الإمام العلامة المحدث، الثقة، قاضي البصرة محمد بن عبد الله الأنصاريؒ کی نظر میں امام اعظم ابو حنیفہؒ کا مقام
الإمام العلامة المحدث، الثقة، قاضي البصرة محمد بن عبد الله الأنصاريؒ کی نظر میں امام اعظم ابو حنیفہؒ کا مقام
ان کی ثقاہت کا ایک اہم ثبوت یہ ہے کہ صحیح بخاری میں امام بخاریؒ نے ان سے ثلاثیات (تین واسطوں والی احادیث) روایت کی ہے۔ جو کسی راوی کی ثقاہت کی اعلیٰ ترین دلیل ہوتی ہے۔اب دیکھتے ہیں کہ یہی امام محمد بن عبد الله الأنصاريؒ امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں…
و قال النخعى أيضا: حدثنا أبو قلابة، قال: سمعت محمد بن عبد الله الأنصارى، قال: كان أبو حنيفة يتبين عقله فى منطقه و مشيه و مدخله و مخرجه
محمد بن عبد اللہ انصاری فرماتے ہیں: "ابو حنیفہؒ کی عقل و فہم ان کی گفتگو، ان کی چال، ان کے اندر آنے اور باہر جانے یعنی روزمرہ حرکات و سکنات سے ظاہر ہوتی تھی۔"
(تاريخ بغداد، 13/364، سند صحيح)
اس روایت سے ثقہ محدث محمد بن عبداللہ انصاری رحمہ اللہ ہمیں امام اعظم ابو حنیفہ کی سیرت اور شخصیت کا آنکھوں دیکھا حال بتا رہے ہیں کہ امام اعظم اپنی ذات میں کیسے تھے ؟ چند نکات جو اس روایت سے اخذ ہوتے ہیں ، ملاحظہ ہوں
1۔ امام ابو حنیفہؒ کی عقل صرف علمی مباحث یا فقہی آراء تک محدود نہ تھی، بلکہ ان کی شخصیت کا ہر پہلو فہم و دانش کا آئینہ دار تھا۔ بات چیت ہو، اٹھنا بیٹھنا ، لوگوں سے میل جول، یا سماجی و معاشرتی انداز ، ہر مقام پر امام اعظم کی دانائی ،عقلمندی اور فراست نمایاں تھی۔
2۔ امام ابو حنیفہؒ کی شخصیت ایسی تھی کہ عقل و وقار ان کے ظاہر سے پہچانا جاتا تھا یعنی ان کے عمل، رہن سہن، اور طرزِ زندگی میں علم رچا بسا ہوا تھا بالفاظ دیگر وہ عالم با عمل تھے ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں