اعتراض نمبر 42 : امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہؒ نے جب ابو مقاتل کو نماز میں رفع الیدین کرتے دیکھا تو فرمایا: لگتا ہے تم پنکھا جھلنے والوں میں سے ہو، یعنی وہ لوگ جو نماز میں بار بار رفع الیدین کرتے ہیں۔
کتاب الكامل في ضعفاء الرجال از محدث امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ)
میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کا جائزہ :
اعتراض نمبر 42 :
امام ابن عدی الجرجانیؒ (م 365ھ) اپنی کتاب الكامل میں نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہؒ نے جب ابو مقاتل کو نماز میں رفع الیدین کرتے دیکھا تو فرمایا: لگتا ہے تم پنکھا جھلنے والوں میں سے ہو، یعنی وہ لوگ جو نماز میں بار بار رفع الیدین کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا الفريابي، قَالَ: سَمِعْتُ قتيبة يقول: سَمعتُ أبا مقاتل يقول صليت إلى جنب أبي حنيفة وكنت أرفع يدي فلما سلم قَال لي يا أبا مقاتل لعلك من أصحاب المراوح قال قتيبة ولم أر أحدا أحسن رفعا من أبي مقاتل كان يجاور منكبيه.
فِریابی بیان کرتے ہیں: میں نے قتیبہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے ابومقاتل کو کہتے ہوئے سنا: میں نے امام ابوحنیفہؒ کے پہلو میں نماز پڑھی، اور میں نماز میں اپنے ہاتھ اٹھاتا (رفع الیدین کرتا) تھا ۔ جب امام ابو حنیفہ نے سلام پھیرا تو مجھ سے فرمایا: "اے ابومقاتل! لگتا ہے تم پنکھا جھلنے والوں میں سے ہو، یعنی وہ لوگ جو نماز میں بار بار رفع الیدین کرتے ہیں؟"
قتیبہ کہتے ہیں: میں نے ابومقاتل سے زیادہ خوبصورت طریقے سے ہاتھ اٹھانے والا کوئی نہیں دیکھا، وہ اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر لاتے تھے۔
جواب : اس روایت کو غیر مقلدین امام ابو حنیفہؒ پر اعتراض کے طور پر پیش کرتے ہیں، کہ گویا امام صاحب نے رفع الیدین کا مذاق اُڑایا۔ لیکن ہم ان غیر مقلدین سے پوچھتے ہیں: کیا یہ روایت سند کے لحاظ سے ثابت بھی ہے؟ اگر سند پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ روایت بالکل ضعیف ہے، کیونکہ: اس روایت میں قتیبہ بن سعید، ابو مقاتل سے روایت کرتے ہیں، اور یہی قتیبہ خود ابو مقاتل کے بارے میں فرماتے ہیں
امام ذہبیؒ فرماتے ہیں:
: حفص بن سلم، أبو مقاتل السمرقندي وهاه قتيبة شديدا، وكذبه ابن مهدي لكونه روى عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر - مرفوعًا: من زار قبر أمه كان كعمرة. (یعنی: قتیبہ نے اسے سخت ضعیف قرار دیا، اور ابن مہدی نے اسے جھوٹا کہا، کیونکہ اس نے یہ روایت بیان کی: عبیداللہ → نافع → ابن عمر → نبی ﷺ سے مرفوعاً: "جس نے اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی، اس کے لیے یہ عمرہ کے برابر ہے۔") (ميزان الاعتدال، ج 1، ص 557)
یعنی خود قتیبہ، جو اس روایت کے راوی ہیں، انہوں نے ابو مقاتل کو سخت ضعیف اور ابن مہدی نے جھوٹا قرار دیا۔ احمد سلیمانی کہتے ہیں : فِي عِدَادِ مَنْ یَّضَعُ الْحَدِیثَ . ”اس راوی کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو خود احادیث گھڑ لیتے تھے۔” (لسان المیزان لابن حجر : 2/323) امام ابن عدی فرماتے ہیں : وَلَیْسَ ہُوَ مِمَّنْ یُّعْتَمَدُ عَلٰی رِوَایَاتِہٖ . ”یہ ان راویوں میں سے نہیں جن کی روایات پر اعتماد کیا جاسکے۔” (الکامل في ضعفاء الرجال لابن عدي : 2/394)
لہٰذا یہ روایت سند کے اعتبار سے بالکل ناقابلِ اعتماد ہے۔
بلکہ اگر بالفرض یہ روایت صحیح بھی ہوتی، تب بھی امام ابو حنیفہؒ پر کوئی اعتراض نہیں بنتا، کیونکہ امام ابو حنیفہؒ کا فقہی موقف ترکِ رفع الیدین قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ سے مضبوط دلائل کے ساتھ ثابت ہے۔
قارئین دیکھیں : "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود
رہی یہ بات کہ امامِ اعظم ابو حنیفہؒ نے رفعِ یدین کا مذاق اُڑایا، تو ہم احناف کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ امام ابو حنیفہؒ نے ہرگز ایسا نہیں کیا۔ بلکہ انہوں نے محض سمجھانے کے انداز میں رفعِ یدین کو ہاتھ کے پنکھے سے تشبیہ دی تھی۔
جس طرح حضورِ اکرم ﷺ نے رفعِ یدین کو “شریر گھوڑوں کی دُموں” سے تشبیہ دی — جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں مذکور ہے — تو مقصد یہ تھا کہ اب نماز میں رفعِ یدین کا التزام ضروری نہیں رہا۔ اسی حکیمانہ طرزِ بیان کے مطابق امام ابو حنیفہؒ نے بھی سمجھانے کے لیے اسے پنکھے سے تشبیہ دی۔
پس جب حضورِ اکرم ﷺ کے ارشاد مبارک پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں، تو پھر آپ ﷺ کی پیروی میں امام ابو حنیفہؒ کے قول پر اعتراض کی گنجائش بھی باقی نہیں رہتی۔

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں