*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027
*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*
تحریر : مفتی مجاہد صاحب
فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ
پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز
غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے
*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*
«سنن النسائي» (2/ 359):
«126 - باب رفع اليدين للسُّجود
1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن قَتَادة، عن نَصْرِ بن عاصم
عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»
سنن نسائی
کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا
حدیث نمبر: 1086
ترجمہ:
مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو نماز میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کرلیتے
قال الشيخ الألباني: صحيح
*ضروری نوٹ*
کیا غیر مقلدین اس حدیث پر عمل کریں گے اور سجدوں کی رفع الیدین پر عمل کریں گے
*اس حدیث کی سند پر اعتراض اور اس کا تحقیقی جواب*
غیر مقلدین اس حدیث کی سند کو ضعیف قرار دیتے ہیں اور اس کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث میں قتادہ راوی طبقہ ثالثہ کا مدلس ہے اور وہ صیغہ عن سے روایت کرتا ہے لہذا یہ حدیث ضعیف ہے
یہ اعتراض دراصل کم علمی پر مبنی ہے طبقات المدلسین میں اگرچہ اس راوی کو تیسرے درجے کا مدلس قرار دیا گیا ہے مگر انہی محدثین نے جنہوں نے طبقات المدلسین ترتیب دیے ہیں انہوں نے استثناء بھی کیا ہے کہ ہر وہ حدیث جس کو شعبہ بیان کریں اگرچہ اس حدیث میں مدلس راوی موجود ہوں تو وہ حدیث سماع پر محمول ہوگی اور ہماری پیش کرتا روایت میں راوی شعبہ موجود ہے
اس اصول کو حافظ ابن حجر نے خود بیان فرمایا ہے
«فتح الباري» لابن حجر (4/ 38 ط السلفية):
«أَمَّا دَعْوَى التَّدْلِيسِ فَمَرْدُودَةٌ بِأَنَّ شُعْبَةَ لَا يَرْوِي عَنْ شُيُوخِهِ الْمُدَلِّسِينَ إِلَّا مَا هُوَ مَسْمُوعٌ لَهُمْ، وَهَذَا مِنْ رِوَايَةِ شُعْبَةَ، بَلْ صَرَّحَ النَّسَائِيُّ فِي رِوَايَتِهِ مِنْ طَرِيقِ النَّضْرِ بْنِ شُمَيْلٍ، عَنْ شُعْبَةَ بِسَمَاعِ قَتَادَةَ.»
«طبقات المدلسين = تعريف أهل التقديس بمراتب الموصوفين بالتدليس» (ص59):
«وقال البيهقي في المعرفة روينا عن شعبة قال كنت أتفقد فم قتادة فإذا قال ثنا شعبة انه قال كفيتكم تدليس ثلاثة الاعمش وأبي إسحاق وقتادة قلت فهذه قاعدة جيدة في أحاديث هؤلاء الثلاثة أنها إذا جاءت من طريق شعبة دلت على السماع ولو كانت معنعنة»
*حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا اس حدیث کو صحیح قرار دینا*
حافظ ابن حجر نے لکھا ہے کہ سجدوں کے وقت رفع الیدین کی صحیح ترین حدیث وہ حدیث ہے جس کو امام نسائی رحمہ اللہ نے بیان فرمایا ہے
پھر اگے وہی حدیث بیان کی جو اوپر ہم ذکر کر چکے ہیں پھر اس پر مستزاد یہ کہ اس حدیث کا متابع بھی بیان کیا ہے
«فتح الباري» لابن حجر (2/ 223 ط السلفية):
«وَأَصَحُّ مَا وَقَفْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْأَحَادِيثِ فِي الرَّفْعِ فِي السُّجُودِ مَا رَوَاهُ النَّسَائِيُّ مِنْ رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي صَلَاتِهِ إِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ رُكُوعِهِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ سُجُودِهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ، وَقَدْ أَخْرَجَ مُسْلِمٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ طَرَفَهُ الْأَخِيرَ كَمَا ذَكَرْنَاهُ فِي أَوَّلِ الْبَابِ الَّذِي قَبْلَ هَذَا، وَلَمْ يَنْفَرِدْ بِهِ سَعِيدٌ فَقَدْ تَابَعَهُ هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ عِنْدَ أَبِي عَوَانَةَ فِي صَحِيحِهِ»
حافظ ابن حجر نے جس متابع کی طرف اشارہ کیا ہے وہ درج ذیل ہے
«مستخرج أبي عوانة» (4/ 324):
«1634 - ز- حدثنا الصائغ بمكة، نا عفان، نا همام، أنا قتادة بإسناده أنّ النبي صلى الله عليه وسلم كان يرفع يديه حيال أذنيه في الركوع والسجود.»
