نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

محمد بن طلحۃ بن مصرف الیامیؒ(م۱۶۷؁ھ)کے نزدیک، امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) ثقہ ہیں۔

 

محمد بن طلحۃ بن مصرف الیامیؒ(م۱۶۷؁ھ)کے نزدیک، امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) ثقہ ہیں۔

-مفتی ابو احمد بن اسماعیل المدنی


صدوق،حافظ الحدیث،امام ابو محمد الحارثیؒ(م۳۴۰؁ھ) فرماتے ہیں کہ 

حدثنا أبو جعفر أحمد بن سعيد النيسابوري، قال: حدثنا أبو كريب، قال: حدثني أبو تميلة يحيى بن واضح، تجارينا مع محمد بن طلحة بن مصرف ذكر  أبي حنيفة، قال: فقال محمد بن طلحة: يا أبا تميلة! إذا وجدت قولاً عن ابی حنیفۃرحمة اللہ عليه عن ثقة فعليك به، فإنك لا تجد شيئا ً عن أبي حنيفةا لا نضجاً۔

محمد بن طلحہ بن مصرف الیامیؒ(م۱۶۷؁ھ)فرماتے ہیں کہ ائےابوتمیلۃ!جب تم کوکسی ثقہ کے ذریعہ سے، امام صاحبؒ کا کوئی قول یا کوئی حدیث مل جائے، تو اس کو لے لو،اس لئے کہ تم [ثقات کے ذریعہ]امام صاحبؒ سے عمدہ اقوال یاعمدہ احادیث ہی پاوٓں گے۔(کشف الآثار الشریفۃ للحارثی : ج۱:ص۱۵۶)

اس روایت سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ محمد بن طلحۃبن مصرف الیامیؒ(م۱۶۷؁ھ)کے نزدیک امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) ثقہ ہیں۔

سند کی تحقیق:

(۱) حافظ الحدیث،امام ابو محمد الحارثیؒ(م۳۴۰؁ھ)  کی توثیق کے لئے دیکھئےمجلہ الاجماع : ش۲:ص۸۹،نیز دیکھئے ص:۔

(۲) احمد بن سعید،ابو جعفرالحیری النیسابوریؒ(م۲۹۳؁ھ)  صدوق،نبیل،حافظ الحدیث ہیں۔(تاریخ الاسلام :ج۶ :ص ۸۸۰)

(۳) محمد بن العلاء،ابو کریبؒ(م۲۴۷؁ھ)صحیحین کے راوی اور ثقہ،حافظ الحدیث ہیں۔(تقریب : رقم۶۲۰۴)

(۴) یحیی بن واضح،ابو تمیلۃالمروزیؒبھی صحیحین کے راوی اور ثقہ،حافظ الحدیث ہیں۔(تقریب:رقم۷۶۶۳)

(۵) محمد بن طلحۃبن مصرف الیامیؒ(م۱۶۷؁ھ)بھی صحیحین کے راوی اور صدوق ہیں۔(تقریب : رقم۵۹۸۲،من تکلم فیہ وہوموثق:ص۱۶۳)

لہذا یہ سند حسن ہے اورثابت ہوا کہ محمد بن طلحۃبن مصرف الیامیؒ(م۱۶۷؁ھ)کے نزدیک، امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) ثقہ ہیں۔


تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...