نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حلال جانور کے حرام اعضاء اہلحدیث کے ہاں حلال


 حلال جانور کے سات حرام اعضاء اہلحدیث کے ہاں حلال


تارکین تقلید اپنی پیدائش سے لیکر اب تک احناف کی مخالفت پر مصر ہیں۔ اس میں اب انکو گوبر اور لید کو پاک کہنا پڑے یا حلال جانوروں کے پیشاب اور فضلے کو پاک کہنا پڑے غیر مقلد اہلحدیثوں کو اس سے فرق نہیں پڑتا۔
 
 اس کج فکری نے جدید اہلحدیث کو یہاں تک پہنچا دیا کہ " جانور کے اعضائے مخصوصہ" اور خصیتین کو حلال مان لیا ۔ جبکہ آیت شریفہ 
وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ۔
’’وہ (رسول) ستھری چیزیں ان کیلئے حلال فرماتے اور گندی چیزیں اُن پر حرام کرتے ہیں‘‘۔
(الاعراف، 7 : 157)
بتا رہی ہے کہ نبی علیہ السلام کی آمد کا مقصد ہی ایسی چیزوں سے دور کرنا ہے نیز حدیث میں ہے
 وروی عن مجاهد عنه أنه قال کره رسول اﷲ من الشاة الذکر والانثيين والقبل والغدة والمررة والمثانة والدم

’’مجاہد  سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بکری کے یہ اجزاء مکروہ قرار دئیے۔ آلہ تناسل، خصیئے، اگلی پیشاب گاہ، گلٹی، پتہ، مثانہ اور خون‘‘۔

(مصنف عبدالرزاق ج 4 ص 409)



حدیث کی اسنادی حیثیت کیلئے قارئین یہ رسالہ پڑھیں
 
 
 اسکے بر عکس غیر مقلدین کا فتوی ملاحظہ فرمائیں۔
دم مسفوح کے علاوہ حلال جانوروں کی کوئی چیز نصاً حرام نہیں ہے۔
فتاوی اصحاب الحدیث
جلد:1 صفحہ:458

2۔ ذبح کے وقت بہنے والا خون بالاتفاق حرام ہے اس کے علاوہ حلال جانور کے تمام اعضاء و اجزاء حلال ہیں
(تحریر : ابوعبداللہ غیر مقلد ویب سائٹ توحید ڈاٹ کوم)

3۔ حلال جانور میں ذبح کے وقت بہنے والے خون کے علاوہ اس کا کوئی بھی عضو حرام یا مکروہ نہیں،
((سلسلہ سوال و جواب نمبر-76)
23 اکتوبر 2018
 غیرمقلد ویب سائٹ الفرقان ڈاٹ انفو )

1۔لہذا تمام حنفی بھائیوں سے گزارش ہےکہ غیر مقلدین آپکے جانور کے اعضاء مخصوصہ و مکروہ اعضاء کا بہترین مصرف ہیں۔
 
2۔حنفی احباب ، قربانی کے جانور کے یہ سات مکروہ اعضاء خود ان (غیر مقلد اہلحدیث ) مستحقین تک پہنچا دیں۔
3۔لیکن اگر کوئی غیر مقلد اہلحدیث آپ کا عطیہ قبول نہ کرے تو اس سے چند سوالات لازمی کریں

1-کیا یہ حلال نہیں جیسا کہ آپکا فتوی ہے؟؟؟؟
2-اگر حلال ہیں اور آپ نے بڑا بڑھا چڑھا کے انکے حلال ہونے کا فتوی دیا ہے تو کھانے سے انکار کیوں۔۔کیونکہ اپکے نزدیک یہ پاک رزق ہے۔تو رزق کی ناقدری کیوں؟؟؟؟؟

3- اگر کہیں کہ طبیعت نہیں مانتی تو پوچھیں کہ پاک رزق سے کراہت کیسی؟؟؟؟

تحریر : زیشان یوسف صاحب 

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...