حافظ محمد بن یوسف
الصالحی الدمشقی ؒ (م۹۴۲ھ) نے کئی
ائمہ احناف کو ثقہ،ثبت قرار دیا ہے۔
-
مولانا نذیر الدین قاسمی
ثقہ،امام،حافظ محمد بن یوسف الصالحی ؒ(م۹۴۲ھ)
فرماتے ہیں کہ
ولم یورد ہذہ الاخلوقات احد من ائمۃ الحدیث ممن صنف فی مناقب
الامام ابی حنیفۃ کالامام ابی جعفر
الطحاوی والقاضی ابی القاسم بن ابی العوام
و ابی القاسم بن کاس والقاضی ابی عبداللہ الصیمری و الشیخ محی الدین القرشی صاحب
الطبقات وغیرہ و کلھم حنفیون ثقات اثبات نقاد لھم
اطلاع کبیر۔
ائمہ حدیث میں سے جن حضرات نے امام ابو حنیفہ ؒ کے مناقب
میں کتاب تصنیف کی ہے، مثلاً امام ابو جعفر الطحاوی ؒ(م۳۲۱ھ)،قاضی ابو
القاسم بن بی العوام ؒ(۳۳۵ھ)،امام
ابو القاسم ابن کاسؒ(م۳۲۴ھ)،قاضی ابو عبد اللہ الصیمری ؒ(م۴۳۶ھ)
، حافظ محی الدین عبد القادر القرشی ؒ
(م۷۷۵ھ)،وغیرہ جب کہ یہ تمام ائمہ حدیث اور مصنفات کتب المناقب ابی حنیفۃ ثقہ ہیں ،ثبت ہیں ،نقاد ہیں اور ان کی بڑی معلومات ہیں۔ ان
حضرات میں کوئی ایک نے بھی اس طرح کی منکر
روایات نہیں ذکر کی۔ (عقود الجمان :
ص۶۹)
اس عبارت سے معلوم ہوا کہ
ثقہ،امام محمد بن یوسف الصالحی ؒ(م۹۴۲ھ) کے نزدیک
- امام ابو
جعفر الطحاوی ؒ(م۳۲۱ھ)،
- قاضی ابو
القاسم بن بی العوام ؒ(۳۳۵ھ)،
- امام ابو
القاسم ابن کاسؒ(م۳۲۴ھ)،
- قاضی ابو
عبد اللہ الصیمری ؒ(م۴۳۶ھ) ،
- حافظ محی
الدین عبد القادر القرشی ؒ (م۷۷۵ھ) وغیرہ ائمہ ثقہ،ثبت،ناقد اور ائمہ حدیث
میں سے ہیں۔ والحمد للہ
ایک وضاحت :
ان ائمہ
کے اسماء ذکر کرنے کے بعد، ثقہ ،امام حافظ
صالحی ؒ (م۹۴۲ھ) نے کہا کہ ’’ وغیرہ و کلھم حنفیون ثقات اثبات نقاد لھم اطلاع کبیر‘‘ ۔
یعنی حافظ صالحی ؒ(م۹۴۲ھ)
کے نزدیک ان ائمہ کے علاوہ اور بھی ثقہ،ثبت،نقاد ہیں جو کہ ائمہ حدیث میں ہیں، حنفی
بھی ہیں اور جنہوں نے امام صاحب کے
مناقب میں کتاب لکھی۔اور انہوں نے باوجود
وسیع معلومات کے، اس طرح کی منکر
روایات مثلاً ھو سراج امتی وغیرہ اپنے مناقب کی کتاب میں نقل نہیں کی۔
ہم کہتے ہیں کہ حافظ صالحیؒ (م۹۴۲ھ) کے الفاظ ’’ وغیرہ و کلھم حنفیون ثقات اثبات نقاد لھم اطلاع کبیر‘‘ میں امام
،حافظ،عبد اللہ بن محمد بن یعقوب ،ابو محمد الحارثی ؒ (م۳۴۰ھ) بھی شامل
ہیں۔کیونکہ
- حافظ
حارثیؒ(م۳۴۰ھ)، حافظ الحدیث
ہیں۔جیسا کہ خود امام صالحی ؒ (م۹۴۲ھ) نے کہا۔(عقود الجمان : ص ۱۱۷)
- حنفی بھی ہیں۔(مجلہ الاجماع : ش۲: ص ۱۰۹)
- انہوں نے مسند ابی حنیفۃکے علاوہ امام صاحب کے مناقب میں کتاب ’’کشف الاثار الشریفۃ‘‘ بھی لکھی۔ (الجواھرو الدر : ج۳: ص ۱۲۵۵)
- اور انہوں
نے اپنے کتاب ’’کشف الاثار
الشریفۃ‘‘ میں اس طرح کی منکر روایات نقل نہیں کی۔دیکھئے
کشف الاثار الشریفۃ مخطوطۃ،مكتبۃ
معهد البيروني للدراسات الشرقيه،طاشقند،رقم
الحفظ: ۳۱۰۵۔
اور حافظ
صالحیؒ (م۹۴۲ھ) کو حافظ حارثیؒ(م۳۴۰ھ) کی کتاب ’’کشف الاثار الشریفۃ‘‘ کا علم تھا اور
انہوں نے اس کتاب سے روایات بھی نقل کی ہے۔(عقود الجمان:ص۸۶،۱۱۷،۱۶۲،۱۷۳،۱۸۵)،
لہذا دیگر ائمہ کے ساتھ ساتھ ، حافظ حارثی ؒ (م۳۴۰ھ)
بھی امام صالحیؒ(م۹۴۲ھ) کےنزدیک ثقہ،ثبت،ناقد اور ائمہ حدیث میں سے ہیں۔
واللہ اعلم
ماخوذ : الاجماع شمارہ نمبر16
پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز
سکین اور دیگر مضامین کیلئے دیکھیں مجلہ الاجماع جو ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" میں موجود ہیں، نیز اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب ہیں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں