نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سفیان بن سعید اور شریک بن عبد اللہ اور الحسن بن صالح نے کہا کہ ہم نے ابو حنیفہ کو اس طرح پایا کہ وہ فقہ میں ذرا بھی معروف نہ تھے، ہم تو اس کو صرف مناظروں میں پہچانتے ہیں

 


 سفیان بن سعید اور شریک بن عبد اللہ اور الحسن بن صالح نے کہا کہ ہم نے ابو حنیفہ کو اس طرح پایا کہ وہ فقہ میں ذرا بھی معروف نہ تھے، ہم تو اس کو صرف مناظروں میں پہچانتے ہیں


أخبرنا أبو بكر أحمد بن علي بن عبد الله الزجاجي الطبري، حدثنا أبو يعلى عبد الله بن مسلم الدباس، حدثنا الحسين بن إسماعيل، حدثنا أحمد بن محمد ابن يحيى بن سعيد، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا سفيان بن سعيد وشريك بن عبد الله والحسن بن صالح. قالوا: أدركنا أبا حنيفة وما يعرف بشئ من الفقه، ما نعرفه إلا بالخصومات.

یہ کوئی اعتراض نہیں بنتا ، امام صاحب اوائل عمری میں فرقہ باطلہ کے ساتھ مناظرے کیا کرتے تھے جیسا کہ ان کے سوانح نگاروں نے لکھا ہے ،اور بعد میں آپ نے فقہ حنفی تدوین کروائی ۔ جو لوگ امام صاحب پر اعتراض کرتے ہیں ، ان کی زندگی میں ہی امام صاحب کی فقہ نہ صرف کوفہ بلکہ آفاق میں پھیلی ہے جیسا کہ صحیح سند سے ثابت ہے۔ 

امام سفیان بن عیینہؒ کہتے ہیں کہ دو چیزوں کے بارے میں میرا گمان تھا کہ وہ کوفہ کے پل سے تجاوز نہیں کریں گی لیکن وہ پوری دنیا میں پھیل چکی ہیں ایک حمزہ کی قراءت اور دوسرے ابو حنیفہ ؒ کے اجتہادات ۔

(تاریخ بغداد ج:۱۵ ص:۴۷۵،شیخ بشار عواد معروف اسکی سند کو صحیح کہتے ہیں )

جبکہ معترضین کی فقہ ، یا تو پھیلی ہی نہیں ، یا چند سالوں میں  ہی ختم ہو گئی ، اور امام صاحب کی فقہ، فقہ حنفی سینکڑوں سالوں سے پوری دنیا میں سب سے زیادہ رائج ہے اور یہ مقبولیت خاص اللہ تعالی کی عنایت ہے الحمد اللہ۔ 

 اللہ حاسدین و غیر مقلدین کے حسد و شر سے احناف کی حفاظت فرمائے۔

مزید تفصیل کیلئے دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود 

▪︎سلسلہ تعریف و توثیق ابو حنیفہ رحمہ اللہ


 امام ابن المبارک،امام حماد بن زید،امام وکیع،امام سفیان بن عیینہ،امام ابن عوانہ ،امام ابو نعیم فضل بن دکین وغیرہ جو صرف ثقہ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے امام اعظم سے روایت کی ہے یعنی ان تمام حضرات کے نزدیک امام اعظم ابو حنیفہ ثقہ تھے ، اور یہ بات واضح کرتی ہے کہ امام ابو حنیفہ ثقہ و معتبر اور معتمد علیہ امام تھے جن سے کثیر تعداد میں حفاظ نے روایات کیں ہیں۔ اس کے علاوہ امام حفص بن غیاث اور ابو عاصم النبیل جو صحیحین کے ثقہ ثبت راوی ہیں ، داود الخریبی رحمہ اللہ بھی کسی تعارف کے محتاج نہیں ، داود الطائی اپنے زہد و تقوی میں امام سمجھے جاتے تھے و دیگر حفاظ کا امام اعظم سے حدیثیں روایت کرنا امام اعظم کی علم حدیث میں مہارت کا واضح ثبوت ہے۔ مزید تفصیل کیلئے دیکھیں  "النعمان سوشل میڈیا سروسز "  کی ویب سائٹ پر موجود


تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...