نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

 

کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟

اعتراض :

سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث  ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔

جواب: 

امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے

جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں

 《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔

مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔


خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔

حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. .... 

 قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان

( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)

 کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے معتزلہ کے سردار تھے گزشتہ زمانے میں ہی ان کو چھوڑ دیا گیا تھا۔

 امام کرخی رحمۃ اللہ علیہ پہ لگایا گیا یہ بہتان  دلیل کا محتاج ہے .

کاش کہ ابو الحسن بن فرات  بتاتے کہ امام کرخی رحمہ اللہ  کس مسئلے میں معتزلہ کی رائے کی طرف مائل ہوئے ہیں  ؟  کیونکہ تعلیل اور حکمت کے مسائل معتزلہ نے حنفیہ سے لئے ہیں حنفیہ نے ان سے کچھ نہیں لیا۔

 اسی بہتان کی وجہ سے ابن حجر  شافعی رحمہ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ

《 رماه أبو الحسن بن الفرات بالاعتزال 》

کہ ابو الحسن بن فرات نے ان پر اعتزال کی تہمت لگائی ہے 

(لسان الميزان جلد 4 صفحہ 99)

 اور لفظ تہمت سےتعبیر کرنا خود ہی بتاتا ہے کہ دلیل کی ضرورت ہے۔

( کیونکہ ثابت شدہ بات کو تہمت نہیں کہا جاتا۔)

" Click Here To Follow the ," Al Noman Social Media Services 

 channel on WhatsApp :

 یہاں کلک کر کے "النعمان سوشل میڈیا سروسز" چینل کو جوائن کریں اور دفاع احناف و رد غیر مقلدیت سلفیت پر ہر قسم کی پوسٹ بر وقت پائیں۔


اسی طرح کتنے ہی اہل علم پر بلا دلیل ، ارجاء ، اعتزال اور شیعیت کی تہمت لگائئ گئی تا کہ انکو اہل السنت والجماعت سے نکالا جائے اور لوگوں کو بدگمان کیا جائے۔


موجودہ غیر مقلد اہلحدیث کا بھی مقصد یہی ہیکہ کبار اہل علم سے عوام کو متنفر کروایا جائے ،تا کہ نئی نسل اپنے اکابر سے بدظن ہو کر خود نیا اسلام تلاش کریں اور گمراہی کے دلدل میں دھنسیں۔ اس کا زندہ ثبوت وہ غیر مقلد اہلحدیث  نوجوانان ہیں جو تحقیق کے نام پر روافض کے آلہ کار انجینئر محمد علی مرزا  کے ہتھے چکے ہیں اور ماضی میں بھی ایسا ہوا ہے ،جس پر غیر مقلد اہلحدیث علماء سخت پریشان ہیں ،اور بار ہا اقرار کر چکے ہیں کہ اہلحدیث جو تارک تقلید  ہیں آخر کار تارک اسلام ہو جاتے ہیں۔

 




مشہور متکلم و محقق مولانا سجاد الحجابی صاحب دامت برکاتھم نے بھی امام  ابو حسن کرخی حنفی رحمہ اللہ اور امام ابوبکر جصاص رازی حنفی رحمہ اللہ پر معتزلی کے  الزام کا کافی و  شافی جواب دیا ہے جسے اس لنک پر دیکھا جا سکتا ہے۔

نیز امام ابو بکر جصاص رحمہ اللہ پر اعتزال کے الزام کے جواب کیلئے دیکھیں 

امام ابوبکر جصاصؒ اور مذہبِ اعتزال؛ ایک تحقیقی جائزہ


امام ماوردی شافعی رحمہ اللہ پر بھی اعتزال کی تہمت لگائی گئی جس پر امام سبکی  شافعی رحمہ اللہ ، امام سیوطی شافعی رحمہ اللہ اور  امام ابن حجر رحمہ اللہ نے انکا خوب دفاع کیا۔


" Click Here To Follow the ," Al Noman Social Media Services 

 channel on WhatsApp :

 یہاں کلک کر کے "النعمان سوشل میڈیا سروسز" چینل کو جوائن کریں اور دفاع احناف و رد غیر مقلدیت سلفیت پر ہر قسم کی پوسٹ بر وقت پائیں۔


تبصرے

  1. خمر ذمی کے ضامن بننے اور اس کے خنزیر کو مارنے کے بارے میں امام اعظم پر اعتراض کی وضاحت کریں۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. اعتراض نمبر 29 : مسئله: کافر کا قصاص مسلمان سے نہیں لیا جاۓ گا.اعتراض نمبر68 مسئله : شاتم رسول ذمی واجب القتل ہے۔اعتراض نمبر69 مسئله : مسلمان اور کافر کی دیت برابر نہیں

      حذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

Popular Posts

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...