات بیان کرنے لگے، حالانکہ انہوں نے یہ روایات براہِ راست حماد سے نہیں سنیں۔

اس روایت میں "أخذ" (حاصل کرنا) کا لفظ ہے، جس کا مطلب کسی کی کتاب لینا، مانگنا، یا اس سے استفادہ کرنا ہے — نہ کہ چوری۔ لیکن جوزجانی نے اسی واقعے کو تعصب کی بنیاد پر توڑ مروڑ کر "سرق" یعنی چوری بنا کر پیش کیا. 

معلوم ہوتا ہے کہ جوزجانی ناصبی کو امام ابو حنیفہؒ کے خلاف شدید تعصب تھا، اور اسی تعصب کی بنیاد پر اس نے  کتابیں "اخذ" جیسے جائز عمل کو  بھی "سرقہ" یعنی چوری کا رنگ دے کر امام ابو حنیفہؒ کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ یہ اس بات کی مثال ہے کہ بعض ثقہ سمجھے جانے والے راویوں نے تعصب میں آ کر امام اعظمؒ کی کردار کشی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔مزید تفصیل  کے لیے دیکھیے: "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود مضمون

اعتراض نمبر 20 : محمد بن جابر اليمامى نے کہا کہ ابو حنیفہ نے مجھ سے حماد کی کتابیں چوری کیں ۔

ابن حجر رحمہ اللہ کا فیصلہ: 

وأما الجوزجاني، فقد قلنا غير مرة : إن جرحه لا يقبل فى أهل الكوفة، لشدة انحرافه، ونصبه. (فتح الباری : 1/446، دار المعرفہ بیروت)

 یعنی: جہاں تک جوزجانی کا تعلق ہے، تو ہم کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ سخت ناصبی ہونے اور راہِ اعتدال سے ہٹ جانے کی بنا پر اہلِ کوفہ کے بارے میں اس کی جرح قابلِ قبول نہیں۔

غیر مقلدین کی تصریحات

کچھ غیر مقلدین جوزجانی کو ناصبی نہیں مانتے، ان کے لیے انہی کے اکابرین کی تصریحات پیش کی جاتی ہیں:

  • ▪︎  زبیر علی زئی (غیر مقلد): جوزجانی (ناصبی) (نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 28)

  • ▪︎ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوریجوزجانی اپنے علم و فضل کے باوجود متعصب ناصبی تھے۔ اہل کوفہ اور محبان اہل بیت پر ناحق جرح کرنا ان کا معمول ہے. (حدیث عود روح اور ڈاکٹر عثمانی کی جہالتیں، 14 ستمبر 2017)

  • ▪︎ مولانا اسماعیل سلفی (غیر مقلد): انہوں نے ابن حجر کے حوالہ سے جوزجانی کو ناصبی اور اہل کوفہ کا دشمن لکھا ہے۔ (مقالات حدیث، صفحہ 579)

  •  زبیر علی زئی نے بھی جوزجانی کو متشدد لکھا ہے۔ (فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام، صفحہ 577)

  • ▪︎ ابویحییٰ نور پوری (غیر مقلد): "جوزجانی اپنے علم و فضل کے باوجود متعصب ناصبی تھے۔ اہل کوفہ اور محبان اہل بیت پر ناحق جرح کرنا ان کا معمول ہے۔ اگر کوئی ایک بھی معتبر محدث کسی کوفی راوی کو ثقہ قرار دے تو جوزجانی کی جرح ردی کی ٹوکری میں پھینک دی جائے گی." (حدیث عود روح، ایک غیر جانبدارانہ تجزیہ)

چونکہ ثقہ محدثین جیسے امام شعبہ اور یحییٰ بن معین نے امام ابو حنیفہؒ کی توثیق کی ہے، اس لیے جوزجانی کی جرح — جو ناصبیت، تعصب اور اہلِ کوفہ سے دشمنی پر مبنی ہے — ردی کی ٹوکری کے لائق ہے۔

پس، امام ابو حنیفہؒ کے خلاف جوزجانی کی جرح ناقابلِ قبول ہے۔

2۔ امام ابو عبدالرحمن المقری ، آخر دم تک امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے روایت بیان کرتے رہے ہیں ، اگر امام صاحب حدیث مبارکہ کو باطل کہتے تھے تو ثقہ محدث ابو عبدالرحمن المقری ان سے روایت کیوں بیان کرتے ؟
 معلوم ہوا ، یہ روایت باطل ہے اور امام صاحب پر اعتراض مردود ہے۔

  تفصیلی جواب کیلئے  دیکھیں " النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ پر موجود

▪︎  تانیب الخطیب امام ابو حنیفہ پر اعتراض نمبر 82

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...