المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 34 : ایک شخص نے امام ابو حنیفہ سے پوچھا کہ خنزیر کا گوشت کھانے والے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں (یعنی اسے کھایا جا سکتا ہے)۔
امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ :
المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 34 :
أخبرنا محمد بن القاسم بن حاتم قال: حدثنا محمد بن داود السمناني قال: حدثنا ابن المصفى قال: حدثنا سويد بن عبد العزيز قال: جاء رجل إلى أبي حنيفة فقال: ما تقول فيمن أكل لحم الخنزير؟ فقال: لا شئ عليه.
ایک شخص نے امام ابو حنیفہ سے پوچھا کہ خنزیر کا گوشت کھانے والے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں (یعنی اسے کھایا جا سکتا ہے)۔
(المجروحين لابن حبان ت زاید 3/73 )
جواب : یہ روایت نہ صرف سخت ضعیف ہے بلکہ اس کا امام اعظم سے منسوب ہونا بھی تاریخی اور فقہی شواہد کے خلاف ہے۔
اول : ابن حبان کے استاد محمد بن القاسم بن حاتم، أبو بكر، السمَنَانِيُّ کی کسی محدث نے توثیق نہیں کی اور یہ راوی مجہول ہیں۔ ( ري الظمآن بتراجم شيوخ ابن حبان 2/974 ، زوائد تاريخ بغداد على الكتب الستة ٢/٤٨٢ )
دوم :اس کے علاوہ محمد بن المصفی اگرچہ فی نفسہ صدوق ہیں لیکن ان کے اوہام کی بھی محدثین نے نشاندہی کی ہے اور یہ بھی کہا ہیکہ ان سے چند منکر روایتیں بھئ منقول ہیں۔ صدوق له أوهام، وكان يدلس (تقريب التهذيب) صالح بن محمد البغدادي: كان مخلطا، وأرجو أن يكون صادقا، وقد حدث بأحاديث مناكير [تهذيب الكمال (26/ 465)
سوم : راوی سوید بن عبدالعزیز متروک الحدیث اور سخت ضعیف ہیں۔ خود معترض ابن حبان نے سوید پر جو کلام کیا ہے وہ ملاحظہ ہو۔ كان كثير الخطأ، فاحش الوهم، حتى يجيء في أَخباره مِن المقلوبات أَشياء يتخايل إِلى من سمعها أَنها عُملت تعمدًا.
کہ سوید بہت زیادہ غلطیاں کرتا تھا اور سخت وہم میں پڑ جاتا تھا، یہاں تک کہ اس کی روایتوں میں بعض ایسی الٹی سیدھی باتیں آ جاتی ہیں کہ سننے والے کو گمان ہوتا ہے کہ شاید یہ جان بوجھ کر کی گئی ہیں. (المجروحين ١/ ٤٤٥)
امام ابو حنیفہ پر بےبنیاد الزامات یا تو سوید کی غفلت سے ہیں یا ابن حبان کے غیر معروف شیخ کی کوتاہی سے۔ حیرت کی بات ہے کہ ابن حبان کو اپنی لکھی ہوئی باتیں یاد نہیں رہتیں، اور وہ تعصب میں اندھے ہوکر ان راویوں سے امام ابو حنیفہ پر اعتراضات اور الزامات نقل کرتے ہیں جن کے بارے میں وہ خود تسلیم کر چکے ہیں کہ وہ کثرت سے غلطیاں کرتے تھے، وہم میں مبتلا ہوتے تھے، یا ایسی بےسروپا باتیں کرتے تھے جو جان بوجھ کر بہتان لگائی گئیں۔ یہ بعض محدثین کا وہی تعصب ہے جس کی شکایت ہمیشہ سے کی جاتی رہی ہے کہ انہوں نے اپنے تعصب کی وجہ سے امام ابو حنیفہ پر اپنی کتابوں میں نازیبا الزامات عائد کیے۔ تاہم، ان الزامات سے امام ابو حنیفہ کی عظمت پر کوئی فرق نہیں پڑتا، ان محدثین کے تعصب کی وجہ سے جو کچھ ہوا، اس سے امام ابو حنیفہ کے اعمال نامے میں نیکیاں ہی بڑھیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے محدثین کی لغزشوں کو معاف فرمائے اور امام اعظم کے درجات بلند کرے ، بہرحال دیگر آئمہ جرح و تعدیل نے بھی سوید پر سخت کلام کیا ہے:
وقال عبد الله بن أَحمد بن حنبل: سأَلتُ أَبي، عن سويد بن عبد العزيز؟ قال: متروك الحديث. «العلل ومعرفة الرجال» (٣١٢٦). - وقال البخاري: عنده مناكير، أَنكرها أَحمد. «التاريخ الكبير» ٤/ ١٤٨. - وقال النَّسَائي: سويد بن عبد العزيز الدمشقي، ضعيف. «الضعفاء والمتروكين» (٢٧٤). - وأَخرجه ابن عَدي في «الكامل» ٥/ ٥٨٣، في مناكير سويد بن عبد العزيز، وذكر له أَحاديث أُخرى، ثم قال: ولسُويد أَحاديث صالحة غير ما ذكرتُ، وعامة حديثه مما لا يُتابعونه الثقاتُ عليه، وهو ضعيف كما وصفوه. - وقال ابن طاهر المقدسي: رواه سويد بن عبد العزيز، عن عمران القصير، عن الحسن، عن أَنس، وهذا عمران بن مسلم القصير، لا يرويه غير سويد، وهو متروك الحديث، وعمران عزيز الحديث. «ذخيرة الحفاظ» (١٦٥٩). (المسند المصنف المعلل ١/٦٠٩)
- امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ: "سوید بن عبد العزیز متروک الحدیث ہیں۔" (العلل ومعرفة الرجال، 3126)
- امام بخاری رحمہ اللہ: "اس کے پاس منکر روایتیں ہیں، جنہیں امام احمد نے ناپسند کیا۔" (التاريخ الكبير، 4/148)
- امام نسائی رحمہ اللہ: "سوید بن عبد العزیز دمشقی ضعیف ہیں۔" (الضعفاء والمتروكين، 274)
- ابن عدی رحمہ اللہ: "سوید کی عام روایتیں ایسی ہیں جن کی ثقات متابعت نہیں کرتے، اور وہ ضعیف ہیں جیسا کہ محدثین نے بیان کیا۔" (الكامل، 5/583)
- ابن طاہر المقدسی رحمہ اللہ: "سوید متروک الحدیث ہیں۔" (ذخيرة الحفاظ، 1659)
اس طرح، یہ روایت سند کے اعتبار سے ناقابل اعتماد ہے، کیونکہ اس میں مجہول اور متروک راوی شامل ہیں۔
چهارم : یہ روایت نہ صرف سند کے لحاظ سے ضعیف ہے بلکہ اس کا مضمون بھی فقہ حنفی کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہے۔ قرآن مجید میں خنزیر کے گوشت کی حرمت واضح ہے: حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ (سورہ المائدہ: 3) ترجمہ: تم پر مردار، خون، اور خنزیر کا گوشت حرام کیا گیا۔ایسی صریح نص کے ہوتے ہوئے، یہ تصور کرنا کہ امام ابو حنیفہ جیسے عظیم فقیہ نے خنزیر کے گوشت کو جائز قرار دیا ہو، سراسر بے بنیاد ہے۔حنفی فقہ میں خنزیر کے متعلق واضح حکم موجود ہے کہ وہ نجس العین ہے۔ نہ صرف اس کا گوشت بلکہ اس کا پورا جسم، ہڈیاں، بال، چربی، اور دیگر اجزا ناپاک ہیں۔ ہدایہ، فتاویٰ عالمگیری، اور دیگر معتبر حنفی کتب میں اس کی صراحت موجود ہے۔ حوالہ حات دیکھیں خنزیر سے متعلق اہم احکام
فقہ حنفی کے برعکس غیرمقلدین کے ہاں خنزیر کافی عظمت رکھتا ہے
غیرمقلدین کے ہاں خنزیر
علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں: ”خنزیر پاک ہے، خنزیر کی ہڈی، پٹھے، کھر، سینگ اور تھوتھنی سب پاک ہیں۔“
کنز الحقائق ص13
خنزیر ماں کی طرح پاک
علامہ صدیق حسن خان لکھتے ہیں: ”خنزیر کے حرام ہونے سے اس کا ناپاک ہونا ہر گز ثابت نہیں ہوتا جیسا کہ ماں حرام ہے مگر ناپاک نہیں۔“
بدور الاہلہ ص16
خنزیر کا جھوٹا اور کتے کا پیشاب پاخانہ پاک
علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں: ”لوگوں نے کتے اور خنزیر اور ان کے جھوٹے کے متعلق اختلاف کیا۔ زیادہ راجح یہ ہے کہ ان کا جھوٹا پاک ہے۔ ایسے ہی لوگوں نے کتے کے پیشاب پاخانے کے متعلق اختلاف کیا ہے۔ حق بات یہ ہے کہ ان کے ناپاک ہونے پر کوئی دلیل نہیں۔“
نزل الابرار ج1 ص50
نوٹ : وحید الزمان پکا غیر مقلد اہلحدیث تھا ، حوالہ حات ان لنکس پر دیکھیں
نواب وحید الزماں غیر مقلد تھے , غیر مقلد عالم عبدالرحمن مدنی کی زبانی
وحید الزماں کے غیر مقلد ہونے کا ثبوت , غلامِ خاتم النبیین ﷺ، محسن اقبال
غیر مقلد اہلحدیثوں کی کتاب لغات الحدیث میں صحابہ کرام کی گستاخیاں
جبکہ نواب صدیق حسن خان قنوجی کی کتب کا درس ، غیر مقلد البانی دیا کرتے تھے ، اور نواب صاحب کو بے شمار اہلحدیثوں نے اپنے اکابر میں مانا ہے ۔ لہذا زبیر علی زئی وغیرہ کا ان دو حضرات سے بھاگنا فضول ہے. نوٹ : نواب صدیق حسن خان قنوجی پکا غیر مقلد اہلحدیث تھا ، حوالہ حات ان لنکس پر دیکھیں
غیرمقلدین کے دین کا محورچنداختلافی مسائل
نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ صرف اہل حدیث ہی نہیں تھے، بلکہ اہل حدیثوں کے سرخیل تھے۔
خلاصہ
ابن حبان رحمہ اللہ کی نقل کردہ روایت کہ امام ابو حنیفہ نے خنزیر کے گوشت کو جائز قرار دیا، سند اور مضمون دونوں کے لحاظ سے باطل ہے۔ اس کی سند میں مجہول اور متروک راوی شامل ہیں، جیسے سوید بن عبد العزیز، جن پر خود ابن حبان نے سخت جرح کی ہے۔ مضمون کے لحاظ سے یہ روایت قرآن و سنت اور حنفی فقہ کے صریح اصولوں کے خلاف ہے، جو خنزیر کو نجس العین قرار دیتا ہے۔
مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں