نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 16 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ نضر بن شمیل نے کہا: امام ابو حنیفہ حدیث کے معاملے میں متروک تھے، وہ ثقہ نہیں تھے۔

 


 کتاب  الكامل في ضعفاء الرجال  از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 16 :

امام  ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)  اپنی کتاب  الكامل میں نقل کرتے ہیں   کہ نضر بن شمیل نے  کہا: امام ابو حنیفہ حدیث کے معاملے میں متروک تھے، وہ ثقہ نہیں تھے۔


حَدَّثَنا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنا أَحْمَد بْن سَعِيد الدارمي، قَالَ: سَمِعْتُ النَّضْرَ بْنَ شُمَيْلٍ يَقُولُ كَانَ أَبُو حنيفة متروك الحديث لَيْسَ بثقة.


میں نے نضر بن شمیل کو یہ کہتے ہوئے سنا: امام ابو حنیفہ حدیث کے معاملے میں متروک تھے، وہ ثقہ نہیں تھے۔

(الكامل في ضعفاء الرجال ت السرساوي ، 10/123)


جواب : یہ سند ضعیف ہے، کیونکہ ابنِ عدی کے استاد أحمد بن حفص بن عُمَر بن حاتم بن النجم بن ماهان أبو مُحَمد السعدي الجرجاني ہیں جنہیں محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔  احمد بن حفص السعدی صاحب مناکیر ہے یعنی منکر روایات بیان کرنے والا ہے. خود امام ابن عدی نے اپنے اس شیخ کے بارے میں فرمایا : حدث بأحاديث منكرة لم يتابع عليها.  یعنی اس نے منکر روایات بیان کیں جس میں کوئی اس کی متابعت نہیں کرتا. آگے فرماتے ہیں :- وهو ممن يشبه عليه فيغلط فيحدث به من حفظه" یعنی اسے شک پڑ جاتا ہے ( وہم ہو جاتا ہے) اور حافظہ سے بیان کرتا ہے تو غلطی کر جاتا ہے.  (الکامل في ضعفاء الرجال ١/٣٣٠)اس کے علاوہ امام ذہبی نے میزان الاعتدال میں اسے صاحب مناکیر کہا ہے (ميزان الاعتدال: ١/ ٩٤) ، ایک اور مقام  پر لکھتے ہیں : أحمد بن حفص السعدي، ابن عدي: واهٍ ليس بشيء. (ديوان الضعفاء ١/‏٤)  اس کے علاوہ میزان میں ایک روایت کے بارے میں کہا کہ شاید اسے سعدی نے گھڑا ہے .دیگر کتب میں بھی محدثین نے اس راوی پر جرح کی ہے۔ ( الكشف الحثيث ١/‏٤٣ ، اللآلی المصنوعة في الأحاديث الموضوعة ٢/‏٧١ ، الموضوعات لابن الجوزي ٢/‏٢٨١). ناصر الدین البانی نے بھی اس راوی پر جرح کی ہے (سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة ٦/‏٥٢٦) 



تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...