اعتراض: ایک لڑکے نے مدینے میں کھجور کے مسئلے پر امام محمد کو ٹوکا اور کہا: " آپ سنّت کے عام مسائل نہیں جانتے اور بڑے پیچیدہ مسائل میں رائے دیتے ہیں۔
اعتراض: ایک لڑکے نے مدینے میں کھجور کے مسئلے پر امام محمد کو ٹوکا اور کہا: " آپ سنّت کے
عام مسائل نہیں جانتے اور بڑے پیچیدہ مسائل میں رائے دیتے ہیں۔
سَمِعْتُ نُعَيْمَ بْنَ حَمَّادٍ يَقُولُ: قَالَ غُلَامٌ بِالْمَدِينَةِ لِمُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ:
مَا تَقُولُ فِي تَمْرَةٍ بِرُطَبَتَيْنِ؟ قَالَ: لَا بَأْسَ بِهِ. قَالَ: يَا عَمُّ تَجْهَلُ السُّنَنَ وَتَتَكَلَّمُ فِي الْمُعْضِلَاتِ.
میں نے نعیم بن حماد کو کہتے سنا: مدینے میں ایک لڑکے نے محمد بن حسن سے پوچھا: "ایک کھجور کے بدلے دو تر کھجوروں کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟" محمد بن حسن نے کہا: "اس میں کوئی حرج نہیں۔" لڑکے نے کہا: "چچا! آپ تو سنّت کے (معروف) مسائل نہیں جانتے اور بڑے پیچیدہ مسائل میں رائے دیتے ہیں!"
جواب : سند میں نعیم بن حماد ہے ، جس پر محدثین نے کافی جروحات کیں ہیں ، قارئین دیکھیں : "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود
جبکہ نعیم بن حماد نے یہاں ایک مجہول کی زبانی سارا قصہ بیان کیا ہے ، لہذا وہ بھی معتبر نہیں ، جبکہ متن کے لحاظ سے بھی یہ روایت ٹھیک نہیں ، کیونکہ امام محمد رحمہ اللہ کے نزدیک تو خشک کھجوروں کی بیع تر کھجوروں کے بدلے جائز ہی نہیں ( التجريد للقدوري ٥/٢٣٤٠ ) ، لہذا معلوم ہوا کہ یہ روایت جھوٹ کا پلندہ ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں