نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ، جلیل القدر محدث مکی بن ابراہیمؒ کی نظر میں – "اپنے زمانے کے سب سے بڑے عالم"


امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ، جلیل القدر محدث مکی بن ابراہیمؒ کی نظر میں – 

"اپنے زمانے کے سب سے بڑے عالم"


مکی بن ابراہیم رحمہ اللہ،امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے تلمیذ خاص اور امام بخاریؒ کے کبار شیوخ میں سے ہیں۔ صحیح البخاری کی گیارہ ثلاثیات انہی کی روایت سے ہیں ، ایک ثقہ اور جلیل القدر محدث ہیں۔ انہی نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں فرمایا:

أَخْبَرَنَا الخلال، قَالَ: أَخْبَرَنَا الحريري أن النخعي: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بن مُحَمَّد الفارسي، قال: سمعت مكي بن إبراهيم ذكر أبا حنيفة، فقال: كان أعلم أهل زمانه
مکی بن ابراھیم رحمه الله نے  فرمایا:  
 "ابو حنیفہ اپنے زمانے کے سب سے بڑے عالم تھے"
(تاریخ بغداد 13/344، اسنادہ صحیح)


مکی بن ابراہیم رحمہ اللہ کا شمار محدثین اور ثقہ راویوں میں ہوتا ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں بلکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے علمی مقام کی واضح گواہی ہے یہ گواہی کسی عام شخص کی نہیں، بلکہ امام بخاری کے شیخ اور حدیث کے امام کی ہے۔ کچھ لوگ یہ شبہ ظاہر کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ محدث نہیں تھے یا حدیث میں ان کا مقام کمزور تھا۔ لیکن مکی بن ابراہیم جیسے ثقہ امام کا یہ کہنا کہ "کان أعلم أهل زمانه" یعنی "وہ اپنے زمانے کے سب سے بڑے عالم تھے"، اس شبہے کو جڑ سے اکھاڑ دیتا ہے۔

کیونکہ حدیث بھی علم کا ایک شعبہ ہے، اور اگر کوئی اپنے زمانے کا "أعلم" ہو تو لازمی بات ہے کہ وہ حدیث سے بھی بہرہ ور ہو گا۔ پھر یہ بات امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے علم حدیث میں مہارت کی روشن دلیل ہے۔اس سے یہ بات بالکل واضح ہوتی ہے کہ امام ابو حنیفہ نہ صرف فقہ میں، بلکہ حدیث میں بھی اپنے وقت کے ممتاز ترین اہل علم میں سے تھے۔ مزید روایات کیلئے دیکھیے: الاجماع شمارہ 20، صفحہ 44۔

ایسے اقوال امام اعظم کی علمی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہیں، اور بے بنیاد اعتراضات کا شافی جواب بھی۔

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...