نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مارچ, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اعتراض نمبر 120: کہ عبد الله بن المبارک سے کہا گیا کہ تو ابو حنیفہ سے روایت کرتا ہے اس وجہ سے لوگ ایک کافر کو امام بنائے بیٹھے ہیں ،

 اعتراض نمبر 120:  کہ عبد الله بن المبارک سے کہا گیا کہ تو ابو حنیفہ سے روایت کرتا ہے اس وجہ سے لوگ ایک کافر کو امام بنائے بیٹھے ہیں ،   تو اس نے کہا کہ میں ابو حنیفہ کی روایات سے توبہ کرتے ہوئے اللہ تعالی سے معافی مانگتا ہوں۔ أنبأنا ابن رزق، أخبرنا ابن سلم، أخبرنا الأبار، أخبرنا محمد بن المهلب السرخسي، حدثنا علي بن جرير قال: كنت في الكوفة فقدمت البصرة - وبها ابن المبارك - فقال لي: كيف تركت الناس؟ قال: قلت: تركت بالكوفة قوما يزعمون أن أبا حنيفة أعلم من رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال: كفر. قلت: اتخذوك في الكفر إماما، قال: فبكى حتى ابتلت لحيته يعني أنه حدث عنه. الجواب :  میں کہتا ہوں کہ پہلی خبر کی سند میں ابن رزق اور ابن سلم اور الآبار ہیں اور علی بن جریر کی ابن المبارک سے ان دو خبروں کے علاوہ کوئی روایت مطلقاً آپ نہ پائیں گے۔ اور یہ علی بن جریر  الأبيوردي  گمراہ ہے۔ اور ابن ابی حاتم پوری محنت کے باوجود نہ تو اس کا کوئی شیخ ذکر کر سکا اور نہ اس سے کوئی روایت کرنے والا۔  اور اس نے اس کو اس راوی کے مرتبہ کا قرار دیا جس کی حدیث لکھی جا سکتی ہے...

اعتراض نمبر 116: کہ ایک آدمی نے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر و حضرت عمر اور بعض دیگر صحابہ کرام کو دیکھا اور اس جماعت میں ایک میلے کچیلے کپڑوں اور خستہ حالت والا آدمی تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تو جانتا ہے کہ یہ کون ہے تو میں نے کہا کہ نہیں، میں نہیں جانتا تو آپ نے فرمایا یہ ابوحنیفہ ہے جو ان لوگوں میں سے ہے جو اپنی عقل کی وجہ سے گناہ گاروں پر سردار بنتا ہے۔ تو اس کو سعید بن عبد العزیز نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک تو سچ کہتا ہے۔ اگر تو نے یہ خواب نہ دیکھی ہوتی تو یہ بات تو اچھے طریقہ سے نہ کر سکتا۔

 اعتراض نمبر  116:  کہ ایک آدمی نے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر و حضرت عمر اور بعض دیگر صحابہ کرام کو دیکھا اور اس جماعت میں ایک میلے کچیلے کپڑوں اور خستہ حالت والا آدمی تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تو جانتا ہے کہ یہ کون ہے تو میں نے کہا کہ نہیں، میں نہیں جانتا تو آپ نے فرمایا یہ ابوحنیفہ ہے جو ان لوگوں میں سے ہے جو اپنی عقل کی وجہ سے گناہ گاروں پر سردار بنتا ہے۔  تو اس کو سعید بن عبد العزیز نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک تو سچ کہتا ہے۔  اگر تو نے یہ خواب نہ دیکھی ہوتی تو یہ بات تو اچھے طریقہ سے نہ کر سکتا۔ أخبرني الخلال، حدثنا أبو الفضل عبد الله بن عبد الرحمن بن محمد الزهري، حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن أبو محمد السكري، حدثنا العباس بن عبيد الله الترقفي قال: سمعت الفريابي يقول: كنا في مجلس سعيد بن عبد العزيز بدمشق فقال رجل: رأيت فيما يرى النائم كأن النبي صلى الله عليه وسلم قد دخل من باب الشرقي - يعني باب المسجد - ومعه أبو بكر وعمر، وذكر غير واحد من الصحابة، وفي القوم رجل وسخ الثياب رث الهيئة، فقال: تدري من ذ...

اعتراض نمبر 115: کہ ابو مسہر نے کہا کہ اس منبر پر بیٹھ کر ائمہ ابو فلاں پر لعنت کرتے تھے اور الفرہیانی نے کہا کہ وہ ابوحنیفہ تھا۔

 اعتراض نمبر 115:  کہ ابو مسہر نے کہا کہ اس منبر پر بیٹھ کر ائمہ ابو فلاں پر لعنت کرتے تھے اور الفرہیانی نے کہا کہ وہ ابوحنیفہ تھا۔ أخبرنا البرقاني، أخبرنا بشر بن أحمد الإسفراييني، حدثنا عبد الله بن محمد بن سيار الفرهياني قال: سمعت القاسم بن عبد الملك أبا عثمان يقول:سمعت أب ا مسهر يقول: كانت الأئمة تلعن أبا فلان على هذا المنبر، وأشار إلى منبر دمشق. قال الفرهياني: وهو أبو حنيفة. الجواب : میں کہتا ہوں کہ تینوں مطبوعہ نسخوں میں الفراہنیانی کی جگہ الفرھیانی لکھا ہوا ہے اور یہ غلط ہے اور کسی معین شخص پر لعنت کرنے کی شریعت میں نص نہیں آئی۔ یہ اعتبار کر کے کہ بے شک وہ اہل نار میں سے ہے۔ بلکہ اس دین حنیف میں یہ گناہ عظیم شمار کیا جاتا ہے  اگرچہ وہ عام ظالم آدمی ہو تو کیسے جائز ہو سکتا ہے کہ لعنت دین کے اماموں میں سے کسی پر کی جائے۔ اور صرف یہی جرم لعنت کرنے والے کے سقوط کے لیے کافی ہے۔ پس ہلاکت ہے ان لوگوں کے لیے جو مجرموں کے جرائم کو دلیل بناتے ہیں۔  علاوہ اس کے یہ بات بھی ہے کہ ابو مسہر کی روایت میں دمشق کے منبر پر ابوحنیفہ پر لعنت کا ذکر نہیں ہے جیسا کہ آپ کے سامنے یہ ...

اعتراض نمبر 117: کہ ایک آدمی نے خواب میں دیکھا کہ حضرت ابو بکر صدیق ، امام ابوحنیفہ کو گلے میں کپڑا ڈال کر کھینچ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین بدل ڈالا ہے۔

 اعتراض نمبر 117:  کہ ایک آدمی نے خواب میں دیکھا کہ حضرت ابو بکر صدیق ، امام ابوحنیفہ کو گلے میں کپڑا ڈال کر کھینچ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین بدل ڈالا ہے۔ أَخْبَرَنِي أَبُو الفتح مُحَمَّد بن المظفر بن إبراهيم الخياط، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن علي بن عطية المكي ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن خالد الأموي ، قَالَ: حَدَّثَنَا علي بن الحسن القرشي ، قَالَ: حَدَّثَنَا علي بن حرب، قال: سمعت مُحَمَّد بن عامر الطائي، وكان خيرا، يقول: رأيت في النوم كأن الناس مجتمعون على درج دمشق، إذ خرج شيخ ملبب بشيخ، فقال: أيها الناس، إن هذا بدل دين مُحَمَّد ﷺ فقلت لرجل إلى جنبي: من ذان الشيخان؟ فقال: هذا أَبُو بكر الصديق ملبب بأبي حنيفة الجواب :  اور خواب والی اس خبر میں جو ابو حنیفہ کو گلے میں کپڑا ڈالنے سے متعلق ہے تو اس کی سند میں ابوالفتح محمد بن المظفر الخیاط ہے جس کو خطیب کے سوا اور کوئی نہیں جانتا اور نہ ہی اس کے سوا کسی اور نے اس سے کوئی روایت کی ہے۔  اور اس کا شیخ محمد بن علی بن عطیہ المکی، جس کی کتاب قوت القلوب ہے، وہ ایسا آدمی ہے جس کے بارہ...