المقرئ ، المحدث ، أبو بكر بن عياش کی نظر میں امام اعظم ابو حنیفہ کا مقام و مرتبہ :
103 حدثني أبي قال : حدثني أبي قال : حدثني محمد قال : حدثني محمد بن المبارك قال : حدثني الحسين بن إبراهيم قال : سمعت أبا بكر بن عياش يقول : كان النعمان بن ثابت فهما من أفقه أهل زمانه .
ابوبکر بن عیاش رحمہ اللہ کہتے ہیں: "نعمان بن ثابت (یعنی امام ابو حنیفہؒ) بہت سمجھدار تھے، اور اپنے زمانے کے سب سے بڑے فقہاء میں سے تھے۔"
( فضائل ابی حنیفہ رقم 103 ، اسنادہ حسن )
فائده - "فهما" یعنی سمجھداری کا اطلاق امام ابو حنیفہؒ کے غیر معمولی فہم و بصیرت پر ہے، جو صرف روایت نہیں بلکہ گہری درایت کا ثبوت ہے۔
أفقه أهل زمانه" — یعنی اپنے دور کے تمام اہلِ علم میں امام ابو حنیفہؒ کو فقاہت میں سب پر برتری حاصل تھی، جو ان کے اجتہاد، اصولِ فقہ اور حدیث میں ثقاہت اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم و آثار صحابہ کے فہم کی دلیل ہے۔
ایک محدث (ابوبکر بن عیاش) کا یہ قول امام ابو حنیفہؒ کے علمی مقام کی زبردست توثیق ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ آپؒ صرف فقیہ نہیں بلکہ فہم و استنباط میں یکتائے روزگار تھے ، اور مجتہد مطلق جس کی فکر پر پورا مذہب پروان چڑھے وہ حدیث میں کمزور ہو ہی نہیں سکتا لہذا یہ حدیث میں بھی امام اعظم کی توثیق ہے۔
نوٹ : غیر مقلد علی زئی لکھتا ہے :
ابو بکر بن عیاش جمہور محدثین کے نزدیک صدوق و موثق راوی ہیں (دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو: 28 ص 54 )
فقہ کی تعریف درحقیقت امام ابو حنیفہؒ کی حدیث میں مہارت کا اعتراف ہے
جب بھی امام ابو حنیفہؒ کی فقہی عظمت کا اعتراف کیا جاتا ہے، بالخصوص جب امام ابو حنیفہؒ کو "عظیم فقیہ" یا "فقہ میں سب سے بلند مقام رکھنے والا" کہا جاتا ہے، تو یہ محض ان کی فقہ دانی کی تعریف نہیں ہوتی، بلکہ درحقیقت یہ حدیث نبویؐ میں ان کی مہارت، بصیرت اور ثقاہت کا واضح اعتراف ہوتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ فقہ کا پورا ڈھانچہ قرآن و سنت، بالخصوص احادیث نبویہ پر قائم ہے۔ کوئی بھی فقیہ اس وقت تک معتبر نہیں ٹھہرایا جا سکتا جب تک وہ حدیث کے مفاہیم، اسناد، رجال، علل اور اصولِ درایت پر کامل دسترس نہ رکھتا ہو۔فقہ صرف قیاس و رائے کا نام نہیں، بلکہ وہ علم ہے جو قرآن و سنت کی بنیاد پر پروان چڑھتا ہے۔ جو شخص حدیث سے ناواقف ہو، وہ کبھی صحیح معنوں میں فقہی اجتہاد نہیں کر سکتا۔ اسی تناظر میں، جب ائمہ و محدثین امام ابو حنیفہؒ کی فقہ کی تعریف کرتے ہیں، تو وہ درحقیقت ان کی حدیث میں مہارت، دقتِ نظر، اصولی فہم، اور علمی بصیرت کو بھی تسلیم کر رہے ہوتے ہیں۔ کیونکہ فقہ میں بلندی اور عمق اُس وقت ہی معتبر ہوتا ہے جب اس کے پیچھے حدیث کا گہرا علم اور اعتماد موجود ہو۔ اس لیے کہنا بے جا نہ ہوگا کہ امام ابو حنیفہؒ کی فقہ کی تعریف، ان کی حدیث فہمی کی روشن دلیل ہے۔پس، جو لوگ امام ابو حنیفہؒ کی فقہ کی تعریف کرتے ہیں، وہ خواہ شعوری طور پر نہ بھی کریں، درحقیقت ان کی حدیث میں مہارت، استدلال کی قوت، اور ثقاہت کو بھی تسلیم کر رہے ہوتے ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں