نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

دسمبر, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اعتراض نمبر 107 : کہ امام شافعی نے کہا کہ میں نے ابوحنیفہ کے اصحاب کی کتابوں میں ایک کتاب دیکھی جس کے ایک سو تیس اوراق تھے تو ان میں سے میں نے اسی اوراق ایسے شمار کیے جو کہ کتاب وسنت کے خلاف تھے۔

 اعتراض نمبر 107 :  کہ امام شافعی نے کہا کہ میں نے ابوحنیفہ کے اصحاب کی کتابوں میں ایک کتاب دیکھی جس کے ایک سو تیس اوراق تھے تو ان میں سے میں نے اسی اوراق ایسے شمار کیے جو کہ کتاب وسنت کے خلاف تھے۔    ابو محمد نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ بنیاد ہی غلط تھی تو جو مسائل ان سے نکالے گئے تو وہ بھی غلط ہی رہے۔ أخبرنا أحمد بن محمد العتيقي والحسن بن جعفر السلماسي والحسن بن علي الجوهري قالوا: أخبرنا علي بن عبد العزيز البرذعي، أخبرنا أبو محمد عبد الرحمن بن أبي حاتم، أخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم قال: قال لي محمد بن إدريس الشافعي: نظرت في كتب لأصحاب أبي حنيفة، فإذا فيها مائة وثلاثون ورقة، فعددت منها ثمانين ورقة خلاف الكتاب والسنة. قال أبو محمد: لأن الأصل كان خطأ فصارت الفروع ماضية على الخطأ. وقال ابن أبي حاتم: حدثني الربيع بن سليمان المرادي قال: سمعت الشافعي يقول: أبو حنيفة يضع أول المسألة خطأ ثم يقيس الكتاب كله عليها. وقال أيضا: حدثنا أبي، حدثنا هارون بن سعيد الأيلي قال: سمعت الشافعي يقول: ما أعلم أحدا وضع الكتاب أدل على عوار قوله من أبي حنيفة. الجواب :  میں کہتا ...

امام قاضی ابو یوسف رحمہ اللہ پر امام یزید بن ہارون رحمہ اللہ کی جرح : ابو یوسف سے روایت کرنا حلال نہیں ہے ، یہ یتیموں کے مال بطورِ مضاربت (تجارت میں) لگاتا اور اس کا نفع اپنے لئے رکھتا تھا۔

  امام قاضی ابو یوسف رحمہ اللہ پر امام یزید بن ہارون رحمہ اللہ کی جرح :  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: قُلْتُ لِيَزِيدَ بْنِ هَارُونَ: مَا تَقُولُ فِي أَبِي يُوسُفَ؟ قَالَ: لَا يَحِلُّ الرِّوَايَةُ عَنْهُ، إِنَّهُ كَانَ يُعْطَى أَمْوَالَ الْيَتَامَى مُضَارَبَةً وَيَجْعَلُ الرِّبْحَ لِنَفْسِهِ. امام یزید بن ہارون فرماتے ہیں کہ ابو یوسف سے روایت کرنا حلال نہیں ہے ، یہ یتیموں کے مال بطورِ مضاربت (تجارت میں) لگاتا اور اس کا نفع اپنے لئے رکھتا تھا۔​ (الضعفاء الكبير للعقيلي ٤/‏٤٣٨ ، تاريخ بغداد ت بشار ١٦/‏٣٧٢ ) جواب : امام یزید بن ہارون رحمہ اللہ کی یہ جرح ، اصول جرح و تعدیل سے مردود ہے۔  نمبر 1: امام ابو یوسف قاضی تھے اور بطور قاضی وہ یتیم کے مال کو مضاربت کے ذریعے بڑھانے کی خاطر اگر تجارت میں لگا دیتے تھے تو اس میں اعتراض کی کوئی بات نہیں۔ لیکن امام یزید بن ہارون کا یہ فرمانا کہ تجارت سے جو منافع ہوتا تھا ، وہ نفع قاضی ابو یوسف صرف اپنے پاس رکھتے تھے ، یہ بات یزید بن ہارون رحمہ اللہ نے کہاں سے اخذ کی ؟ کوئی جواب موجود نہیں ہے۔ کی...