نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

الإمام العلامة المحدث، الثقة، قاضي البصرة محمد بن عبد الله الأنصاريؒ کی نظر میں امام اعظم ابو حنیفہؒ کا مقام


الإمام العلامة المحدث، الثقة، قاضي البصرة محمد بن عبد الله الأنصاريؒ  کی نظر میں  امام اعظم ابو حنیفہؒ کا مقام


محمد بن عبد الله الأنصاريؒ جلیل القدر محدث، ثقہ راوی اور قاضی البصرة کے منصب پر فائز ایک بلند پایہ امام تھے۔ امام ذہبیؒ نے انہیں "الإمام العلامة المحدث، الثقة، قاضي البصرة" کہا، جو ان کے علم، عدالت، اور روایتِ حدیث میں مہارت کا ثبوت ہے۔ امام یحییٰ بن معینؒ نے ان کے بارے میں فرمایا: "ثقة"، اور ابن حجرؒ نے بھی ان کو "ثقة" قرار دیا [تقريب التهذيب (1/865)]۔ امام ابن حبانؒ نے انہیں "الثقات" میں ذکر کیا، اور امام ابو حاتم الرازیؒ نے ان کے بارے میں کہا: "صدوق"، اور ایک اور مقام پر فرمایا: "لم أر من الأئمة إلا ثلاثة: أحمد بن حنبل، وسليمان بن داود الهاشمي، ومحمد بن عبد الله الأنصاري" یعنی: میں نے ائمہ میں تین شخصیات کو سب سے ممتاز پایا: احمد بن حنبل، سلیمان بن داود ہاشمی، اور محمد بن عبد الله الأنصاري۔ [تهذيب الكمال (25/539)]

ان کی ثقاہت کا ایک اہم ثبوت یہ ہے کہ صحیح بخاری میں امام بخاریؒ نے ان سے ثلاثیات (تین واسطوں والی احادیث) روایت کی  ہے۔ جو کسی راوی کی ثقاہت کی اعلیٰ ترین دلیل ہوتی ہے۔اب دیکھتے ہیں کہ یہی امام محمد بن عبد الله الأنصاريؒ امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں…

 و قال النخعى أيضا: حدثنا أبو قلابة، قال: سمعت محمد بن عبد الله الأنصارى، قال: كان أبو حنيفة يتبين عقله فى منطقه و مشيه و مدخله و مخرجه

محمد بن عبد اللہ انصاری فرماتے ہیں:  "ابو حنیفہؒ کی عقل و فہم ان کی گفتگو، ان کی چال، ان کے اندر آنے اور باہر جانے یعنی روزمرہ حرکات و سکنات سے ظاہر ہوتی تھی۔"

 (تاريخ بغداد، 13/364، سند صحيح)

اس روایت سے ثقہ محدث محمد بن عبداللہ انصاری رحمہ اللہ ہمیں امام اعظم ابو حنیفہ کی سیرت اور شخصیت کا آنکھوں دیکھا حال بتا رہے ہیں کہ امام اعظم اپنی ذات میں کیسے تھے ؟ چند نکات جو اس روایت سے اخذ ہوتے ہیں ، ملاحظہ ہوں


1۔ امام ابو حنیفہؒ کی عقل صرف علمی مباحث یا فقہی آراء تک محدود نہ تھی، بلکہ ان کی شخصیت کا ہر پہلو فہم و دانش کا آئینہ دار تھا۔ بات چیت ہو، اٹھنا بیٹھنا ، لوگوں سے میل جول، یا سماجی و معاشرتی انداز ، ہر مقام پر امام اعظم کی دانائی ،عقلمندی اور فراست نمایاں تھی۔


2۔ امام ابو حنیفہؒ کی شخصیت ایسی  تھی کہ عقل و وقار ان کے ظاہر سے پہچانا جاتا تھا یعنی ان کے عمل، رہن سہن، اور طرزِ زندگی میں علم رچا بسا ہوا تھا بالفاظ دیگر وہ عالم با عمل تھے ۔

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...