نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 9 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص نے خبر دی کہ اس نے نبی ﷺ کو خواب میں دیکھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ (راوی) ہم سے حدیث بیان کرتا ہے، ہم یہ کس سے لیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: سفیان ثوری سے۔ اس بندے نے کہا: اور ابو حنیفہ سے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: وہ وہاں نہیں ہے، یعنی وہ روایت لینے کے مقام پر نہیں۔

 


 کتاب  الكامل في ضعفاء الرجال  از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)

 میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ : 


اعتراض نمبر 9 :

امام  ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)  اپنی کتاب  الكامل میں نقل کرتے ہیں   کہ ایک  شخص نے خبر دی کہ اس  نے نبی ﷺ کو خواب میں دیکھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ (راوی) ہم سے حدیث بیان کرتا ہے، ہم یہ کس سے لیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: سفیان ثوری سے۔ اس بندے نے کہا: اور ابو حنیفہ سے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: وہ وہاں نہیں ہے، یعنی وہ روایت لینے کے مقام پر نہیں۔

 حَدَّثَنَا أَحْمَد بْن حفص عن عَمْرو بْن علي، حَدَّثني أَبُو غادر الفلسطيني أَخْبَرَنِي رجل أَنَّهُ رأى النَّبِيُّ ﷺ فِي الْمَنَامِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ، حَدَّثَنا هذا عمن نأخذه قَالَ ﷺ عن سُفْيَان الثَّوْريّ فقلت فأبو حنيفة قَالَ ﷺ لَيْسَ هناك يعني ليس فِي موضع الاخد عَنْهُ

ابو غادر فلسطینی  نے کہا: مجھے ایک  شخص نے خبر دی کہ اس  نے نبی ﷺ کو خواب میں دیکھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ (راوی) ہم سے حدیث بیان کرتا ہے، ہم یہ کس سے لیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: سفیان ثوری سے۔ اس بندے نے کہا: اور ابو حنیفہ سے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: وہ وہاں نہیں ہے، یعنی وہ روایت لینے کے مقام پر نہیں۔

(الكامل في ضعفاء الرجال ت السرساوي ، 10/122)


الجواب :یہ سند سخت ضعیف ہے، کیونکہ اس میں کئی کمزور اور مجہول راوی موجود ہیں۔ سب سے پہلے ابنِ عدی کے استاد أحمد بن حفص بن عُمَر بن حاتم بن النجم بن ماهان أبو مُحَمد السعدي الجرجاني ہیں جنہیں محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔ خود ابنِ عدی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ احمد بن حفص کچھ منکر احادیث بیان کرتا تھا جن پر کسی نے اس کی متابعت نہیں کی۔ ابنِ عدی نے لکھا ہے: "أحمد بن حفص بن عُمَر... ضَعيف، حدث بأحاديث منكرة لم يتابع عليها. قال الشيخ: وهو عندي ممن لا يتعمد الكذب، وهو ممن يشبه عليه فيغلط فيحدث به من حفظه" (الکامل في ضعفاء الرجال ١/٣٣٠)۔ یعنی وہ جھوٹ گھڑنے والا شخص نہیں تھا لیکن شبہ میں پڑ کر غلطی کر دیتا اور پھر یادداشت سے بیان کر دیتا تھا۔ اسی طرح دیگر کتبِ جرح و تعدیل میں بھی احمد بن حفص کو ضعیف قرار دیا گیا ہے(المغني في الضعفاء ١/ ٣٧ رقم ٢٧٣ ، تاريخ الإسلام - ت تدمري ٢٢/‏٤٥ ، الضعفاء والمتروكين لابن الجوزي ١/ ٧٠ رقم ١٧٣، اللسان (١/ ٤٤٥، ديوان الضعفاء ١/‏٤  )۔

اس کے علاوہ اس سند میں أبو غادر الفلسطيني اور ایک اور شخص ہے، دونوں ہی مجہول ہیں۔ "ابو غادر" کے متعلق نہ تو کسی معتبر کتابِ رجال میں تفصیل ملتی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ترجمہ دستیاب ہے، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ مجہول ہے۔ اسی طرح دوسرے راوی کا بھی نام تک معلوم نہیں، صرف "أخبرني رجل" کہہ کر ذکر کیا گیا ہے۔ جب کسی کا نام، حالات، یا ثقاہت ہی معلوم نہ ہو تو ایسا راوی علمِ حدیث کے اصولوں کے مطابق سراسر مجہول اور ناقابلِ حجت ہوتا ہے۔

مزید تعجب کی بات یہ ہے کہ امام ابنِ عدیؒ نے ایسے ہی مجہول شخص سے امام ابو حنیفہؒ کے خلاف جرح نقل کی ہے۔ یہ طرزِ عمل انصاف اور اصولِ جرح و تعدیل سے بالکل بعید ہے اور تعصب کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے۔ مزید برآں، اصل معاملہ خواب کا ہے اور خواب بذاتِ خود شرعی حجت نہیں ہوتے۔

لہٰذا یہ روایت ہر اعتبار سے ناقابلِ اعتماد ہے اور اس سے امام ابو حنیفہؒ  کے خلاف کوئی الزام درست نہیں ٹھہرتا۔



تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...