*غیر مقلدین کے مشہور عالم علامہ البانی کا اس حدیث کو صحیح قرار دینا*
غیر مقلدین کا مشہور عالم علامہ البانی نے اپ کی کتاب صحیح سنن النسائی میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے
«صحيح سنن النسائي» (1/ 234):
«(36) باب رفع اليدين للسجود
1040 - عن مالك بن الحويرث، أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته، وإذا ركع، وإذا رفع رأسه من الركوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من السجود، حتى يحاذي بهما فروع أُذنيه.
(صحيح) - صفة الصلاة، الإرواء 2/ 67.»
*سجدوں کی رفع الیدین تواتر کے ساتھ ثابت ہے*
غیر مقلدین کی مشہور عالم اور محقق علامہ البانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے
یہ بات یقینی طور پر ثابت ہے کہ سجدوں کی رفع الیدین حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے متواتر منقول ہے
«أصل صفة صلاة النبي صلى الله عليه وسلم» (2/ 706):
«الواقف على هذه الأحاديث كلها يجزم جزماً قاطعاً بثبوته عن النبي صلى الله عليه وسلم، بل وبتواتره عنه.
*علامہ البانی اور دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے سجدوں کے وقت رفع الیدین کا ثبوت*
غیر مقلدین کے مشہور عالم علامہ البانی لکھتے ہیں
سجدوں کے وقت رفع یدین کرنا دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے ان احادیث کی اسناد پر کوئی اعتراض نہیں ہے
«أصل صفة صلاة النبي صلى الله عليه وسلم» (2/ 706):
«روى هذا الرفع عنه صلى الله عليه وسلم عشرة من الصحابة رضي الله عنهم،».....وها نحن نسوق منها في هذا التعليق ما صح سنده ولا مطعن فيه:
*سجدوں کے وقت رفع الیدین کرنے کا باب*
محدث امام نسائی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب سنن نسائی میں پہلے ان احادیث کو بیان کیا ہے جن میں سجدوں کے وقت رفع الیدین کرنے کا ذکر ہے لیجیے پہلے ان احادیث کو دیکھ لیجئے
«سنن النسائي» (2/ 359):
«126 - باب رفع اليدين للسُّجود
1086 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن قَتَادة، عن نَصْرِ بن عاصم
عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»
سنن نسائی
کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع یدین کرنا
حدیث نمبر: 1086
ترجمہ:
مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو نماز میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کرلیتے
قال الشيخ الألباني: صحيح
«سنن النسائي» (2/ 360):
«1088 - أخبرنا محمدُ بنُ المثنَّى قال: حَدَّثَنَا معاذُ بنُ هشام قال: حدَّثني أبي، عن قَتَادة، عن نَصْرِ بن عاصم
عن مالكِ بن الحُوَيْرِثِ، أنَّ نبيَّ الله صلى الله عليه وسلم كان إذا دخلَ في الصَّلاة، فذكر نحوَه، وزادَ فيه: وإذا ركعَ فعلَ مِثْلَ ذلك، وإذا رفعَ رأسَه من الرُّكوع»
سنن نسائی
کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
باب: سجدہ کرنے کے وقت ہاتھ اٹھانا
حدیث نمبر: 1088
ترجمہ:
مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب نماز میں داخل ہوجاتے .... پھر آگے انہوں نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی، اس میں انہوں نے یہ اضافہ کیا ہے کہ جب آپ ﷺ رکوع کرتے تو بھی ایسا ہی کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی، اور اپ سجدہ سے سر اٹھاتے وقت بھی رفع الیدین کرتے تھے
قال الشيخ الألباني:صحيح
*سجدوں کے وقت رفع الیدین کے چھوڑنے کا باب*
اس کے بعد محدث امام نسائی نے ایک باب قائم کیا ہے اور اس باپ کا نام رکھا ہے سجدوں کے وقت رفع الیدین چھوڑنے کا باب
(باب ترك رَفْعِ اليَدَيْن عند السُّجود )
پھر اگے سجدوں کے وقت رفع الیدین چھوڑنے کی حدیث لائے ہیں وہ حدیث بھی پڑھ لیں
«سنن النسائي» (2/ 361):
«1088 - أخبرنا محمدُ بنُ عُبيد الكوفيُّ المُحاربيُّ قال: حَدَّثَنَا ابن المبارك، عن مَعْمَر، عن الزُّهْريُّ، عن سالم
عن ابن عُمر قال: كان رسولُ الله صلى الله عليه وسلم يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذا افْتَتَحَ الصَّلاة، وإذا ركعَ، وإذا رفعَ، وكان لا يفعلُ ذلك في السُّجود.»
سنن نسائی
کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
باب: سجدوں کے وقت رفع الیدین چھوڑنے کی حدیث
حدیث نمبر: 1089
ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز شروع کرتے، اور جب رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور سجدہ کرنے میں ایسا نہیں کرتے تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
*محدث امام بخاری رحمہ اللہ اور حدیث مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ*
ناظرین جیسے کہ اوپر ثابت ہو چکا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سجدوں کے وقت رفع الیدین کرنا صحیح حدیث سے ثابت ہے
جس کا ترک بھی ثابت کیا جا چکا ہے
محدث امام بخاری رحمہ اللہ بھی حدیث مالک بن حویرث کو لائے ہیں جس سے صرف رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کرنا ثابت کرنا چاہتے ہیں حالانکہ مالک بن حویرث سے سجدوں کے وقت رفع الیدین نہ کرنے کی کوئی حدیث بھی موجود نہیں ہے
محدث امام بخاری صرف عدم ذکر سے عدم ثبوت پر استدلال کر رہے ہیں
اور یہی امام بخاری کا طرز بھی ہے لیجیے امام بخاری کی وہ حدیث پڑھ لیجیے
«صحيح البخاري» (1/ 148):
737 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ: «أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَحَدَّثَ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم صَنَعَ هَكَذَا.»
صحیح بخاری
کتاب: اذان کا بیان
باب: باب: رفع یدین تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع میں جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت کرنا
حدیث نمبر: 737
ترجمہ:
ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے بیان کیا خالد حذاء سے، انہوں نے ابوقلابہ سے کہ انہوں نے مالک بن حویرث صحابی کو دیکھا کہ جب وہ نماز شروع کرتے تو تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کرتے، پھر جب رکوع میں جاتے اس وقت بھی رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی کرتے اور انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔
*محدث امام بخاری رحمہ اللہ نے عدم ذکر سے عدم ثبوت پر استدلال کیا ہے*
«صحيح البخاري» (2/ 29):
«بَابُ مَا قِيلَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يُحَوِّلْ رِدَاءَهُ فِي الِاسْتِسْقَاءِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ» 1018 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَافَى بْنُ عِمْرَانَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : «أَنَّ رَجُلًا شَكَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم هَلَاكَ الْمَالِ، وَجَهْدَ الْعِيَالِ، فَدَعَا اللهَ يَسْتَسْقِي» وَلَمْ يَذْكُرْ أَنَّهُ حَوَّلَ رِدَاءَهُ، وَلَا اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ
صحیح بخاری
کتاب: نماز استسقاء
باب: باب: جب نبی کریم ﷺ نے جمعہ کے دن مسجد ہی میں پانی کی دعا کی تو چادر نہیں الٹائی
حدیث نمبر: 1018
ترجمہ:
ہم سے حسن بن بشر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معافی بن عمران نے بیان کیا کہ ان سے امام اوزاعی نے، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے، ان سے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے (قحط سے) مال کی بربادی اور اہل و عیال کی بھوک کی شکایت کی۔ چناچہ آپ ﷺ نے دعائے استسقاء کی۔ راوی نے اس موقع پر نہ چادر پلٹنے کا ذکر کیا اور نہ قبلہ کی طرف منہ کرنے کا۔
دیکھیں قارئین خود امام بخاری نے ذکر فرمایا ہے
(راوی نے اس موقع پر نہ چادر پلٹنے کا ذکر کیا اور نہ ہی قبلہ کی طرف منہ کرنے کا)
عدم ذکر سے عدم ثبوت پر استدلال دیگر محدثین سے بھی ثابت ہے محدث امام ابو داؤد رحمہ اللہ علیہ نے بھی یہی استدلال فرمایا ہے اور صرف نماز شروع میں رفع الیدین کو ثابت کیا ہے
*محدث امام ابو داؤد اور ترک رفع الیدین*
محدثین عدم ذکر سے عدم ثبوت پر استدلال کرتے رہے ہیں
«سنن أبي داود» (2/ 65 ت الأرنؤوط):
«119 - باب من لم يذكر الرفع عند الركوع»
محدث ابو داؤد رحمہ اللہ نے یہ باب قائم کیا ہے
اس شخص کا ذکر جس نے رکوع کے وقت رفع الیدین کا ذکر نہیں کیا
چنانچہ اس باب کے ضمن میں انہوں نے حدیث ابو ہریرہ کا ذکر فرمایا ہے
جہاں محض عدم ذکر ہے اور عدم ذکر سے عدم ثبوت پر استدلال کیا ہے
وہ حدیث ملاحظہ فرمائیں
«سنن أبي داود» (2/ 68 ت الأرنؤوط):
«753 - حدثنا مُسدد، حدَّثنا يحيى، عن ابن أبي ذئب، عن سعيد بن سِمعان عن أبي هريرة قال: كان رسولُ الله- صلى الله عليه وسلم -إذا دخلَ في الصلاة رفعَ يَدَيهِ مداً *إسناده صحيح.*
يحيى: هو ابن سعيد القطان، وابن أي ذئب: هو محمد بن عبد الرحمن، وسعيد بن سمعان: هو الأنصاري الزرقي مولاهم المدنى.
وأخرجه الترمذي (237)، والنسائي في "الكبرى" (959) من طريق ابن أبي ذئب، بهذا الإسناد.
مذکورہ بالا حدیث غور سے پڑھیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت بسند صحیح موجود ہے
جس میں صرف نماز کے شروع میں رفع الیدین کا ذکر کیا گیا ہے
اور محدث امام ابو داؤد نے اس کو ترک رفع یدین کی دلیل بنایا ہے
*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے رفع الیدین چھوڑنے کا ثبوت*
علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے باب باندھا ہے «
«[مَسْأَلَةٌ رَفْعُ الْيَدَيْنِ لِلتَّكْبِيرِ مَعَ الْإِحْرَامِ فِي أَوَّلِ الصَّلَاةِ]»
نماز کے شروع میں تکبیر تحریمہ کہتے وقت رفع الیدین کرنا
پھر اگے وہی حدیث مالک بن حویرث کی پیش کی ہے جس میں صرف شروع کے وقت رفع الیدین کرنے کا ذکر ہے
«المحلى بالآثار» (2/ 264):
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ثنا أَحْمَدُ بْنُ فَتْحٍ ثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عِيسَى ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيٍّ ثنا مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ ثنا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ثنا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَى بِهِمَا أُذُنَيْهِ
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہتے تو رفع الیدین کرتے تھے یہاں تک کہ اپ ہاتھوں کو کانوں کے برابر لے کر جاتے تھے
*رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھا کر وقت رفع الیدین کرنے کا باب*
محدث امام نسائی نے جیسے سجدوں کے وقت رفع الیدین کرنے کی حدیث ذکر کی پھر اس کے بعد سجدوں کے وقت رفع الیدین چھوڑنے کا باب باندھا بالکل اسی طرح محدث امام نسائی نے پہلے رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کرنے کی حدیث ذکر کی پھر رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین چھوڑنے کا باب باندھا
انصاف کا تقاضا تو یہی ہے کہ محدث امام نسائی رحمہ اللہ کی دونوں باتوں کو تسلیم کیا جائے تو سارے اعتراضات ہی ختم ہو جاتے ہیں
لیجیے پہلے وہ حدیث پڑھ لیں جس میں محدث امام نسائی نے رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتا ہے وقت رفع الیدین کا ذکر کیا ہے
«سنن النسائي» (2/ 315):
«- باب رفع اليَدَيْن للرُّكوع حِذاء المَنْكِبَيْن
1025 - أخبرنا قُتيبةُ بن سعيد قال: حَدَّثَنَا سفيان، عن الزُّهْريّ، عن سالم
عن أبيه قال: رأيتُ رسولَ الله صلى الله عليه وسلم إذا افْتَتَحَ الصَّلاةَ يرفعُ يَدَيْهِ حتَّى يُحاذِيَ مَنْكِبَيْهِ، وإذا رَكَعَ، وإذا رفعَ رأسَه من الرُّكوع.»
سنن نسائی
کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
باب: رکوع کرتے وقت رفع الیدین کرنا اور ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھانا
حدیث نمبر: 1026
ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، یہاں تک کہ آپ انہیں اپنے مونڈھوں کے بالمقابل لے جاتے اور جب رکوع کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو پھر بھی رفع الیدین کرتے وقت ہاتھوں کو مونڈھوں تک اٹھاتے تھے
قال الشيخ الألباني: صحيح
*رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین چھوڑنے کی حدیث*
محدث امام نسائی نے اس کے بعد وہ حدیث ذکر کی ہے جس میں رکوع کرتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین چھوڑنے کا ذکر ہے
لیجیے اب وہ حدیث بھی پڑھ لیجیے
اور محدث امام نسائی نے باقاعدہ رفع الیدین چھوڑنے کا باب باندھا ہے
«سنن النسائي» (2/ 315):
«87 - باب ترك ذلك
1026 - أخبرنا سويدُ بنُ نَصْر قال: أخبرنا عبدُ الله بنُ المبارك، عن سفيان، عن عاصم بن كُلَيْب، عن عبد الرَّحمن بن الأسود، عن علقمة
عن عبد الله قال: ألا أُخْبِرُكُمْ بصلاةِ رسولِ الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: فقامَ، فرفعَ يَدَيْه أَوَّلَ مَرَّة، ثم لم يَعُد»
سنن نسائی
کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث
باب: رکوع کے وقت رفع الیدین چھوڑنے کی حدیث
حدیث نمبر: 1027
ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی نماز نہ بتاؤں؟ چناچہ وہ کھڑے ہوئے اور پہلی بار اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، پھر انہوں نے دوبارہ ایسا نہیں کیا (یعنی پھر پوری نماز میں رفع الیدین نہیں کیا )
قال الشيخ الألباني: صحيح
حضرات محدثین کرام کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ رفع الیدین صرف نماز کے شروع میں ہے اور اسی پر امت مسلمہ کا اجماع ہے اور اسی پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دوام ہے
اللہ تعالی ہم سب کو حق اور سچ سمجھنے کی توفیق نصیب فرمائے
ما شآء اللّٰه استاذ جی مفتی مجاہد صاحب دامت برکاتہم
جواب دیںحذف کریں