نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 23 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ مبشر بن عبداللہ بن رزین نے کہا کہ امام ابراہیم بن طہمان نے عراق سے ہمیں لکھا: ابو حنیفہ کی وہ روایتیں جو مجھ سے تم نے لکھی ان کو مٹا دو


 امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر  متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ : 

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 23 :


أخبرنا يعقوب بن محمد المغري قال: حدثنا أحمد بن سلمة قال: سمعت الحسين ابن منصور يقول: سمعت مبشر بن عبد الله بن رزين النيسابوري يقول: كتب إلينا إبراهيم بن طهمان من العراق: أن امحوا ما كتبتم عنى من آثار أبي حنيفة.


محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ مبشر بن عبداللہ بن رزین  نے کہا کہ امام ابراہیم بن طہمان نے عراق سے ہمیں لکھا: ابو حنیفہ کی وہ روایتیں جو مجھ سے تم نے لکھی ان کو مٹا دو 

(المجروحين لابن حبان ت زاید 3/71  )

جواب  :  یہ روایت ضعیف ہے ، سند میں يعقوب بن محمد المغري مجہول ہیں  (ري الظمآن بتراجم شيوخ ابن حبان 2/1081 ) ۔

ابراہیم بن طہمان رحمہ اللہ نے کبھی بھی امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو ترک نہیں کیا، نہ ہی ان سے مروی احادیث و آثار سے روگردانی کی۔ کتبِ حدیث میں جابجا ابراہیم بن طہمان رحمہ اللہ کی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے روایات موجود ہیں۔ یہ روایات صرف ان کے ابتدائی دور تک محدود نہیں، بلکہ ان کے آخری زمانے کے شاگرد بھی ان سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی روایات نقل کرتے نظر آتے ہیں۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ابراہیم بن طہمان رحمہ اللہ اپنی آخری عمر تک امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے روایت کرتے رہے اور ان کی نسبت کو ہمیشہ باقی رکھا۔

مثال کے طور پر، درج ذیل معتبر سند کے ساتھ روایت ملاحظہ ہو:

1۔ حفص بن عبداللہ بن راشد رحمہ اللہ (المتوفی 209ھ) جو ابراہیم بن طہمان رحمہ اللہ کے کاتب اور شاگرد تھے، وہ بھی ابراہیم بن طہمان سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی روایات بیان کرتے ہیں۔ :

وَحَدَّثَنَا أَبُو عَلِيِّ بْنُ عَلَّانَ، ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدَةَ النَّيْسَابُورِيُّ، ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، ثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ، عَنْ بِلَالٍ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِسَوْدَةَ حِينَ طَلَّقَهَا: «اعْتَدِّي»

(مسند أبي حنيفة رواية أبي نعيم ١/‏٦٤ ، اسنادہ صحیح)


2۔ حدثنا الحسن بن إسحاق بن إبراهيم، ثنا محمد بن يعقوب، ثنا أحمد بن معاوية، ثنا الحسين بن حفص، ثنا إبراهيم ابن طهمان، عن النعمان، عن عباد، أخبرني ابن عقيل، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من زادت حسناته على سيئاته مثقال دخل الجنة، ومن زادت سيئاته على حسناته مثقال دخل النار، ومن استوت حسناته وسيئاته فأولئك من أصحاب الأعراف: (لم يدخلوها وهم يطمعون).

( مسند أبي حنيفة - أبو نعيم الأصبهاني - الصفحة ٢٠٣ ، سند : لا باس بہ)

یہ روایت حسین بن حفص (المتوفی 212ھ) کے توسط سے مروی ہے، جو ابراہیم بن طہمان رحمہ اللہ (المتوفی 163ھ) کے آخری دور کے شاگردوں میں شامل ہیں۔

فائدہ : الحسين بن حفص بن الفضل الهمداني الأصبهاني  نہ صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی روایات کو ابراہیم بن طہمان سے بیان کرتے ہیں، بلکہ خود بھی فقہ حنفی سے وابستہ تھے اور قاضی ابو یوسف رحمہ اللہ کے شاگرد رہے ، فقہ حنفی کو سیکھا اور پھر  اصفہان میں فقہ حنفی کو پھیلایا ، اور امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ان سے روایت لی ہے۔

(البدور المضية 6/315، طبقات  القاري 1/412)

اس کے علاوہ بھی کتب میں ابراہیم بن طہمان کی امام ابو حنیفہ سے روایت ملتی ہیں ، (مسند أبي حنيفة رواية أبي نعيم ١/‏٣٦ ، ١/‏١٩٨ ،  ١/‏٢٣٠ ، ١/‏٢٦٢ ،  معجم ابن المقرئ ١/‏١٨٣ ، السنن الكبرى - البيهقي - ط العلمية ٥/‏٣٠٩  )


ان مضبوط اور معتبر اسناد سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ ابراہیم بن طہمان رحمہ اللہ نے اپنی پوری زندگی میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا دامن کبھی نہیں چھوڑا۔ ان کے شاگرد کئی دہائیوں بعد بھی ان سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی روایات بیان کرتے رہے، جو اس تعلق کی پائیداری اور اخلاص کی روشن دلیل ہے۔




تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...