نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امام عبد اللہ بن داود الخریبیؒ (م۲۱۳؁ھ)نےامام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) کے حافظہ کی تعریف کی ہے۔


امام عبد اللہ بن داود الخریبیؒ (م۲۱۳؁ھ)نےامام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) 

کے حافظہ کی تعریف کی ہے۔

-مفتی ابو احمد بن اسماعیل المدنی

حافظ المشرق،امام خطیب بغدادیؒ(م۴۶۳؁ھ) فرماتے ہیں کہ 

أخبرنا الجوهري، أخبرنا محمد بن عمران المرزباني، حدثنا عبد الواحد بن محمد الخصيب، حدثني أبو مسلم الكجي إبراهيم بن عبد الله قال: حدثني محمد بن سعيد أبو عبد الله الكاتب قال: سمعت عبد الله بن داود الخريبي يقول: يجب على أهل الإسلام أن يدعوا الله لأبي حنيفة في صلاتهم قال: وذكر حفظه عليهم السنن والفقه۔

مشہور ثقہ،مامون،حافظ ،حجت،امام عبد اللہ بن داود الخریبیؒ (م۲۱۳؁ھ)فرماتے ہیں کہ اہل اسلام پر واجب ہے کہ وہ اپنی نمازوں میں امام ابو حنیفہؒ (م۱۵۰؁ھ)کے لئےدعا کریں۔اور یہ اس لئےکہ انہوں نے سنت،حدیث اور فقہ مسلمانوں کے لئے محفوظ کی ہے۔(تاریخ بغداد:ج۱۳:ص۳۴۴)

اوردلالۃ النص سے ثابت ہوتا ہے کہ اس روایت میں امام عبد اللہ بن داود الخریبیؒ (م۲۱۳؁ھ)نےحدیث میں امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) کے حافظہ کی تعریف کی ہے۔کیونکہ امام صاحبؒ کے نزدیک حدیث کو بیان کرنے کےلئے،حفظ شرط تھی ۔

سند کی تحقیق:

(۱) حافظ المشرق،امام خطیب بغدادیؒ(م۴۶۳؁ھ) مشہور ثقہ،حافظ الحدیث ہیں۔

(۲) حافظ حسن بن علی الجوہری،ابو محمد المقنعیؒ(م۴۵۴؁ھ)بھی ثقہ،حافظ الحدیث ہیں۔(تاریخ الاسلام:ج۱۰:ص۴۵)

(۳) محمد بن عمران،ابو عبد اللہ المرزبانیؒ(م۳۸۴؁ھ) بھی ثقہ ہیں۔(مجلہ الاجماع:ش۱۳:ص۱۳۶)

(۴) عبد الواحد بن محمد الخصیبیؒ صدوق ہیں۔(تاریخ بغداد:ج۱۱:ص۷،الانساب للسمعانی :ج۵:ص۱۵۱،والوافی بالوفیات:ج۱۹:ص۱۸۲)

(۵) ابراہیم بن عبد اللہ،ابو مسلم الکجیؒ(م۲۹۲؁ھ) مشہور ثقہ،حافظ الحدیث ہیں۔(کتاب الثقات للقاسم:ج۲:ص۲۰۶، تاریخ الاسلام:ج۶:ص۹۱۱)

(۶) محمد بن سعد،ابو عبد اللہ،کاتب الواقدیؒ(م۲۳۰؁ھ)بھی مشہور صدوق،حافظ الحدیث اور ائمہ جرح و تعدیل میں سے ہیں۔ (تقریب:رقم۵۹۰۳)

نوٹ :

تاریخ بغداد کے مطبوعہ نسخہ میں محمد بن سعد کے بجائے محمد بن سعید آگیا ہے،جو کہ کاتب کی غلطی ہے۔صحیح محمد بن سعد،ابو عبد اللہ کاتب الواقدیؒ ہے۔

(۷) امام عبد اللہ بن داود الخریبیؒ (م۲۱۳؁ھ)صحیح بخاری و سنن اربع کے راوی اور ثقہ،مامون،عابد،حجت،حافظ الحدیث ہیں۔ (تقریب:رقم۳۲۹۷، الکاشف،تہذیب الکمال)

لہذا یہ سند حسن ہے اور ثابت ہوا کہ امام عبد اللہ بن داود الخریبیؒ (م۲۱۳؁ھ)نےحدیث میں امام ابو حنیفہؒ(م۱۵۰؁ھ) کے حافظہ کی تعریف کی ہے۔

 

پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز

سکین اور دیگر مضامین کیلئے دیکھیں مجلہ الاجماع  جو ہماری موبائل ایپ "دفاع احناف لائبریری" میں موجود ہیں، نیز اس ایپ میں رد غیر مقلدیت و سلفیت پر (1000) ایک ہزار سے زائد گرانقدر PDF کتب  ہیں




------------------------------------------------------------------------------------------------------

 وقرأت في كتاب الجعابي قال: حدثني عبد الله بن محمد بن سعيد بن زياد المقرئ قال: حدثنا إبراهيم بن هاشم قال: سمعت بشر ابن الحارث يقول: سمعت عبد الله بن داود، وذكر أبا حنيفة فقال: اللهم ارحمه وثبته. 


ثقہ عابد زاہد محدث امام عبداللہ بن داود الخریبی رحمہ اللہ المتوفی 213ھ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا ذکر کیا اور دعا کی کہ اے اللہ ان پر رحم فرمائیں اور انہیں ثابت قدم رکھیں۔

( مسند أبي حنيفة لابن خسرو ، رقم 38 ، اسنادہ صحیح )


یہ قول اس وقت کا ہو سکتا ہے جب امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر بعض محدثین تعصب کی وجہ سے طعن کرتے تھے اور اپنے کلام سے امام صاحب کو اذیت پہنچاتے تھے ، یا اس وقت کا ہو سکتا ہے جب امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو ظالم حکمران نے جیل میں قید کر کیا تھا اور ان پر کوڑے برسائے جاتے تھے ۔ واللہ اعلم

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...