نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 11 : کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اعلان فرما رہے تھے کہ امام ابو حنیفہ نے دین اسلام کو بدل ڈالا


 امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ : 

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 11 :

أخبرنا عبد الكبير بن عمر الخطابي بالبصرة قال: حدثنا على بن جندب قال: حدثنا محمد بن عامر الطائي قال: رأيت كأني واقف على درج مسجد دمشق في جماعة من الناس فخرج شيخ ملبب شيخا وهو يقول: أيها الناس إن هذا غير دين محمد. قال: فقلت لرجل إلى جنبي: من هذين لشيخين؟ قال: هذا أبو بكر الصديق ملبب أبا حنيفة.


محدث ابن حبان ، محمد بن عامر الطائی سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے خواب میں دیکھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اعلان فرما رہے تھے کہ امام ابو حنیفہ نے دین اسلام کو بدل ڈالا۔

(المجروحین لابن حبان ت زاید 3/66 ، الثقات لابن حبان ت ابراہیم شمس الدین 5/435 

جواب : 

تمہید : 

احادیث سے ثابت ہیکہ اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں، اور برے خواب شیطان کی طرف سے ( ترمذی 2272 ، بخاری 3292 ، مسلم 5903 ) ۔


محدث ابن حبان کی نقل کردہ روایت سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراض باطل ہے کیونکہ 

1۔ سند میں علی بن جندب مجہول ہیں اور عبد الكبير بن عمر الخطابي کو کسی نے صراحتا ثقہ نہیں کہا اور عرب سلفی محقق نے " إرشاد القاصي والداني إلى تراجم شيوخ الطبراني " ص 363 میں اس راوی کو "مجہول الحال" لکھا ہے ، جو برصغیر کے غیر مقلدوں کیلئے کافی پریشان کن امر ہے۔

2۔ بالفرض اگر یہ سند صحیح بھی ہے ، تب بھی اس سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی ذات پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا ، نہ امام صاحب کی ذات مجروح ہو سکتی کیونکہ خواب شرعی حجت نہیں ، خواب سے شرعی احکام ثابت نہیں ہوتے جیسا کہ محدثین نے لکھا ہے 

( فتح الباری 12 /388 ) اور خود غیر مقلدوں نے بھی لکھا ہے ۔

( فتاوی علمائے حدیث : باب الغسل والکفن 1/71 ، مقالات زبیر علی زئی 5/342 ، فتاوی ثنائیہ مدنیہ 1/881 )



مزید تفصیل کیلئے قارئین " النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ میں موجود ( تانیب الخطیب یونیکوڈ ) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراض نمبر 117 دیکھ سکتے ہیں۔

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...