غیرمقلدین رفع الیدین کی احادیث کو لے لیتے ہیں جبکہ ترک رفع الیدین کی تمام روایات کو رد کر دیتے ہیں۔
نماز میں فاتحہ پڑھنے والی احادیث کو لے لیتے ہیں جبکہ ترک قرآت خلف الامام والی احادیث کو رد کر دیتے ہیں۔
سینے پر ہاتھ باندھنے والی ضعیف احادیث کو لے لیتے ہیں جبکہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والی احادیث کو رد کر دیتے ہیں۔
آمین بالجہر والی احادیث کو لے لیتے ہیں جبکہ آمین بالسر والی احادیث کو رد کر دیتے ہیں۔
آٹھ رکعات تراویح والی مضطرب و شاذ حدیث کو لے لیتے ہیں جبکہ بیس رکعات والی احادیث کو رد کر دیتے ہیں۔
طلاق ثلاثہ پر ضعیف احادیث لے لیتے ہیں جبکہ صحیح احادیث اور آثار صحابہ و اجماع صحابہ کو رد کر دیتے ہیں۔
اسی طرح دیگر مسائل جہاں احادیث میں بظاہر تعارض ہو وہاں یہ بعض کو لے لیتے ہیں اور بعض کو رد کر دیتے ہیں۔۔
اور اس عمل کو انہوں نے عمل بالحدیث کا نام دے رکھا ہے اور خود کو یہ بڑے فخر سے اہلحدیث بتاتے ہیں۔
اس سے حضرت امین اوکاڑوی رحمہ ﷲ کا ایک واقعہ یاد آیا فرماتے ہیں ایک دن ایک صاحب میرے پاس تشریف لائے اپنا تعارف کراتے ہوئے کہنے لگے میں نے قرآن و حدیث کا خوب مطالعہ کیا ہے میں نے کہا کہ کتب احادیث میں بعض ایسی احادیث بھی ملتی ہین جو بظاہر آپس میں متعارض معلوم ہوتی ہیں تو وہاں آپ باری باری ہر دو احادیث پر عمل کرتے ہیں یا ان دو تین احادیث میں سے کسی ایک کو راجح قرار دے کر اس پر عمل کرتے ہیں اور دوسری احادیث پر عمل ترک کر دیتے ہیں۔ کہنے لگا کہ سب پر تو کوئی بھی عمل نہیں کر سکتا۔ آخر راجح پر ہی عمل ہوگا اور مرجوح احادیث متروک العمل ہوگی۔ میں نے کہا بعض احادیث کو راجح اور بعض کو مرجوح اللہ اور اسکے رسول ﷺ قرار دیتے ہیں یا آپ احادیث کے رد و قبول میں اپنی غیر معصوم رائے سے کام لیتے ہیں۔؟ یقیناً آپ اپنی یا کسی اور امتی کی رائے پر چلتے ہیں تو پھر اپنے آپ کو اہلحدیث کیوں کہتے ہیں۔ کام رائے سے اور نام اہلحدیث ؟
(تجلیات صفدر)
اور
حکیم الامت حضرت تھانوی ؒ فرماتے ہیں:
غیرمقلدین جو عمل بالحدیث کا دعویٰ کرتے ہیں اس سے کیا مراد ہے ؟ بعض احادیث مراد ہیں یا کل ؟ اگر بعض مراد ہیں تو ہم بھی عامل بالحدیث ہیں اور اگر کل مراد ہیں تو وہ بھی عامل بالحدیث نہیں کیونکہ تعارض کے وقت دو حدیثوں میں سے ایک کو ضرور ہی چھوڑنا پڑتا ہے۔
دوسرے الفاظ میں عمل بالحدیث کے معنی آیا عمل بکل الاحادیث ہے یا عمل ببعض الاحادیث ؟ اگر کہو کہ عمل بکل الاحادیث ہے سو یہ تم بھی نہیں کرتے اور ممکن بھی نہیں کیونکہ آثار مختلفہ و احادیث متعارضہ میں سب احادیث پر عمل نہیں ہو سکتا یقینا بعض پر عمل ہوگا اور بعض کا ترک ہوگا اور اگر عمل ببعض الاحادیث مراد ہے تو اس معنی کر ہم بھی عامل بالحدیث ہیں پھر تم اپنے ہی کو عامل بالحدیث کدھر سے کہتے ہو ؟
(اشرف الجواب ص 129)
ضرار خان الحنفی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں