مشہور فقیہ،امام حسن بن زیاد اللؤلؤيؒ(م۲۰۴ھ) ، کا امام ابو حنیفہؒ (م۱۵۰ھ)اور ان کے اصحاب کی روایات میں مقام۔
مشہور فقیہ،امام حسن بن زیاد اللؤلؤيؒ(م۲۰۴ھ) ،
کا امام ابو حنیفہؒ (م۱۵۰ھ)اور ان کے اصحاب کی روایات میں مقام۔
-مولانا نذیر الدین قاسمی
مشہور فقیہ،امام حسن بن زیاد اللؤلؤيؒ(م۲۰۴ھ)،امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰ھ)اور ان کے اصحاب کی روایات کےعالم، حافظ اوران میں مکثر ہیں۔چنانچہ
(۱) حافظ المشرق،امام خطیب بغدادیؒ(م۴۶۳ھ) کہتے ہیں کہ ’’الحسن بن زياد اللؤلؤي عن أبي حنيفة روايات كثيرة ‘‘۔(تاریخ بغداد: ج۷:ص۳۲۸)
(۲) حافظ ذہبیؒ(م۷۴۸ھ) نے کہا : ’’ قد ساق الخطيب في ترجمته أشياء لا ينبغي ذكرها وكان حافظا لقول أصحاب الرأي ‘‘۔(الوافی بالوفیات:ج۱۲:ص۱۶)
(۳) محدث عینیؒ(م۸۵۲ھ) کہتے ہیں کہ ’’صاحب الإمام أبى حنيفة ‘‘۔(مغانی الاخیار : ج۱:ص۱۹۶)
(۴) حافظ زکریا بن یحیی الساجیؒ (م۳۰۷ھ)کہتے ہیں کہ ’’وكان حافظا لقولهم، يعني أصحاب الرأي ‘‘۔
(۵) حافظ ابو عبداللہ،احمد بن یونس التمیمیؒ(م۲۲۷ھ) کہتے ہیں کہ ’’وكان حافظا لقول أصحابه ‘‘۔(تاریخ الاسلام :ج۵:ص۴۸)
(۶) حافظ ابو سعد السمعانیؒ(م۵۶۲ھ) نے کہا : ’’كان حافظاً للروايات عن أبي حنيفة‘‘۔ (الانساب: ج۱۱: ص۲۳۰)
(۷) حافظ ابن الاثیر الجزریؒ(م۶۳۰ھ) کہتے ہیں کہ ’’وَكَانَ عَالما بروايات أبي حنيفَة ‘‘۔(اللباب : ج۳: ص۱۳۶)
معلوم ہوا کہ امام حسن بن زیاد اللؤلؤيؒ(م۲۰۴ھ)،امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰ھ)اور ان کے اصحاب کی روایات کےعالم،حافظ اوران میں مکثر ہیں۔لہذا ان حضرات سے مروی روایات میں وہ صدوق ہیں۔(مجمع الزوائد:حدیث نمبر ۸۷۹۰،میزان الاعتدال: ج۲:ص۲۲۴،ترجمہ اعمش )واللہ اعلم
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں