نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 18 : امام یعقوب فسوی (م 277ھ) اپنی کتاب المعرفة والتاريخ میں نقل کرتے ہیں کہ خالد القسری نے ابو حنیفہ سے توبہ طلب کی تھی تو اس معاملہ کو پوشیدہ رکھنے کے لیے ابو حنیفہ فقہ میں شروع ہو گئے

 


 کتاب "المعرفة والتاريخ" از یعقوب فسوی

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 18 :

امام یعقوب فسوی (م 277ھ)  اپنی کتاب المعرفة والتاريخ میں نقل کرتے ہیں    کہ خالد القسری نے ابو حنیفہ سے توبہ طلب کی تھی تو اس معاملہ کو پوشیدہ رکھنے کے لیے ابو حنیفہ فقہ میں شروع ہو گئے

«حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ حَدَّثَنِي أَبُو مُسْهِرٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ الْمَدِينِيُّ عَنْ أَخِيهِ سُلَيْمَانَ- وَكَانَ عَلَّامَةً بِالنَّاسِ-: إِنَّ الَّذِي اسْتَتَابَ أَبَا حَنِيفَةَ خَالِدٌ الْقَسْرِيُّ، قَالَ: فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ أَخَذَ فِي الرَّأْيِ لِيَعْصِيَ بِهِ»

خالد القسری نے ابو حنیفہ سے توبہ طلب کی تھی تو اس معاملہ کو پوشیدہ رکھنے کے لیے ابو حنیفہ فقہ میں شروع ہو گئے

(المعرفة والتاريخ - ت العمري - ط العراق 2/786 )


الجواب :

سند ضعیف ہے : محمد بن فلیح مختلف فیہ راوی ہیں ، امام یحیی بن معین نے ان کے بارے میں ليس بثقة جبکہ امام ابو حاتم نے لیس بالقوی کہا ہے ، حافظ فرماتے ہیں اگرچہ صدوق ہیں لیکن وہم ہوتا تھا، شیخ شعیب ارنووط اور بشار عواد کے مطابق یہ ضعیف ہیں اور صرف شواہد و متابعات میں معتبر ہیں۔ لیکن اس روایت میں چونکہ کوئی متابعت نہیں لہذا یہ ضعیف ہیں۔

محمد بن فليح الأسلمي , الكنيه: أبو عبد الله

النسب : الأسلمي, المدني, الخزاعي

أبو جعفر العقيلي : لا يتابع على حديثه

أبو حاتم الرازي : ما به بأس ليس بذاك القوى، وفي رواية له كان ابن معين يحمل عليه وما به بأس

يحيى بن معين : ليس بثقة ولا ابنه، ومرة: لينه

مصنفوا تحرير تقريب التهذيب : ضعيف يعتبر به في المتابعات والشواهد، أخرج له البخاري من حديثه ما توبع عليه

 جبکہ دوسرے راوی سلیمان بن فلیح مجہول ہیں 

سليمان بن فليح: هو ابن محمد بن فليح وهو (مجهول) (لسان ٤/ ١٠٣).

اور تیسرے خالد القسری مقبول درجہ کے راوی ہیں اور خالد جو خود مقبول ہیں ، ان کی کیا حیثیت کہ وہ امام ابو حنیفہ سے توبہ طلب کر سکیں ، جو راوی خود صدوق درجے کا بھی نہ ہو الٹا ناصبی ہو ، اسے امام اہل السنت کے خلاف پیش نہیں کیا جا سکتا۔

خالد بن عبد الله بن يزيد بن أسد بن كرز البجلي القسري الدمشقي (ناصبی)

وقال عبد الله بن أحمد بن حنبل: سمعت يحيى بن معين، قال: خالد بن عبد الله القسري كان واليا لبني أمية وكان رجل سوء، وكان يقع في علي بن أبي طالب. [تهذيب الكمال (8/ 107)]


تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...