نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ناصر الدین البانی : حیات ، خدمات اور کارنامے ، (قسط 02)

 


 ناصر الدین البانی : حیات ، خدمات اور کارنامے

ناصر الدین البانی : حیات ، خدمات اور کارنامے ( قسط نمبر 01) کیلئے کلک کریں

شیخ البانی اپنے معاصر سلفیوں اور غیر مقلد اہلحدیثوں کی نظر میں۔

قارئین کرام .

شیخ ناصر الدین البانی کے بارے میں جہاں علمائے اہل سنت والجماعت نے رد کیا وہیں ان کی جماعت و فرقہ سلفیہ نے بھی ان پر خوب رد کیا حتی کہ ان کو جہمی (ایک گمراہ فرقے جہمیہ  کا بندہ ) کہہ دیا ۔

 غیر مقلد اہلحدیث سلفی عالم  عبد المنعم مصطفی حلیمہ ابوبصیر   نے اپنے فرقے کے شیخ البانی کے رد میں ایک کتاب لکھی جس کا نام  
الانتصار لاھل التوحید والرد علی جادل من الطواغیت ملاحظات ورود علی شریط الکفر الکفران 》  ہے اور اس کتاب  کا ترجمہ ایک غیر مقلد عالم  ، جامعہ ستاریہ السلفیہ کراچی کے استاد عبدالعظیم حسن زئی نےطاغوت کے حمایتیوں کا رد حق اتباع باطل کا رد کیا ضروری نہیں ؟ 》  سے کیا ہے ۔

اس کتاب میں سے کچھ حوالے  ہم قارئین کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔

حوالہ نمبر 1۔

ہم شیخ الالبانی کی عزت کرتے ہیں ان کے علمی مقام و مرتبے کا اعتراف کرتے ہیں مگر اس کے باوجود ہم شیخ کی ان غلطیوں سے چشم پوشی نہیں کر سکتے جن کی وجہ سے پوری دنیا میں ذہنی انتشار لوگوں میں پھیل رہا ہے اور لوگ اس وجہ سے آنکھیں بند کر کے انہیں اپنا رہے ہوں کہ یہ شیخ الالبانی کی رائے ہے۔ شیخ الالبانی خود امام ابن حزم رحمہ اللہ کی علمی قدر کے معترف ہیں مگر ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ صفات میں خالص جہمیہ ہیں " اسی طرح ہم بھی شیخ الالبانی کی علمی قابلیت و لیاقت کے اعتراف کے باوجود یہ کہتے ہیں کہ شیخ الالبانی ایمان - وعد وعید میں خالص جہمیہ ہیں " ۔ ہم صرف دعوی نہیں کرتے بلکہ عنقریب آئندہ صفحات میں قارئین کے سامنے اپنی بات مدلل ثابت کر دیں گے ان شاءاللہ تعالیٰ ۔ 

( ص 10)



اسکے بعد تقریبا 250 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں البانی پر خوب غصہ نکالا گیا ہے اور البانی کو بارہا جہمیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے ۔

حوالہ نمبر2

 مصنف لکھتے ہیں:

یہ قول جہم  کے عقیدے کو بنیاد فراہم کر رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ان نکات اور اشارات کی طرف تو جہم کی بھی نگاہ نہ گئی ہوگی جہاں تک شیخ (البانی)کی گئی ہے ۔

(صفحہ 53)



حوالہ نمبر3

شیخ( البانی ) کا قول جہم کی رائے کو بنیاد فراہم کرتا ہے ۔

(صفحہ 59 ، 83 ، 141)۔



حوالہ نمبر4

ابو بصیر البانی پر نہایت آگ بگوکہ ہو کر کہتے ہیں 

 دیکھو کس طرح کی تلبیس ، تدلیس اور تضلیل ہے ۔

(صفحہ 148)



اسی صفحہ پر یہ بھی لکھا ہے کہ البانی نے بددیانتی کو استعمال کیا ہے۔


البانی کی کتاب سلسلہ احادیث الصحیحہ اور صحیح الجامع الصغیر کی صحت
پر سلفی علماء کمیٹی کا فتوی.

سوال۔

کیا سلسلہ احادیث الصحیحہ اور صحیح الجامع الصغیر میں تمام احادیث صحیح ہیں؟ 

اس کے جواب میں کچھ تو شیخ البانی کی تعریفیں شامل ہیں البتہ اصل سوال کا جواب کچھ یوں ہے 

 1۔ " کچھ روایات کمزور ضعیف بھی ہیں چنانچہ ان میں سے بعض روایات کی صحت سےعلامہ موصوف رحمہ اللہ  کااپنا رجوع بھی ثابت ہے،جس کی وضاحت تراجعات البانی میں دیکھی جاسکتی ہے " .[تراجعات البانی کی کیا حقیقت ہے ،اسے ہم آئندہ بیان کریں گے ۔ابھی مختصرا اتنا جان لیجئے کہ مثلا صحیح بخاری کی ایک روایت کو البانی اور انکے شاگرد 20 یا 21 سال تک ضعیف ہی سمجھتے رہے ۔اور رجوع والی وفات البانی کے دو سال بعد شائع ہوئی ،مزید تفصیل قارئین قسط 1 حوالہ نمبر 6 میں پڑھ سکتے ہیں ]

2. "اور کچھ روایات پر دیگر محققین کے تحفظات ہیں۔ المختصر ان کتب  میں ضعیف روایات کا وجود نہایت کم ہے "

فتوی کیلئے دیکھیں⬇️⬇️⬇️⬇️

 سلفی علماء کمیٹی کا فتوی

اس فتوی سے جو باتیں معلوم ہوئی اسکے مطابق  شیخ البانی کی مزعومہ صحیح کتب میں ضعیف روایات شامل ہیں اور بعض روایات پر معاصر اہل علم شیخ البانی سے متفق نہیں۔

محترم قارئین ، جس کتاب میں ضعیف روایات ہوں اس کتاب کے بارے میں کیا حکم ہے ، یہ بھی ہم سلفیوں سے بتلاتے ہیں۔

ضعیف روایات والی کتابوں کی آمدن، جائز یا ناجائز؟

تقریر:  حافظ زبیر علی زئی 

فرقہ غیر مقلد اہلحدیث کے زبیر علی زئی سے  سوال ہوا کہ اگر کوئی ادارہ لٹریچر شائع کرتا ہے اور اُس میں ضعیف احادیث ہوں، (ضعیف احادیث کی) نشاندہی پر بھی وہ اُسے فروخت کر رہا ہے تو کیا اُس کی آمدن جائز ہے؟

جسکا  جواب کچھ یوں دیا کہ:

" اُس کا یہ کام تو ناجائز ہے، غلط ہے اور اُس کی آمدن کا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے۔ اس کام کے مشکوک ہونے میں کوئی شک نہیں۔ علمائے کرام نے ایسی کتابوں کی فروخت سے منع فرمایا ہے جن میں ضعیف روایات ہوں۔ بلکہ کئی جگہوں پر تو جلانے کے حکم بھی دیئے گئے تھے۔

ایک کتاب ہے: ’’کتب حذر منھا العلماء‘‘۔ انھوں نے بہت سے حوالے دیئے ہیں کہ ایسی کتابیں فروخت نہیں کرنی چاہئیں۔۔۔۔۔۔۔اس طرز کی کتابوں کی آمدن مشکوک ہے اور جو فروخت کر رہے ہیں یہ صحیح نہیں ہے۔

اس طرح کی خراب کتابیں صرف ایک شرط پر بیچنی جائز ہیں کہ اگر کسی مسلمان عالم کو دیں کہ وہ کتاب پڑھ کر ان پر رَد کرے۔ پھر تو ٹھیک ہے۔ ورنہ عوام کو بیچنا جائز نہیں ہے۔ "۔

 ضعیف روایات والی کتب کا حکم ، زبیر علی زئی کا فتوی کیلئے کلک کریں


غیر مقلد اہلحدیث زبیر علی زئی کے اس سخت ترین فتوی کی رو سے ،

1۔ سلفی نام نہاد محدث شیخ ناصر الدین البانی کی کتب شائع کرنا ناجائز اور غلط ہے۔

2۔البانی کی کتب کی آمدن کا معاملہ بھی واضح نہیں۔دوسری جگہ کہا کہ آمدن مشکوک ہے۔

یہ بات  انتہائی  تشویشناک ہے ، غیر مقلد مکتبہ والوں کو اپنی کمائی کا اندازہ لگانا چاہیے ، اور ایسی آمدن سے بچنا چاہیے ۔

3۔البانی کی کتب کی خرید و فروخت ممنوع ہے۔اس فتوی کی رو سے سلفی مکتہ جات کی کمائی ٹھپ ہو جائے گی لیکن سلفی اس فتوے کو جوتے کی نوک پر رکھیں گیں جیسا کہ ان نفس پرستوں کی عادت ہے۔

4۔البانی کی کتب کو جلا دینا چاہیے ،یہ اس فتوی کا سخت ترین حکم ہے جسکا مصداق البانی صاحب بنے۔

ہم اہل السنت والجماعت منتظر ہیں قرآن و حدیث کے دعویدار ، اپنے محدث العصر کے اس فتوی پر کب عمل کرتے ہیں۔؟

5۔ضعیف روایات والی کتاب خراب کتاب ہوتی ہے اور سلفیوں/اہلحدیثوں کے مطابق البانی کی "صحیح کتاب "  میں بھی ضعیف روایات موجود ہیں  تو شیخ ناصر الدین کی کتب  "خراب کتب "  ہوئی،باقی کتب کا کیا ہی کہنا جن میں شیخ البانی کا دعوی ہی نہیں کہ ان میں روایات صحیح ہیں۔

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...