نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

: اللہ تعالی کی " صفات متشابہات " اور سلفیوں اور موجودہ غیر مقلدوں کے عقائد , باب:9 سلفیوں کے نزدیک اللہ تعالی کی ذات کی کیفیات


 باب:9

[سلفیوں کے نزدیک اللہ تعالی کی ذات کی کیفیات]


مولانا عطاء اللہ حنیف نے ابن تیمیہ کی یہ بات نقل کی ہے:

کیفیت صفت کا علم تو کیفیت موصوف کے تابع اور فرع ہے ۔ جب موصوف (ذات) کی کیفیت کا پتہ نہیں تو صفات کی کیفیت کا پتہ کیسے چل سکتا ہے۔ 

(حیات شیخ الاسلام ابن تیمیہ۔ حاشیہ ص 429)

علامہ خلیل ہراس لکھتے ہیں :

لا يعلم كيفية ذاته وصفاته الاهو سبحانه 

(شرح العقيدة الواسطية 22)

 ترجمہ: اللہ تعالی کی ذات وصفات کی کیفیت کو صرف اللہ ہی جانتے ہیں کوئی اور نہیں جانتا۔

[ہم کہتے ہیں]

 1 - ابن تیمیہ اور خلیل ہراس کی ان عبارتوں سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی کی ذات کی کیفیت انسانوں کو معلوم نہیں لیکن یہاں خلیل ہراس یہ بتاتے ہیں کہ اللہ تعالی کا بڑا حجم ہے جو عرش کے اوپر خلا میں سمایا ہوا ہے جس کو لا مکاں سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔

2۔ اس کے علاوہ اللہ تعالی کی ذات کے بارے میں سلفی جو کچھ کہتے ہیں وہ بھی اللہ تعالی کی ذات کی کیفیت کا بیان ہے اگرچہ اس کیفیت کی اپنی کیفیت انسان کو معلوم نہ

ہو ۔ مثلا سلفی حضرات یہ کہتے ہیں:

1۔ اللہ تعالی کے دو ہاتھ ہیں جن سے وہ کام کرتے ہیں۔

2۔ اللہ تعالی کی دو آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہیں۔

3۔ اللہ تعالی کے دو پاؤں ہیں جن کا محل کرسی ہے اور اللہ تعالی قیامت کے دن اپنا ایک پاؤں جہنم کے اوپر رکھیں گے۔

4۔ اللہ تعالی کے کان ہیں جن سے وہ سنتے ہیں۔

5۔ اللہ تعالی کا چہرہ ہے ، منہ ہے، کوا ( حلق کے اندر لٹکا ہوا گوشت ) ہے۔

6۔ اللہ تعالی کی چھنگلی ہے اور انگوٹھا اور تھیلی ہے۔

7- اللہ تعالی عرش کے اوپر بیٹھے ہیں۔ 

8- اللہ تعالی کی ذات آسمان دنیا پر نازل ہوتی ہے ۔ پھر یا تو عرش کو خالی چھوڑ دیتی ہے، یا عرش پر رہتے ہوئے آسمان دنیا کی طرف پھیل جاتی ہے ، یا عرش پر بھی رہتی ہے اور آسمان دنیا میں بھی آجاتی ہے جبکہ بیچ کی جگہ اللہ تعالی کی ذات سے خالی رہتی ہے۔

9۔اللہ تعالی کی ذات بوجھ والی ہے اور اللہ تعالی کے بوجھ سے عرش چرچراتا ہے۔ 

10 - اللہ تعالی کی ذات کی حدود بھی ہیں۔

غرض یہ سب اللہ تعالی کی ذات کیفیات ہی تو ہیں لیکن سلفی ان کو صفات کہہ کر خود اپنےآپ کو غلط فہی میں مبتلا کیسے ہوئے ہیں۔


ماخوذ : اللہ تعالی کی
" صفات متشابہات " 
اور سلفیوں اور موجودہ غیر مقلدوں کے عقائد

تصنیف : ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب رحمہ اللہ

پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز

 دیگر مضامین کیلئے دیکھیں  ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" ،  

اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب  ہیں

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...