غیر مقلدین
اپنی اصولوں کی روشنی میں تحریف قرآن کے مرتکب ہیں
ابو الجراح مفتی محمد صابر سلطان صاحب تلمیذ رشید علامہ عبد الغفار ذھبی صاحب رحمہ اللہ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۔ وقال
اللّٰہ تبارک وتعالیٰ مِنَ الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا یُحَرِّفُوۡنَ الۡکَلِمَ عَنۡ
مَّوَاضِعِہٖ۔ (سورۃ
النساء آیت 46 ) ترجمہ : یہودیوں میں بعض ایسے ہیں جو الفاظ کو ان کے محل سے پھیر
دیتے ہیں۔ وقال النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم عن انس ، عن النبي صلى اللّٰه عليه وسلم، قال:
والذي نفسي بيده، لا يؤمن عبد، حتى يحب لجاره، او قال لاخيه ما يحب لنفسه ۔ ترجمہ ۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سے روایت ہے کہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا ؛ اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں
میری جان ہے! کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے پڑوسی کے لئے یا
(فرمایا) اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہ
کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔
غیر مقلدین کی بدقسمتی سمجھیں یا بد عنوانی کہ انہوں نے دعویٰ عمل بالحدیث کا کیا ہوا ہے
مگر غور سے دیکھیں تو ان کے عمل اور حدیث کے درمیان میلوں کے فاصلے نظر اتے ہیں۔
حضور علیہ السلام کا فرمان آپ نے پڑھا کہ
بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اپنے مسلمان بھائی کیلئے وہی
پسند نہ کرے جو اپنے لیئے کرتا ہے
جبکہ عمل بالحدیث کے یہ دعویدار ”ویل
للمطففین” کا مصداق بنے ہوئے ہیں۔ ان کے لینے کے باٹ اور ہیں
دینے کے اور ہیں۔ ایک اصول کو بنیاد بنا کر
دوسروں پر لال پیلے ہو جاتے ہیں۔ لیکن جب خود اسی اصول کا نشانہ بن رہے ہوں
تو "مجرمانہ خاموشی" اختیار کر لیتے ہیں۔یہی تو وجہ ہے کہ ان پر اب ذلت
چھائی ہوئی ہے۔ میری اس بات کی تائید خود غیر مقلدین کے پیشوا جناب پروفیسر عبد
اللہ بہاولپوری صاحب کی اس عبارت سے ہوتی ہے ۔
چنانچہ
پروفیسر صاحب لکھتے ہیں کہ ؛
”ہماری یہ ذلت
و رسوائی ہماری دو عملی اور منافقانہ
کردار کی وجہ سے ہے ۔“
(خطبات بہاولپوری ص 569)
ان لوگوں کی
کتب کا مطالعہ کیا جائے تو آپ کو جابجا
کتب کے شروع والے صفحات میں "آل دیوبند کی تحریفات" کا عنوان ملے گا۔
اور اس کے تحت ان مقامات کا ذکر ملے گا جہاں غلطیاں عمدا نہیں بلکہ کتابت و
کمپوزنگ کی ہیں۔اور ان کو بعد میں درست بھی کر لیا گیا۔ مگر ان بیچارے غیر مقلدین
کی بدقسمتی دیکھیں کہ اب بھی اسی بات پر مصر ہیں کہ یہ کتابت کی غلطیاں نہیں بلکہ
تحریفات ہیں اور ان کے کرنے والے یہودی ہیں۔
قارئین کرام : پہلے ان غیرمقلدین کی ہفوات
ملاحظہ فرمائیں ۔
(1) غالی و
متعصب جناب فاروق الرحمٰن یزدانی صاحب لکھتے ہیں ۔
”قرآن مجید
میں تحریف ؛ جب تقلید کی ڈوبتی ہوئی ناؤ
کو کوئی سہارا نہ ملا تو مقلدین نے قرآن وحدیث کی معنوی تحریف ( تبدیلی) کے ساتھ
ساتھ الفاظ کو بھی بدل ڈالا ۔ چنانچہ شیخ الہند مولانا محمود الحسن حنفی دیوبندی
نے سورۃ النساء کی آیت نمبر ۵۹ میں تحریف کر دی ۔“
(احناف کا رسول اللہ سے اختلاف
ص 206)
(2) غیرمقلد
ابو جابر عبداللہ دامانوی صاحب لکھتے ہیں ۔
”موصوف کی
نگاہ میں یہ غلطی ہی نہ تھی کیونکہ تقلید میں لت پت ہونے کی وجہ سے اس کے ذہن پر
یہ آیت اسی طرح نقش تھی ۔ ۔ ۔ تقلید کی بیماری نے ان حضرات کو اس حد تک اندھا
کررکھا تھا کہ استادوں شاگردوں اور مریدوں میں سے کسی کو بھی یہ غلطی دکھائی نہ دی
۔۔۔۔موصوف نے قرآن کریم میں ایک کھلی تحریف کا ارتکاب کیا ہے اور افسوس کہ جس سے
انہیں رجوع اور توبہ کی توفیق بھی حاصل نہ ہوسکی اور تقلید جیسی کل بدعۃ ضلالہ پر
ڈٹے رہنے والے انسان کا اور تقلید کی وجہ سے صحیح احادیث کا انکار کرنے والے کا
یہی انجام ہوگا ۔ “
(قرآن وحدیث میں تحریف ص 64 تا
74)
(3) یحیی
گوندلوی صاحب لکھتے ہیں۔
”مولوی محمود
الحسن دیوبندی تقلید کے وجوب کو قرآن سے ثابت کرنے کیلئے بہت ہاتھ پاؤں مارتے
ہیں لیکن کہیں تقلید کا قرآن سے جواز نہیں پاتے بالآخر قرآن میں تحریف کرنے پر
جسارت کرلیتے ہیں ۔ “
(مطرقۃ الحدید ص 9)
(4) شمس
الجہلاء ابوالاقبال
سلفی صاحب لکھتے ہیں ۔
” یہ تو حنفی
یہودیوں کی فطرت ہے جو قرآن کی آیتوں میں تحریف کرتے ہیں ۔ اضافہ کرتے ہیں اور
انکار کرتے ہیں ۔ حنفی مذھب کے مشہور سیرت نگار مولانا شبلی نعمانی نے امام
ابوحنیفہ کی جب سیرت لکھی تو جوش عقیدت میں اتنے اندھے ہوگئے کہ قرآن کریم کی ایک
آیت ہی گھڑ ڈالی ۔ “
(مذھب حنفی کا دین اسلام سے
اختلاف ص 23)
(5) متعصب
غیرمقلد خود ساختہ محدث حافظ زبیر علی زئی صاحب مرحوم لکھتے ہیں کہ ۔
” اس خود
ساختہ آیت کا اکاڑوی ترجمہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ کتابت کی غلطی نہیں ہے
۔ “
(قرآن وحدیث میں تحریف ص 11)
غیرمقلدین کی
کتب سے تحریف کی تعریف بھی پڑھتے چلیں ۔
”تحریف کا مطلب ہے کسی مضمون کو بدل
دینا تحریر میں اصل الفاظ بدل کر کچھ اور لکھ دینا عبارت میں رد و بدل کرنا ۔ “
(قرآن وحدیث میں تحریف ص 56 )
ناظرین !
مذکورہ بالا عبارات سے چند اصولی باتیں واضح ہوئیں ۔
1 ۔ جو شخص بھی الفاظ میں رد و بدل کرے گا وہ
محرف قرآن ہوگا چاہے ایک ہی حرف کیوں نہ ہو ۔
2 ۔ کمپوزنگ کی غلطیاں ہوں یا کتابت کی وہ
تحریف کے زمرہ میں ہی آئیں گی ۔ جیساکہ حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ اور وکیل احناف استاذ المناظرین حضرت اکاڑوی
رحمہ اللہ اور مؤرخ اسلام حضرت شبلی نعمانی رحمہ اللہ پر تبصرے گزرے ہیں ۔
3 ۔ جب تک
مصنف بذات خود اپنی غلطی کا اعلان نہیں کرے گا توبہ نامہ شائع نہیں کرے گا تب تک
وہ محرفین قرآن میں ہی شمار ہوگا جیسا کہ زبیر علی زئی کی عبارت سے واضح ہے ۔
4۔ ایسا شخص
جوش عقیدت میں اندھا ہوگا ۔
انہی اصول کی
روشنی میں ان غیرمقلدین کو آئندہ صفحات میں آئینہ دکھایا جائے گا ان شاءاللہ
عزوجل۔
جواب دینے کی وجوہات ۔
1۔ کہیں کوئی
سطحی نظر رکھنے والا آدمی ان کے دھوکے میں نہ آ جائے۔
2۔ ان کے
مسلمہ اصول کے آئینے میں انہیں ان کا چہرہ دکھایا جائے۔ ممکن ہے ہدایت کا ذریعہ
بنے۔ کیونکہ ہم کتابت کی غلطیوں کو بنیاد بنا کر کسی کی تکفیر نہیں کرتے۔ ہم
الزامی جواب کے طور پر انہیں دکھا رہے ہیں کہ اگر تمہارے نزدیک یہ اصول درست ہے تو
فرقہ اہلحدیث کے اکثر اسلاف اسی اصول کی بنیاد پر یہودی ہوئے۔۔۔؟ فیصلہ خود فرمالیں۔
سب سے پہلے اس فرقہ کے مجدد صاحب کو
پرکھتے ہیں۔ پہلے ان کے القابات ملاحظہ
ہوں تاکہ کوئی قاری یہ نہ کہہ دے کہ یہ کوئی عامی شخص ہے وغیرہ ۔
نواب معلى القاب مرجع العلماء
وعمدة الكملاء ومنبع الفيوض الرحمانيه ناشر السنة النبوية ، المحدث الفقيه العلامة
السيد صديق بن حسن بن علی الحسيني البخاري القنوجي البوفالي المتوفى ۱۳۰۷ھ ۔
(عقیدہ توحید اور علماء سلف کی
خدمات ص 107)
مرحوم
غیر مقلدین کے خود ساختہ اصولوں کی روشنی میں یہودی ہوئے ہیں پڑھیئے سر دھنیے ۔
تحریف قرآن نمبر 1
چنانچہ نواب صاحب مرحوم لکھتے ہیں :
” قال
اللّٰہ سبحانه له یانوح انه لیس من اھلک عمل غیر صالح “
(نزل الابرار بالعلم المأثور
من الادعیۃ والاذکار ص 150)
یہاں مجدد
غیر مقلدیت نواب صدیق حسن خان مرحوم نے قرآنی
آیت کو کم کردیا ہے ۔ اصل میں اِنَّهٗ عَمَلٌ غَيۡرُ صَالِحٍ تھا جس میں
سے ۔ ۔ ۔ اِنَّهٗ ۔ ۔ کے لفظ
کو قرآنی آیت سے کاٹ دیا ہے اور یوں قرآن مجید کی تصحیح کی ہے ۔جبکہ آپ اوپر
غیرمقلدین کی عبارات پڑھ آئے ہیں کہ اگر کوئی شخص قرآنی آیت کو کم کرتا ہے تو
تحریف قرآن کا مرتکب ہوتا ہے اور ایسا فعل یہودی کرتے ہیں گویا کہ غیرمقلدین کے
اصول کی روشنی میں بیچارے نواب صاحب جن کے خرچہ پر یہ فرقہ پلا بڑا یہودی ہوئے !
الامان و الحفیظ۔
تحریف قرآن نمبر 2
نواب صاحب لکھتے ہیں
”قوله
تعالیٰ فی المائدۃ فی واذا سمعوا قال عیسی ابن مریم علیه السلام اللّٰھم ربنا انزل
علینا مآئدۃ من السمآء ۔۔“
(نزل الابرار بالعلم المأثور
من الادعیۃ والاذکار ص 149)
نواب صاحب نے
عیسی ابن مریم کے بعد علیہ السلام کا قرآن مجید میں اضافہ کردیا ہے اور آیت میں
یوں تحریف کی ہے ۔
تحریف قرآن نمبر 3
نواب صاحب لکھتے ہیں :
” وقال
تعالیٰ واذکر ربک فی نفسک تضرعا وَخفیۃ ودون الجھرمن القول بالغدو والآصال“
(نزل الابرار بالعلم المأثور
من الادعیۃ والاذکار ص 104)
یہاں پر مجدد
غیر مقلدیت صاحب نے " خِيفَةً " کو '' خفیۃ '' سے تبدیل کرکے یہودی کردار ادا کیا ہے ۔
تحریف قرآن نمبر 4
نواب صاحب مرحوم لکھتے ہیں ۔
”أولئك
الذين نتقبل عنهم أحسن ما عملوا ونتجاوز عن سيئاتهم أصحاب الجنة “
(نزل الابرار بالعلم المأثور
من الادعیۃ والاذکار ص 153)
یہاں پر نواب
صاحب مرحوم نے أصحاب الجنة سے پہلے ” في “کو حذف کرکے قرآن مجید میں تحریف کی ہے ۔ معاذاللہ ۔
تحریف قرآن نمبر 5
نواب صاحب مرحوم لکھتے ہیں ۔
”وقوله
تعالیٰ سورۃ آل عمران او تحسونهم بإذنه ۔“
(نزل الابرار بالعلم المأثور
من الادعیۃ والاذکار ص 251)
یہاں پر مجدد
غیر مقلدیت صاحب نے " اذ " کو چھوڑ کر اس کی جگہ " او " ذکر
کردیا ہے معلوم ہوا جناب مجدد صاحب نے ہر طرز تحریف کو آزمایا۔
تحریف قرآن نمبر 6
نواب صاحب مرحوم لکھتے ہیں ۔
”کما
ذم الکسالی بقوله ولا یأتون الصلاۃ الاکسالی۔“
(نزل الابرار بالعلم المأثور
من الادعیۃ والاذکار ص 224)
حالانکہ صحیح
آیت یوں ہے وَلاَ يَأْتُونَ الصَّلاَةَ إِلاَّ وَهُمْ كُسَالَى ۔ دیکھیئے
سورۃ التوبۃ آیت 55 ۔ نواب صاحب نے قرآن
مجید کی تصحیح کی ہے اور ” وھم “ کا لفظ کم کردیا ہے ۔ یہودی تحریف کرنا بھی
نواب صاحب سے سیکھتے جائیں ۔
تحریف قرآن نمبر 7
نواب صاحب لکھتے ہیں ۔
” وقال
تعالیٰ فلاجناح علیکم ان تنکحوھن اذا ۔۔۔“
(الروضۃ الندیۃ ص 135 آخری لائن
)
یہاں پر نواب
صاحب مرحوم نے ولاجناح کو فلاجناح سے تبدیل کردیا اور اصول غیر مقلدیت کے مطابق یہودی فعل کا ارتکاب کیا ۔
تحریف قرآن نمبر 8
نواب صاحب مرحوم لکھتے ہیں ۔
” لان اللّٰہ تعالیٰ قال فی صورۃ النہی
فلاتعضلوھن لتذھبوا ببعض مآ ۔۔ “
(الروضۃ الندیۃ ص 145)
یہاں پر نواب
صاحب مرحوم نے ولاتعضلوھن کو فلاتعضلوھن سے تبدیل کردیا ہے جو کہ
غیرمقلدین کے اصول کے مطابق تحریف فی النصوص ہے ۔
تحریف قرآن نمبر 9
نواب صاحب مرحوم لکھتے ہیں
”حقوق العباد
سے متعلقہ آیات کے بیان میں ۔ 1۔ واذ اخذ اللّٰہ میثاق بنی اسرائیل
لا تعبدون الا اللّٰہ وبالوالدین احساناً وذی القربیٰ والیتامی والمساکین ۔۔۔“
(اسعاد العباد
بحقوق الوالدین والاولاد ص 11)
یہاں پر نواب صاحب مرحوم نے قرآنی آیت واذ
اخذنا میثاق بنی اسرائیل کو واذ اخذ اللہ میثاق بنی اسرائیل سے تبدیل
کردیا ہے العیاذ باللہ ۔موصوف چونکہ غیرمقلدین کے ہاں مجدد کا درجہ رکھتا ہے
لہذا جناب نے اسی خوشی میں قرآن میں بھی
تجدید شروع کردی تھی ۔ اللہ مرحوم کو معاف فرمائے ۔
تحریف قرآن نمبر 10
نواب صاحب مرحوم کی ایک تصنیف ہے جلب
المنفعۃ فی الذب عن الائمۃ المجتھدین الأربعۃ جس کا اردو ترجمہ مولانا محمد
اعظمی سابق شیخ الجامعہ جامعہ عالیہ عربیہ مؤناتھ بھنجن یوپی صاحب نے ائمہ اربعہ
کا دفاع اور سنت کی اتباع کے نام سے کیا
یہ بھی انہیں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریف کے دلدادہ نکلے ۔ چنانچہ اعظمی
صاحب لکھتے ہیں ۔
”وان
حزب اللّٰہ ھم الغالبون ترجمہ بیشک اللہ ہی کا گروہ غالب رہے گا ۔“
(ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی
اتباع ص 151)
یہاں پر نواب
صاحب مرحوم کی تصنیف کے مترجم نے فان حزب اللّٰہ کو وان
حزب اللّٰہ سے تبدیل
کردیا دیکھئے (سورۃ المائدہ آیت 56 )۔ جو کہ اصول غیرمقلدین کے مطابق تحریف قرآن کے مرتکب ہوتے ہوئے یہودی ہوئے ہیں
۔
قارئین کرام !
یہ تھے مجدد غیر مقلدیت جناب نواب
صدیق حسن خان بھوپالی مرحوم جن کے دس حوالہ جات بطور امثلہ کے پیش کیئے ہیں کہ اگر
غیرمقلدین بھی حدیث (جو اپنے لیئے پسند کرتے ہو اپنے بھائی کیلئے بھی وہی پسند کرو
) پر عمل کرتے ہیں تو ان کے مجدد صاحب تحریف قرآن کے مرتکب نظر آتے ہوئے یہودی ہوتے ہیں کیونکہ
آپ نے اوپر ان کے اصول پڑھے ہیں کہ اگر کسی کتاب میں قرآنی آیات میں رد و بدل
ہوگیا یا کمی زیادتی ہوگئی جب تک مصنف خود اس سے توبہ نامہ شائع نہیں کرے گا تب تک
وہ اسی تحریف قرآن کے زمرہ میں رہے گا جیسا کہ حضرت اکاڑوی رحمہ اللہ پر زبان
درازی کی گئی ہے ۔
اب میرا مطالبہ ہے پوری ذریت غیرمقلدیت سے کہ وہ نواب صاحب کا توبہ نامہ دکھلائیں اور اپنے گلے میں پڑا ہوا طوق اتاریں ۔ اور اگر اس حدیث مذکور پر عمل نہیں کرتے تو اعلان فرمادیں ہم لوگ عمل بالحدیث کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں جو کہ منافقت کی علامت ہے ۔ مجدد غیرمقلدیت کا حال دیکھ لیا.
پچھلی قسط
میں ہم نے غیر مقلدین کے اصولوں کی روشنی میں نواب صدیق حسن خان صاحب کے (10) عبارات تحریف قرآن کے پیش کیے تھے۔اب
آتے ہیں غیرمقلدین کے اسلام کے شیخ الاسلام کی ۔
تحریف قرآن
نمبر 11
چنانچہ غیرمقلدین کے اسلام کے شیخ الاسلام
مولانا ابوالوفاء ثناء اللہ امرتسری مرحوم لکھتے ہیں ۔
لا الشمس
ینبغی لھآ ان تدرک القمر ولا الیل سابق النھار ۔ کل فی فلک یسبحون ۔
(فتاویٰ ثنائیہ ج 1 ص 198)
یہاں پر
غیرمقلدین کے اسلام کے شیخ الاسلام صاحب مرحوم نے ۔ وکل فی فلک
یسبحون۔ کو۔کل
فی فلک ۔۔۔ سے
تبدیل کردیا کل سے پہلے واؤ کو حذف
کردیا اور یوں یہودیت کا پرچار کیا ۔
تحریف قرآن
نمبر 12
غیرمقلدین کے اسلام کے شیخ الاسلام صاحب مرحوم
لکھتے ہیں ۔
واذکر فی الکتاب اسماعیل انه کان صدیقا النبیا ۔
یعنی اسمعیل
بڑا راست باز نبی تھا ۔
(فتاویٰ ثنائیہ ج 1 ص 271)
قارئین کرام ! یہاں پر غیرمقلدین کے اسلام کے
شیخ الاسلام صاحب مرحوم نے قرآنی آیت میں تحریف پر گزارہ نہیں کیا بلکہ ساتھ
ساتھ ترجمہ بھی کردیا ۔ کلام الٰہی میں آیت یوں ہے ۔ وَ اذۡکُرۡ فِی
الۡکِتٰبِ اِسۡمٰعِیۡلَ ۫ اِنَّہٗ کَانَ صَادِقَ الۡوَعۡدِ وَ کَانَ رَسُوۡلًا
نَّبِیًّا (سورۃ مریم
آیت 54) ترجمہ : اور اس کتاب میں اسماعیل کا بھی تذکرہ کرو۔
بیشک وہ وعدے کے سچے تھے اور رسول اور نبی تھے۔یہاں پر حواریین غیرمقلد یہ اعتراض
کر سکتے ہیں کہ یہ کتابت کی غلطی ہے تو اس پر بھی اپنا اصول پڑھتے جائیں ۔
متعصب
غیرمقلد خود ساختہ محدث حافظ زبیر علی زئی صاحب مرحوم لکھتے ہیں کہ ۔
اس خود ساختہ آیت کا اکاڑوی
ترجمہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ کتابت کی غلطی نہیں ہے ۔
(قرآن وحدیث میں تحریف ص 11)
ہم بھی کہتے
ہیں کہ تمہارے اسلام کے شیخ الاسلام صاحب کا خود ساختہ ترجمہ اس بات کی واضح دلیل
ہے کہ کتابت کی غلطی نہیں بلکہ تحریف
قرآن ہے ۔
مدعی قرآن وحدیث کاش کہ اس ارشاد
باری تعالٰی کو پڑھ لیتے ۔ اِنَّمَا
یَفۡتَرِی الۡکَذِبَ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ۚ وَ
اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکٰذِبُوۡنَ ﴿ سورۃ مریم
۱۰۵﴾ ترجمہ ۔ جھوٹ افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں
لاتے۔ اور وہی جھوٹے ہیں۔
تحریف قرآن
نمبر 13
غیرمقلدین کے اسلام کے شیخ الاسلام
صاحب مرحوم لکھتے ہیں ۔
قالوا
ربناانا اطعنا صادتنا وکبرآئنا فاضلونا السبیلا ۔
(فتاویٰ ثنائیہ
ج 1 ص 309)
جبکہ کلام
الٰہی میں آیت یوں ہے ۔ وَقَالُوا
رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا ﴿سورۃ الاحزاب ۶۷﴾یہاں پر اہلحدیث جدید کے اسلام کے شیخ
الاسلام صاحب نے قالوا سے پہلے واؤ کو بھی حذف کردیا اور
سادتنا کو صادتنا سے تبدیل
کرکے یہودی فعل کا ارتکاب کیا ۔
تحریف قرآن
نمبر 14
غیرمقلدین کے اسلام کے شیخ الاسلام صاحب لکھتے
ہیں ۔
ساری آیت کو دیکھتے تو سوال نہ کرتے بس غور سے
سنیں ۔ حرمت عليكم الميتة والدم ولحم الخنـزير وما أهل به لغير
اللّٰه والمنخنقة ۔ ۔ ۔۔۔۔
(فتاویٰ ثنائیہ ج 1 ص 350)
جبکہ کلام الٰہی میں آیت یوں ہے ۔ حُرِّمَتۡ
عَلَيۡكُمُ الۡمَيۡتَةُ وَالدَّمُ وَلَحۡمُ الۡخِنۡزِيۡرِ وَمَاۤ اُهِلَّ لِغَيۡرِ
اللّٰهِ بِهٖ وَالۡمُنۡخَنِقَةُ وَالۡمَوۡقُوۡذَةُ ۔ سورۃ المائدہ آیت 3 ۔ قارئین
گرامی ! یہاں پر غیرمقلدین کے پیشوا صاحب نے به کو ومآ اھل کے بعد ذکر کردیا جبکہ قرآن
پاک میں لغیر اللّٰہ کے بعد ہے ۔ شیخ صاحب نے قرآن میں آیت کو آگے پیچھے
کردیا ہے جو کہ غیرمقلدین کے اصول کی روشنی میں تحریف قرآن ہے ۔ اللہ شیخ صاحب کو
معاف فرمائے ۔
تحریف قرآن
نمبر 15
غیرمقلدین کے اسلام کے شیخ الاسلام صاحب مرحوم
لکھتے ہیں ۔
اور نابینا کفار کی مذمت میں فرمایا ۔ وکم
من آیۃ یمرون علیھا وھم عنھا معرضون ۔
(فتاویٰ ثنائیہ ج 1 ص 438)
جبکہ قرآن
پاک میں آیت یوں ہے ۔ وَكَأَيِّن مِّن آيَةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ
يَمُرُّونَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ ۔ (دیکھیئے سورۃ یوسف آیت
105)۔ یہاں پر غیرمقلدین کے اسلام کے شیخ الاسلام صاحب مرحوم نے وکاین کو وکم سے تبدیل کردیا اور غضب کرتے ہوئے فی السماوات والارض کو بھی غائب
کردیا اتنی صراحت کے ساتھ تحریف کی ہوئی ہے پھر بھی فرشتے بنے پھرتے ہیں صرف دوسرے
لوگ ہی کافر و مرتد و یہودی ہیں ایسی تحاریف کرنے والے خالص پکے مسلمان ہیں ۔ شرم
تم کو مگر نہیں آتی ۔ غیر مقلدین کے شیخ
الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری صاحب کے بعد اب آتے ہیں ان کے شیخ العرب والعجم
ابو محمد بدیع الدین شاہ راشدی صاحب کی عبارات کی طرف۔
تحریف قرآن
نمبر 16
غیرمقلدین کے شیخ
العرب والعجم ابو محمد بدیع الدین شاہ راشدی صاحب مرحوم لکھتے ہیں ۔ والذین
یرمون المؤمنین والمؤمنات بغیر مااکتسبوا فقداحتملوا بھتانا واثما مبینا ۔ (الاحزاب ع
7 )
(تنقید سدید ص 310)
شیخ العرب
والعجم صاحب نے جو آیت سورۃ الاحزاب کے حوالہ سے لکھی وہ تو اس طرح نہیں ہے البتہ
مسلمانوں کے قرآن میں جو سورۃ الاحزاب ہے اس میں یوں ہے ۔ وَ
الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا
اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۔دیکھیئے سورۃ
الاحزاب آیت 58 اب حواریین شاہ راشدی صاحب ہمیں یرمون والی آیت سورۃ الاحزاب میں دیکھ کر بتلائیں اور انعام
پائیں ۔
تحریف قرآن
نمبر 17
شیخ العرب والعجم ابو محمد بدیع الدین راشدی
صاحب لکھتے ہیں ۔
اُ اَللّٰهُ
انزل احسن الحدیث کتاب متشابھا
(تنقید سدید ص 337)
غیرمقلدین کے
شیخ العرب والعجم صاحب نے جس انداز سے آیت لکھی ہے وہ مسلمانوں کے قرآن میں تو
نہیں ہے البتہ درست اور صحیح آیت یوں ہے ۔ اَللّٰهُ
نَزَّلَ اَحۡسَنَ الۡحَدِيۡثِ كِتٰبًا مُّتَشَابِهًا ۔ سورۃ الزمر آیت 23 ۔ہمارے
اکابرین احناف رحمہم اللہ پر یہی جناب راشدی صاحب ہیں جنہوں نے زبر و زیر کی غلطی
پر یہ الزام دھرا ہے کہ انہوں نے اپنے مذھب کی خاطر یہ تحریفیں کی ہوئی ہیں تو اب
یہاں پر خود کے بارے میں کیا فیصلہ ہوگا مرحوم تو رہے نہیں اب ان کے حواریین ہی
بتلادیں۔
تحریف قرآن
نمبر 18 ، 19
شیخ العرب والعجم سید ابو محمد بدیع الدین شاہ
راشدی صاحب مرحوم لکھتے ہیں ۔
جس نے سورج اور چاند اور تارے
پیدا کیئے سب اس کے فرمان کے تابع ہیں ۔ ۔ ۔ الا له الخلق
والامر فتبارک اللّٰہ رب العلمین ۔ پس اس سے اس بات کی وضاحت ہوجاتی ہے کہ جو چیزیں اس
آیت میں مذکور ہیں اور وہ جس خدمت پر مامور ہیں وہ سب اللہ کے حکم سے ہیں پھر
تشریح کی اور فرمایا ۔الا له الخلق والامر فتبارک اللّٰہ رب العلمین۔
(عقیدہ توحید اور علماء سلف کی خدمات ص 45)
اس کتاب پر
تقدیم پروفیسر عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ نے لکھی ہے اور تقریظ حافظ صلاح
الدین یوسف صاحب نے لکھی ہے اس کے باوجود ایک ہی صفحہ پر ایک ہی آیت کو دوبار غلط
لکھا گیا ہے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے وہم و گمان میں آیت ہے ہی اسی طرح کہ جس طرح انہوں نے لکھی ہے ۔
جبکہ مسلمانوں کے قرآن میں صحیح اور درست آیت
یوں ہے ۔ اَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُؕ-تَبٰرَكَ اللّٰهُ رَبُّ
الْعٰلَمِیْنَ ۔ دیکھیئے
سورۃ الاعراف آیت 54 ۔غیرمقلدین کے اصول کی روشنی میں شیخ العرب والعجم کے ساتھ
ساتھ حافظ صلاح الدین یوسف صاحب اور پروفیسر عبد اللہ ناصر رحمانی صاحب بھی محرف
قرآن ہوکر یہودی ہوئے ہیں۔
تحریف قرآن
نمبر 20
شیخ العرب والعجم ابو محمد بدیع الدین
شاہ راشدی صاحب کے ایک کاتب ہیں عبد العزیز نہڑیو انچارج ۔مکتبہ
راشدیہ ۔ آزاد پیر جھنڈو وہ بھی حضرت کے نقش
قدم پر چلتے ہوئے دو قدم آگے جا نکلے چنانچہ کاتب شیخ العرب والعجم صاحب لکھتے
ہیں ۔
الذین قالوا التخذالرحمن ولدا لقد
جئتم شیأ ادا ۔
(عقیدہ توحید اور علماء سلف کی خدمات ص 26)
یوں آیات جو
کاتب سید بدیع الدین شاہ راشدی صاحب نے لکھی ہیں مسلمانوں کے پورے قرآن میں کہیں
بھی نہیں ہے ۔ البتہ کلام الٰہی سورۃ مریم میں اس طرح سے ہیں ۔ لَا
یَمۡلِکُوۡنَ الشَّفَاعَۃَ اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنۡدَ الرَّحۡمٰنِ عَہۡدًا ﴿ۘ۸۷﴾ وَ
قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحۡمٰنُ وَلَدًا ﴿ؕ۸۸﴾لَقَدۡ جِئۡتُمۡ شَیۡئًا اِدًّا ﴿ۙ۸۹﴾ کاتب
سید بدیع الدین شاہ راشدی صاحب نے وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحۡمٰنُ
وَلَدًا میں قالوا سے پہلے واؤ کو بھی اڑا دیا اور پھر جراءت غیرمقلدیہ
کرتے ہوئے قالوا سے قبل الذین کا بھی اضافہ کردیا اور یوں
اصول غیرمقلدیت کی روشنی میں ٹھوس یہودی ہوئے ہیں ۔ اللہ انہیں معاف فرمائے ۔
قارئین کرام ! آپ نے غیر مقلدین کے
دین کے مجدد صاحب اور ان کے اسلام کے شیخ الاسلام صاحب اور ان کے شیخ العرب والعجم
صاحب کی تحاریف پڑھ لی ہیں جو کہ انہی غیرمقلدین حضرات کے اصول کی روشنی میں یہودی
ہوئے ہیں ۔
تحریف قرآن
نمبر 21
غیر مقلدین
کے شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی صاحب مرحوم لکھتے ہیں۔
”جس کے نتیجہ میں مجرمانہ ندامت
کے ساتھ ان لوگوں نے سر عدالت اقرار کیا ۔
فنکسوا علی
رؤسھم لقد علمت ما ھؤلآء ینطقون ۔ “
(فتاویٰ سلفیہ ص 133)
یہاں پر غیر
مقلد شیخ الحدیث صاحب مرحوم نے ثم نکسوا کو فنکسوا سے تبدیل کردیا ۔ العیاذ بااللہ ۔
تحریف قرآن
نمبر 22
مولانا عطاء
اللہ حنیف بھوجیانی صاحب مرحوم لکھتے ہیں ۔
وَ
بُعُوۡلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ اِنۡ اَرَادُوۡۤا اِصۡلَاحًا ؕ
(مجموعہ مقامات علمیہ ص 105)
مولانا عطاء اللہ حنیف
بھوجیانی صاحب غیرمقلد نے جس طرح سے آیت لکھی ہے پورے قرآن میں کہیں بھی نہیں ہے
البتہ سورۃ البقرہ میں ایک آیت یوں ہے ۔
وَ
بُعُوۡلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ اِنۡ اَرَادُوۡۤا اِصۡلَاحًا ؕ۔ دیکھیئے
البقرہ آیت 228 ۔
سرخیل
غیرمقلدیت صاحب نے اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ کے بعد فِیۡ ذٰلِکَ کو اڑا دیا
اور یوں تحریف قرآن کے مرتکب ہوتے ہوئے یہودی ہوئے ہیں ۔
تحریف قرآن
نمبر 23
غیرمقلدین کے
زبان دراز عالم دین جناب مولانا صغیر احمد صاحب بہاری نے ایک کتاب لکھی جس پر نظر
ثانی تنقیح و اضافہ حافظ صلاح الدین یوسف صاحب نے کیا ۔ چنانچہ مرحوم لکھتے ہیں ۔
وَ لَوۡ کَانَ
بَعۡضُکم لِبَعۡضٍ ظَہِیۡرًا ۔
(صراط مستقیم اور اختلاف امت ص 157 )
غیرمقلدین
احباب کے ان دو بڑے حضرات نے جیسی آیت لکھی ہے وہ اس طرح تو نہیں ہے البتہ
مسلمانوں کے قرآن میں یوں ہے ۔
وَ لَوۡ کَانَ
بَعۡضُہُمۡ لِبَعۡضٍ ظَہِیۡرًا ۔ دیکھیئے سورۃ الاسراء آیت 88۔
ان دو حضرات
نے قرآنی آیت بَعۡضُہُمۡ کو بَعۡضُکم سے تبدیل کرتے ہوئے تحریف کی
ہے ۔ اور غیرمقلدین کے اصول کی روشنی میں یہودی ہوئے ہیں ۔
تحریف قرآن نمبر
24
غیرمقلدین کے
ایک مصنف ہیں ابوالاقبال سلفی صاحب ایسے زبان دراز انسان ہیں کہ اللہ کی پناہ یہی
ہی وہ صاحب ہیں کہ جنہوں نے احناف رحمہم
اللہ کو یہودی بنانے کیلئے موضوع و من گھڑت روایات کا سہارا لیا ہے ونعوذ
باللہ من ا بوالاقبال سلفی ۔ دیکھیئے مذہب حنفی کا دین اسلام سے اختلاف ص 21 ۔
شمس
الجہلاء صاحب کا
ڈھیٹ پن بھی دیکھتے چلیں ۔ جناب اپنی مکذوبات و فضولیات و لغویات میں رقمطراز ہیں
۔
” حنفی مذہب کی بنیاد ساری کی
ساری من گھڑت اور ضعیف اور جھوٹی بے بنیاد حدیثوں پر ہے ۔ “
(ایضاً ص 56)
قارئین کرام
پہلے آپ سلفی صاحب کے وہ الفاظ پڑھ لیں جو انہوں نے اس شخص کیلئے استعمال کیئے ہیں
جن سے کتابت یا کمپوزنگ کیوجہ سے آیت غلط ہوگئی جو بعد میں درست بھی کرلی گئی ۔
چنانچہ شمس
الجہلاءصاحب لکھتے ہیں ۔
”یہ تو حنفی یہودیوں کی فطرت ہے
جو قرآن کی آیتوں میں تحریف کرتے ہیں ۔ اضافہ کرتے ہیں اور انکار کرتے ہیں ۔ حنفی
مذھب کے مشہور سیرت نگار مولانا شبلی نعمانی نے امام ابوحنیفہ کی جب سیرت لکھی تو
جوش عقیدت میں اتنے اندھے ہوگئے کہ قرآن کریم کی ایک آیت ہی گھڑ ڈالی ۔ سیرت
النعمان کے پہلے ایڈیشن میں انہوں نے یہ آیت لکھی ہے ۔ من یؤمن
بااللّٰہ فیعمل صالحا ۔ “
(ایضاً ص 23)
اب آتے ہیں
جناب کی طرف چنانچہ یہی صاحب کتاب کا اختتام کرتے ہوئے قرآن کریم کی آیت لکھتے
ہوئے یوں تحریف قرآن کا مرتکب ہوتے ہیں ۔لکھتے ہیں ۔
وما ارید الا
الاصلاح وما توفیقی الا باللّٰہ علیہ توکلت والیہ انیب۔
(مذہب حنفی کا دین اسلام سے اختلاف ص 106)
سلفی حق کے
منفی صاحب نے جو آیت لکھی مسلمانوں کے قرآن میں کہیں بھی ایسی نہیں ۔ ہاں البتہ
کلام الٰہی میں آیت اس طرح سے ہے ۔
اِنۡ
اُرِیۡدُ اِلَّا الۡاِصۡلَاحَ مَا اسۡتَطَعۡتُ ؕ وَ مَا تَوۡفِیۡقِیۡۤ اِلَّا
بِاللّٰہِ ؕعَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ وَ اِلَیۡہِ اُنِیۡبُ ۔
( دیکھیئے سورۃ ھود آیت 88 )
ناظرین ! میں
اس پر تبصرہ کرنے کی بجائے جناب ہی کے الفاظ پر اکتفاء کرتا ہوں کہ ۔ ایسا شخص
فطری طور پر یہودی ہوتے ہوئے تحریف قرآن کرتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ الخ
تحریف قرآن
نمبر 25
غیرمقلدین کے
مؤرخ اہلحدیث جناب اسحاق بھٹی صاحب مرحوم لکھتے ہیں ۔
قُلۡ لَّوۡ
کَانَ الۡبَحۡرُ مِدَادًا لِّکَلِمٰتِ رَبِّیۡ لَنَفِدَ الۡبَحۡرُ قَبۡلَ اَنۡ
تَنۡفَدَ کَلِمٰتُ وَ لَوۡ جِئۡنَا بِمِثۡلِہٖ مَدَدًا ۔
(ارمغان حنیف ص 119)
یہاں پر بھٹی
صاحب مرحوم نے قرآن پاک کی آیت اَنۡ تَنۡفَدَ کَلِمٰتُ کے بعد ربی کو اڑا دیا
اور اصول غیرمقلدیت کی روشنی میں بیچارے یہودی ہوئے ہیں بلکہ بقول سلفی حق کے منفی
کے فطری طور پر دلدادہ تھے تحریف قرآن کے العیاذ باللہ۔
تحریف قرآن
نمبر 26
غیرمقلدین کے
سرخیل اعظم جناب ابو انس محمد یحییٰ گوندلوی صاحب مرحوم لکھتے ہیں ۔
امت مسلمہ پر
تقلید نے اپنے پنجے گاڑ دیئے پھر کیا تھا ۔
کل حزب
بمالدیه فرحون ۔
(حدیث اور اہل تقلید ص 19)
اہلحدیث جدید
کے مصنف صاحب نے خوشی تقریظ میں آکر کلام الٰہی میں ہی رد و بدل کردیا الامان و
الحفیظ۔
حالانکہ قرآن
کریم کی آیت تو یوں ہے ۔
مِنَ
الَّذِیۡنَ فَرَّقُوۡا دِیۡنَہُمۡ وَ کَانُوۡا شِیَعًا ؕ کُلُّ حِزۡبٍۭ بِمَا
لَدَیۡہِمۡ فَرِحُوۡنَ ۔ دیکھیئے سورۃ الروم آیت 32 ۔
موصوف نے بِمَا
لَدَیۡہِم کو بمالدیه سے تبدیل
کرکے یہودی فعل کا ارتکاب کیا ہے ۔
تحریف قرآن
نمبر 27
ابوصہیب محمد
داؤد ارشد صاحب لکھتے ہیں ۔
پھر اس کرامت
کا خلاف قرآن ہونا بھی ظاہر و باہر ہے کیونکہ کوئی مر کر دوبارہ دنیا میں نہیں
آسکتا ارشاد ہوتا ہے ۔
وحرم علی
قریۃ اھلکنھا انھم لایرجعون ۔
(حدیث اور اہل تقلید ج 1 ص 46)
یہاں پر
موصوف نے وحرام کو حرم سے تبدیل کرتے ہوئے یہودی فعل کا ارتکاب کیا ہے جو کہ
غیرمقلدین کے اصول کی روشنی میں یہودیت ہے ۔
تحریف قرآن
نمبر 28
تحریف قرآن
نمبر 28 ۔
غیرمقلدین کے
پیشوا جناب مولانا عبد الرحیم علوی رحیم آبادی صاحب مرحوم لکھتے ہیں ۔
”حالانکہ یہ
قرآن کا مسئلہ ہے آیت کریمہ ۔
واِذَا
قَرَاۡتَ الۡقُرۡاٰنَ فَاسۡتَعِذۡ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيۡطٰنِ الرَّجِيۡمِ ۔ “
(حسن البیان
فیما سیرت النعمان ص 187)
اس کتاب پر مقدمہ
غیرمقلدین کے شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی صاحب مرحوم کا لکھا ہے اور اسی
کتاب کے سر ورق پر لکھا ہوا ہے
حدیث و اصول
حدیث اور سیرت محدثین سے متعلقہ عمدہ مباحث
علم حدیث اور
آئمہ حدیث پر مولانا شبلی کے اعتراضات کے جوابات
حدیث وفقہ کو
ہم پلہ قرار دینے میں مولانا شبلی کی غلطی کا بیان
مدح امام
ابوحنیفہ میں مبالغہ اور محدثین کی توہین پر نقد و جراح
بعض مختلف
فیہ مسائل حدیثی و کلامی میں مولانا شبلی کی تائید حفیت اور انکی حقیقت۔
موصوف چلے
تھے مولانا شبلی نعمانی رحمہ اللہ کی غلطیوں کی اصلاح کرنے مگر قرآن پر ہی ہاتھ
صاف کرتے چلے گئے الامان و الحفیظ۔
جناب نے فَاِذَا
قَرَاۡتَ الۡقُرۡاٰنَ فَاسۡتَعِذۡ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيۡطٰنِ الرَّجِيۡمِ۔ میں فَاِذَا کو غلط اور واذا کو صحیح
کردیا انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ ایک شعر یاد آیا ۔
وہ جن سے قطرہ آب کبھی بھی کسی
کو نہ ملا
وہ نصیحت کا مجھے زہر پلانے آئے
ہیں ۔
تحریف قرآن
نمبر 29
موصوف مذکر
لکھتے ہیں ۔
اَبَشَرًا
مِّنَّا وَاحِدًا نَّتَّبِعُہٗۤ ۙ اِنَّاۤ اِذًا لَّفِیۡ ضَلٰلٍ وَّ سُعُرٍ ۔
ءَاُلۡقِیَ علیه الذِّکۡرُ مِنۡۢ بَیۡنِنَا بَلۡ ہُوَ کَذَّابٌ اَشِرٌ ۔
(حسن البیان فیما سیرت النعمان ص 15)
غیرمقلدین کے
پیشوا صاحب مرحوم نے جس انداز سے مولانا شبلی نعمانی رحمہ اللہ کی اغلاط کی درستگی
کی وہ تو کتاب کے مطالعہ سے ہی قاری کو علم ہوجائے گا کہ جناب کس قدر ڈھیٹ انسان
تھے بس جو جناب کے مطابق ہوتا بس وہی بات ہی درست ہوتی وگرنہ جو مفہوم دوسرے ائمہ
حضرات سمجھے وہ فضول غلط بے کار صرف موصوف ہی ٹھیک ہیں ۔ معلوم نہیں اسی شوخی میں
آکر قرآن کی درستگی ہی کیوں کرنے لگے ان ائمہ پر ہی دم کیوں نہ بھرا جناب کا ۔
مسلمانوں کے
قرآن میں صحیح آیت یوں ہے ۔
ءَاُلۡقِیَ
الذِّکۡرُ عَلَیۡہِ مِنۡۢ بَیۡنِنَا بَلۡ ہُوَ کَذَّابٌ اَشِرٌ ۔ دیکھیئے
سورۃ القمر آیت 25 ۔
تحریف قرآن
نمبر 30
مولانا محمد
یحییٰ گوندلوی صاحب لکھتے ہیں ۔
فان تنازعتم
فی شئ فردوہ الی اللّٰہ وارسول الآیہ ۔
(مطرقۃ الحدید ص 9)
یہی ہی وہ
موصوف ہیں جنہوں نے کتابت و کمپوزنگ والی غلطی پر یوں تبصرہ کیا ۔
”مولوی محمود الحسن دیوبندی
تقلید کے وجوب کو قرآن سے ثابت کرنے کیلئے بہت ہاتھ پاؤں مارتے ہیں لیکن کہیں
تقلید کا قرآن سے جواز نہیں پاتے بالآخر قرآن میں تحریف کرنے پر جسارت کرلیتے ہیں
۔ “
میں بھی
موصوف سے یہی کہنا چاہوں گا کہ جناب کو جب کتاب کا جواب نہ آیا تو پھر الزام تراشی
پر گزارہ کرتے ہوئے حضرت شیخ الہند پر محرف قرآن کا فتویٰ جھاڑ دیا اب دیکھتے ہیں
خود کے بارے کیا کہتے ہیں ۔
جناب نے جو
آیت پیش کی ہے وہ غلط ہے مسلمانوں کے قرآن میں صحیح اور درست آیت یوں ہے ۔
فَاِنْ
تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ
كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ
( دیکھیئے سورۃ النساء آیت 59 )
تحریف قرآن
نمبر 31
غیرمقلدین کے
سرخیل اعظم سید اسماعیل مشہدی مرحوم لکھتے ہیں کہ :
ایک جگہ وارد ہے : تَکَادُ
السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرۡنَ مِنۡہُ اَيْدِيَـهُنَّ وَ تَنۡشَقُّ الۡاَرۡضُ وَ
تَخِرُّ الۡجِبَالُ ہَدًّا ۔ اَنۡ دَعَوۡا لِلرَّحۡمٰنِ وَلَدًا۔ سورۃ مریم ۔
جو لوگ رحمن کی طرف اولاد کی نسبت کرتے ہیں وہ
ایسی ناپسندیدہ بات کہتے ہیں کہ قریب ہے اس کے باعث آسمان پھٹ بھائیں ۔ زمین میں
شگاف پڑ جائیں اور پہاڑ کپکپا کر گر جائیں۔
( الاعتصام ج 9 شمارہ 5 بحوالہ فتاویٰ علمائے حدیث ج 9 ص
53 و 58)
سرخیل
غیرمقلدیت صاحب نے جس انداز میں قرآنی آیت لکھی ہے ایسی کہیں بھی نہیں ہے کہ یَتَفَطَّرۡنَ
مِنۡہُ۔ کے بعد اَيْدِيَـهُنَّ ہو ۔ یہ
قرآنی تحریف کی اعلیٰ مثال ہے ۔ اللہ
مرحوم کو معاف فرمائے آمین
تحریف قرآن
نمبر 32
مفتی غیرمقلدیت
ابوالحسنات علی محمد
سعیدی صاحب نے فتاوی علمائے حدیث میں ایمان و عقائد کی بحث میں تحریفات یہودیہ کچھ
اس انداز میں کی ہے ۔ لکھتے ہیں کہ :
إِنَّ
الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهِ إِذَا یتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا
يَخِرُونَ لِلأَذْقَانِ سُجَّدًا۔
(فتاویٰ علمائے حدیث ج 9 ص 82)
مفتی
غیرمقلدیت صاحب نے جس انداز میں قرآنی آیت لکھی ہے وہ تحریف شدہ ہے جبکہ صحیح آیت
یوں ہے ۔
إِنَّ
ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلْعِلْمَ مِن قَبْلِهِۦٓ إِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ
يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًا۔ دیکھیئے سورۃ اسراء آیت 107 ۔
تحریف قرآن
نمبر 33
صوفی
غیرمقلدیت جناب عبد الجبار غزنوی مرحوم لکھتے ہیں ۔
ذَلِكَ هُدَى
اللَّهُ يَهْدِي بِهِ مَنْ يَشَاء واخواتھما ۔
(الاعتصام ج 9 شمارہ نمبر 43 بحوالہ فتاوی علمائے حدیث ج
9 ص 101 )
صوفی
غیرمقلدیت صاحب نے صوفیت کے درجات عبور
کرتے ہوئے قرآن میں ہی اضافہ کردیا العیاذ باللہ ۔ حالانکہ قرآن میں ذَلِكَ
هُدَى اللَّهُ يَهْدِي بِهِ مَنْ يَشَاء۔ تک آیت ہے دیکھیئے سورۃ زمر آیت نمبر 23 ۔ یہ
واخواتھما کے الفاظ
زیادتی ہیں ۔ حدیث میں ثقہ راوی کی زیادتی تو قابل قبول ہوتی ہے مگر یہاں پر تو
قرآن کا مسئلہ ہے اہلحدیث جدید کو حدیثیت کا جھوٹا دعویٰ اتنا سرایت کرگیا کہ خود
کو ثقہ سمجھتے ہوئے قرآن میں ہی زیادتی شروع کردی ۔
تحریف قرآن
نمبر 34
حافظ عبداللہ
محدث روپڑی صاحب سے متعلق ہر غیرمقلد کم از کم اتنے القابات تو خیرات کر ہی دیتا
ہے کہ وہ یکتائے روز گار محقق اور اپنے دورکے مجتہد ہونے کے علاوہ علم و فضل کے
روشن مینار تھے ۔ موصوف لکھتے ہیں ۔
”تسبیح دو طرح ہے ایک زبان قال
سے ایک حال سے ثانی الذکر تو سب کرتے ہیں ۔ اول الذکر بعض کرتے ہیں بعض نہیں کرتے
چنانچہ قرآن مجید میں ہے ۔
او الم تر ان
اللّٰه يسجد له مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ
وَالْقَمَرُ والنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُو والدواب وكثير حق عَلَيْهِ الْعَذَاب۔
آسمان و زمین والے سورج ، چاند، ستارے، درخت اور
بہت لوگ یہ سب اللہ کو سجدہ کرتے ہیں ، اور بہت لوگ پر (سجدہ نہ کرنے کی وجہ سے )
عذاب الہی ثابت ہو گیا ہے
(تنظیم اہلحدیث لاہور جلد نمبر 17 شمارہ نمبر 10 )
قارئین کرام
حافظ صاحب نے زبردست قسم کی تحریف کی اگر غیرمقلدانہ نظریہ سے دیکھا جائے تو موصوف
صرف یہودی ہی نہیں بلکہ ضرب کے حساب سے یہودی بنتے ہیں ۔ موصوف نے آیت کے آخر میں
کچھ آیت کا حصہ اڑا دیا ۔ چنانچہ درست و صحیح آیت یوں ہے ۔
اَلَمْ
تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یَسْجُدُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ وَ
الشَّمْسُ وَ الْقَمَرُ وَ النُّجُوْمُ وَ الْجِبَالُ وَ الشَّجَرُ وَ الدَّوَآبُّ
وَ كَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِؕ-وَ كَثِیْرٌ حَقَّ عَلَیْهِ الْعَذَابُؕ- دیکھیئے
سورۃ الحج آیت 18.
خود ساختہ
مجتہد صاحب نے وَ كَثِیْرٌ
مِّنَ النَّاسِؕ کو اڑا دیا
ہے ۔
تحریف قرآن
نمبر 35
مذکور موصوف
ہی رقمطراز ہیں کہ :
ایک سوال کے جواب میں فرماتے
ہیں اس کے متعلق قرآن کا فیصلہ موجود ہے ۔ بَل كَذَّبُوا لَمْ يُحِيطُوا
بِعِلمه ۔ بلکہ
انھوں نے اس چیز کو جھٹلا دیا۔ جس کے علم کا انہوں نے احاطہ نہیں کیا،
(تنظیم اہلحدیث ج 17 شمارہ نمبر 9 بحوالہ علمائے حدیث ج
9 ص 122)
حافظ صاحب
اصول غیرمقلدیت میں محرف قرآن ہیں کیونکہ آیت جس طرح سے حافظ صاحب نے پیش کی ہے اس
طرح قرآن میں ہے ہی نہیں البتہ صحیح و درست آیت یوں ہے ۔ بَلْ
كَذَّبُوْا بِمَا لَمْ یُحِیْطُوْا بِعِلْمِهٖ ۔ دیکھیئے سورۃ یونس آیت 39 ۔
حافظ عبد الله روپڑی صاحب یہودیوں کی روش پر چلتے ہوئے بما کو اڑا دیا ۔
تحریف قرآن
نمبر 36
صوفی
غیرمقلدیت جناب عبد اللہ روپڑی صاحب لکھتے ہیں کہ :
قرآن مجید میں ہے۔ وَمَنْ يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ
دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا
وَالآخِرَةِ وَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ) البقرة/217
( عبد اللہ امر تسری روپڑی 12
جمادی الثانی 1359ھ فتاوی روپڑی بحوالہ فتاوی علمائے حدیث ج 9 ص 313 )
صوفی
غیرمقلدیت نے صاحب جس طرح سے قرآنی آیت میں تحریف کی ہے واللہ ایسے ہی یہودی
کیاکرتے تھے اللہ معاف فرمائے مرحوم کو ۔ مسلمانوں کے قرآن میں صحیح آیت اس طرح سے
ہے ۔
وَمَنْ
يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَئِكَ حَبِطَتْ
أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ
فِيهَا خَالِدُونَ ) البقرة/217
جبکہ صوفی صاحب نے فَأُولَئِكَ کو قرآن سے
نکال دیا ہے ۔
تحریف قرآن
نمبر 37
صوفی
غیرمقلدیت جناب عبد اللہ روپڑی صاحب ایک جگہ لکھتے ہیں کہ :
قرآن مجید میں ہے ۔ وَاِذْ
اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاقَ النَّبِيّيْنَ لَمَآ اٰتَيْتُكُمْ مِّنْ كِتٰبٍ
وَّحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاۗءَكُمْ
رَسُوْلٌ
مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِه وَلَتَنْصُرُنَّه قَالَ
ءَاَقْرَرْتُمْ وَاذاخَذْتُمْ عَلٰي ذٰلِكُمْ اِصْرِيْ ۭ قَالُوْٓا اَقْرَرْنَا ۭ
قَالَ فَاشْهَدُوْا وَاَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِيْنَ ۔ پ 3 ۔
(عبد اللہ امرتسری روپڑی 10
شعبان 1382ھ فتاوی روپڑی ج 1 ص 172 ۔
بحوالہ علمائے حدیث ج 9 ص 344)
جیسا کہ اوپر
گزرا ہے کہ موصوف صوفیت کے درجات عبور کرتے کرتے یہودیت کو بھی عبور کرگئے ۔ اللہ
معاف فرمائے انہیں ۔ جناب صوفی صاحب نے قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ
وَاذاخَذْتُمْ ۔ ۔ ۔ واخذتم کے اندر اذا کا اضافہ کرتے ہوئے اصول غیرمقلدیت میں یہودی ہوئے ہیں
۔
تحریف قرآن نمبر
38
صوفی
غیرمقلدیت صاحب ایسے لگتے ہیں جیسا کہ صوفی سوپ ہو جیسے وہ میل کچیل صاف کرتا ہے
ایسے ہی یہ صوفی قرآن پر اپنے ہاتھ صاف کرتے ہیں ۔ چنانچہ لکھتے ہیں کہ :
قرآن کریم میں ہے : 18
اَلَمْ تَرَ
اَنَّ اللّٰهَ یَسْجُدُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ وَ
الشَّمْسُ وَ الْقَمَرُ وَ النُّجُوْمُ وَ الشَّجَرُ وَ الدَّوَآبُّ وَ كَثِیْرٌ
مِّنَ النَّاسِؕ-وَ كَثِیْرٌ حَقَّ عَلَیْهِ الْعَذَابُؕ-وَ مَنْ یُّهِنِ اللّٰهُ
فَمَا لَهٗ مِنْ مُّكْرِمٍؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یَشَآءُ۔
(عبداللہ روپڑی 22 شعبان 1357ھ
فتاوی روپڑی ج 1 ص 178 ۔ بحوالہ علمائے حدیث ج 9 ص 349)
قارئین کرام
یہاں پر صوفی صاحب قرآن پر ہاتھ پھیرتے ہوئے آیت سے لفظ والجِبَالُ کو اڑا دیا
ہے اور ساتھ ساتھ ترجمہ بھی اڑا دیا اصول غیرمقلدیت میں پکے یہودی ہوئے ہیں ۔
تحریف قرآن
نمبر 39
سرخیل
غیرمقلدیت جناب سید نذیر حسین دہلوی لکھتے ہیں :
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے دو قسم
کے لوگوں کا ایک طریقہ پر جواب دیا ہے ۔ قُلِ اللّٰهُ یُحْیِیْكُمْ
ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یَجْمَعُكُمْ یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَا رَیْبَ فِیْهِ وَ
لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ۔
(فتاویٰ علمائے حدیث ج 9 ص 382)
قارئین کرام
جس فرقہ کے ہر فرد کا پیشہ ہو تحریف کرنا تو اس کے سرخیل اعظم کا کیا حال ہوگا ۔
نوٹ فرمائیں کہ آیت قرآن سے ثم یجمعکم کے بعد الی کو اڑاتے
ہوئے یہودی ہوئے ہیں ۔ اللہ انہیں معاف فرمائے آمین
تحریف قرآن
نمبر 40
سرخیل
غیرمقلدیت جناب سید نذیر حسین دہلوی لکھتے ہیں کہ :
قال اللہ تعالیٰ : تَقْشَعِرُّ
مِنْهُ جُلُوْدُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْ رَبَّهُمْۚ ۔
(فتاوی علمائے حدیث ج 9 ص 82)
ذریت
غیرمقلدیت کے پیشوا جناب نذیر حسین دہلوی صاحب نے یخشون کو یخشو سے تبدیل
کردیا اور ”ن“ کو اڑاتے ہوئے تحریف قرآن کے مرتکب ہوئے ہیں ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں