نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امام اعظم ؒ کی تابعیت پر علمائے غیر مقلدین کی تصریحات

 


امام اعظم ؒ کی تابعیت پر علمائے غیر مقلدین کی تصریحات

ماخوذ الاجماع - شمارہ نمبر 2 

 پیشکش :   النعمان سوشل میڈیا سروسز

    ان  محدثین کے علاوہ عصر حاضر کے کئی نامور علمائے غیر مقلدین نے بھی امام اعظم ؒ کے تابعی ہونے کی تصریح کی ہے  ۔ مثلا نامور غیر مقلد عالم مولانا عبد المجید سوہدروی ؒ ۱۳۷۹ھ)لکھتے ہیں : تابعین حضرات میں امام ابو حنیفہ ؒ کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔(سیرت ثنائی ص : ۵۶)

              مشہور غیر مقلد لکھاری مرزا حیرت دہلوی ؒ نے حضرت شاہ اسمعیل شہید ؒ (م ۱۲۴۶ھ) کا امام اعظم ؒ کے بارے میں یہ بیان بلا جرح وقدح کے نقل کیا ہے کہ : آپ کا نام نعمان ہے اور کنیت ابو حنیفہ ہے ، آپ ۸۰ ھجری میں پیدا ہوئے ۔۔۔اور آپ کو تابعی ہونے کا افتخار بھی حاصل تھا ، چونکہ مجھے اس میں کوئی ردوقدح نہیں کرنی ہے ، میں تو تواریخ پر بھروسہ کر کے کہہ سکتا ہوں کہ آپ نے اپنے بچپن کے زمانے میں انس صحابی کو دیکھا تھا جو رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے خدمت گذار تھے ۔(سیرت طیبہ شاہ اسمعیل شہید ؒ ص ۸۴)

              بزرگ غیرمقلد عالم مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانیؒ ۱۴۰۸ھ)نے بھی تسلیم کیا ہے کہ امام ابوحنیفہ ؒ صحابہ کو دیکھنے کے لحاظ سے تابعی ہیں ۔(حاشیہ حیات حضرت امام ابوحنیفہ ؒ ص ۱۲۱،۱۲۲)

              مولانا امیر علی  ملیح آبادی ؒ (م۱۳۳۷ھ)جو کہ مولانا نذیر حسین دہلوی ؒ (م ۱۳۲۰ھ)کے شاگرد اور نامور غیر مقلد عالم ہیں ،(تراجم علمائے حدیث ہند ص :۵۴۶برصغیر پاک و ہند میں علم فقہ ص ۳۵۰) انہوں نے حافظ ابن حجر عسقلانیؒ کے قول کہ  ’’پانچواں طبقہ وہ ہے جنہوں نے ایک یاایک سے زائد صحابہ کو دیکھا ہے ‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے’’ ومن ہھنا قیل لابی حنیفۃ ؒ انہ تابعی فقد صح انہ رأی انسا ‘‘ اسی بنا ء پر کہا گیا ہے کہ امام ابوحنیفہؒ تابعی ہیں کیونکہ یہ بات صحیح ہے کہ آپ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے ۔( تعقیب التقریب حاشیۃ تقریب التہذیب :ص۴)

              نیز موصوف نے عنوان ’’فروع اعمال وظہور اجتہاد ‘‘کے ذیل میں لکھا ہے :امام اعظم ابوحنیفہ ؒ اپنے زمانے کے علمائے مجتہدین کے اعتبا ر سے ہمارے نزدیک علمائے مجتہدین اعظم میں سے ہیں ، اس طرح پر کہ یہ دوسرے تمام مجتہدوں سے اجتہاد میں اگر بڑھ کر نہ ہوں پھر بھی ان سے کمتر نہیں ہیں برابر ضرور ہیں ۔ پھر امام ابوحنیفہؒ کو دوسروں پر دو باتوں کی وجہ سے افضلیت حاصل ہے ، ایک یہ کہ تابعی ہیں ، کیونکہ انھوں نے بالاتفاق حضرت انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے جیسا کہ میں نے فتاوی ہندیہ کے مقدمے میں باالتفصیل بیان کیا ہے ۔ اس  طرح فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم  ’’طوبی لمن رأنی ‘‘الحدیث ۔۔سے حاصل شدہ فضیلت پانے کے مستحق ہیں۔اور یہ فضیلت بہت بڑی ہے جس میں آپ اپنے ہم زمانہ اور ساتھیوں سے بڑھے ہوئے ہیں۔دوسری خصوصیت یہ ہے کہ آپ ہی نے فقہ کے اجتہاد وقواعد استنباط کے اصو ل مروجہ طریقوں پر سب سے پہلے لوگوں کو بتائے ، اس بنا ء پر امام مالک ؒ نے فرمایا ہے کہ امام ابوحنیفہ ؒ اہل فقہ کیلئے سب سے بہترین ہیں ۔یہ دونوں خصوصیتیں آپ کے اندر آپ کی  فضیلت کے لئے بلاشبہہ قوی دلیل ہیں اور اس میں کسی قسم کا شک وشبہہ یا اعتراض انصاف خارج ہے۔(عین الہدایہ ج ۱ص ۱۴۴)

              نیز موصوف نے ’’فتاوی ہندیہ ‘‘ المعروف بہ ’’فتاوی عالمگیری ‘‘مترجم کے مقدمے میں لکھا ہے:واضح ہو کہ امام (ابوحنیفہ ؒ )  کے تابعی ہونے میںاختلاف ہے، بعض نے نفی کی ہے اور بعض نے اثبا ت کیا اور یہی راجح ہے۔(فتاوی عالمگیری  مترجم ج ۱ ص ۳۹)

              نیز موصوف حضرت انس رضی اللہ عنہ کو امام اعظم ؒ کے دیکھنے پر کئی محدثین کی شہادتیں نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں :حضرت انس رضی اللہ عنہ کو دیکھنے پر ائمہ علمائے مذکورین متفق  ہیں ، پس ابوحنیفہ ؒ کے تابعی ہونے کیلئے اس قدر کا فی ہے۔(ایضًا)

              نیز موصوف نے یہ بھی لکھاہے کہ :ابو حنیفہ۔۔ ؒ حدیث سے جو معنی ثابت ہوئے ہیں اس کے موافق۔۔ تابعی ہیں۔(ایضًا )

              عصر حاضر کے نامور غیر مقلد عالم شیخ ناصرالدین البانی ؒ(م ۱۴۲۰ھ)نے بھی امام اعظم ؒکو صغار تابعین میں قرار دیا ہے ۔(سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ ۴ ؍۲۱۹)

ماخوذ الاجماع - شمارہ نمبر 2 

 پیشکش :   النعمان سوشل میڈیا سروسز

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...