نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

نومبر, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اعتراض نمبر 39: کہ خالد القسری نے ابو حنیفہ سے توبہ طلب کی تھی تو اس معاملہ کو پوشیدہ رکھنے کے لیے ابو حنیفہ فقہ میں شروع ہو گئے

 اعتراض نمبر 39: کہ خالد القسری نے ابو حنیفہ سے توبہ طلب کی تھی تو اس معاملہ کو پوشیدہ رکھنے کے لیے ابو حنیفہ فقہ میں شروع ہو گئے أخبرنا ابن الفضل، أخبرنا ابن درستويه ، حدثنا يعقوب بن سفيان، حدثني الوليد قال: حدثني أبو مسهر، حدثني محمد بن فليح المدني عن أخيه سليمان - وكان علامة بالناس -: أن الذي استتاب أبا حنيفة خالد القسري . قال:فلما رأى ذلك أخذ في الرأي ليعمى به. وروى أن يوسف بن عمر استتابه، وقيل إنه لما تاب رجع أظهر القول بخلق القرآن، فاستتيب دفعة ثانية فيحتمل أن يكون يوسف استتابه مرة، وخالد استتابه مرة والله أعلم. الجواب :  میں کہتا ہوں کہ ابن درستویہ جو اس روایت میں راوی ہے وہ عبد اللہ بن جعفر ہے جس کے بارے میں البرقانی اور اللالکائی نے بہت کچھ کہا ہے [1] ۔ اور اس کا راوی محمد بن فلیح ہے جس کے بارے میں ابن معین نے کہا کہ وہ ثقہ نہیں ہے [2] اور سلیمان بن فلیح[3] کے بارے میں ابو زرعہ کہتے ہیں کہ میں اس کو نہیں پہچانتا اور نہ ہی یہ جانتا ہوں کہ فلیح کا محمد اور یحیی کے علاوہ کوئی بیٹا تھا۔ الخ۔ پس ہائے اللہ کی شان کہ خالد بن عبد اللہ القسری خلق قرآن کے مسئلے میں اس نظریہ کے...

اعتراض نمبر 38: کہ قاضی شریک نے کہا کہ ابو حنیفہ سے توبہ طلب کرنے کا معاملہ اتنا مشہور ہے ہے کہ اس کو کنواری لڑکیاں بھی اپنے پردے میں جانتی تھی

  اعتراض نمبر 38:  کہ قاضی شریک نے کہا کہ ابو حنیفہ سے توبہ طلب کرنے کا معاملہ اتنا مشہور ہے ہے کہ اس کو کنواری لڑکیاں بھی اپنے پردے میں جانتی تھی أخبرنا ابن رزق ، أخبرنا أحمد بن جعفر بن سلم، أخبرنا أحمد بن علي الأبار، أخبرنا أحمد بن إبراهيم قال: قيل لشريك ، أستتيب أبو حنيفة؟ قال: قد علم ذاك العواتق في خدورهن. الجواب :  میں کہتا ہوں کہ ابن رزق اور ابن سلم اور الابار کا ذکر پہلے ہو چکا ہے۔اور رہا احمد بن ابراہیم تو وہ النکری ہے اور اس کے الفاظ منقطع ہیں کیونکہ اس نے شریک کو انتہائی چھوٹی عمر میں پایا۔  اور تحقیق یہ ہے کہ بیشک شریک حدیث میں تو ثقہ تھا مگر لوگوں کے بارے میں اس کی زبان طویل تھی۔[1] امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔ [1]۔ قاضی شریک پر خود خراب حافظے کی جرح ہے لہذا ان کی بات حجت نہیں بن سکتی۔

اعتراض نمبر 37 : کہ حماد بن ابی سلیمان نے کہا کہ ابو حنیفہ کو نہ سلام کا جواب دو اور نہ اس کے لیے مجلس میں جگہ بناؤ اور حماد نے کنکریوں کی مٹھی بھر کر ابو حنیفہ پر پھینکی۔

 اعتراض نمبر 37 :  کہ حماد بن ابی سلیمان نے کہا کہ ابو حنیفہ کو نہ سلام کا جواب دو اور نہ اس کے لیے مجلس میں جگہ بناؤ اور حماد نے کنکریوں کی مٹھی بھر کر ابو حنیفہ پر پھینکی۔ أخبرني عبد الباقي بن عبد الكريم قال: أخبرنا عبد الرحمن بن عمر الخلال، حدثنا محمد بن أحمد بن يعقوب، حدثني جدي قال: حدثني علي بن ياسر، حدثني عبد الرحمن بن الحكم بن شتر بن سلمان عن أبيه - أو غيره وأكبر ظني أنه عن غير أبيه - قال: كنت عند حماد بن أبي سليمان إذ أقبل أبو حنيفة، فلما رآه حماد، قال: لا مرحبا ولا أهلا، إن سلم فلا تردوا عليه، وإن جلس فلا توسعوا له. قال: فجاء أبو حنيفة فجلس، فتكلم حماد بشئ، فرده عليه أبو حنيفة، فأخذ حماد كفا من حصى فرمى به. الجواب :  میں کہتا ہوں (کہ اگر یہ واقعہ ثابت ہو جائے تو ) کبھی استاد اپنے شاگرد پر تھوڑی دیر کے لیے سختی کرتا ہے پھر اس سے راضی ہو جاتا ہے. اور یہ ان چیزوں میں سے نہیں ہے کہ شاگرد کے عیوب کے طور پر ان کو لکھا جائے۔  اس کے علاوہ اس واقعہ کا راوی "عبد الرحمن بن الحکم بن بشیر بن سلیمان النہدی" ہے۔ میں نے نہیں دیکھا کہ کسی نے اس کی توثیق کی ہو۔ پھر وہ اس رو...

اعتراض نمبر 36: کہ حماد بن ابی سلیمان نے ابو حنیفہ کو مشرک کہا اور اس کے مذہب سے بیزاری ظاہر کی۔

 اعتراض نمبر 36:  کہ حماد بن ابی سلیمان نے ابو حنیفہ کو مشرک کہا اور اس کے مذہب سے بیزاری ظاہر کی۔ أخبرنا محمد بن عبيد الله الحنائي، والحسن بن أبي بكر، ومحمد بن عمر القرشي قالوا: أخبرنا محمد بن عبد الله الشافعي، حدثنا محمد بن يونس ، حدثنا ضرار بن صرد قال: حدثني سليم المقرئ ، حدثنا سفيان الثوري قال: قال لي حماد بن أبي سليمان: أبلغ عني أبا حنيفة المشرك أني بريء منه حتى يرجع عن قوله في القرآن. أخبرنا الحسين بن شجاع، أخبرنا عمر بن جعفر بن سلم، حدثنا أحمد بن علي الأبار ، حدثنا عبد الأعلى بن واصل، حدثنا أبو نعيم - ضرار بن صرد - قال: سمعت سليم بن عيسى المقرئ قال: سمعت سفيان بن سعيد الثوري يقول: سمعت حماد بن أبي سليمان يقول: أبلغوا أبا حنيف المشرك أني من دينه بريء إلى أن يتوب. قال سليم: كان يزعم أن القرآن مخلوق الجواب :  میں کہتا ہوں کہ خلق قرآن کا نظریہ تو حماد بن ابی سلیمان کی وفات کے بعد رونما ہوا جیسا کہ علماء کی صراحت سے پہلے بیان ہو چکا ہے[1]۔  اور پہلی خبر کی سند میں محمد بن یونس الکدیمی متکلم فیہ راوی ہے[2]۔ تفصیل کے لیے دیکھیں میزان الاعتدال[3]۔  اور اس کا...

مولانا ارشاد الحق صاحب اثری کے علمی جائزہ کا تحقیقی جائزہ

  مولانا ارشاد الحق صاحب اثری کے علمی جائزہ کا تحقیقی جائزہ بسم الله الرحمن الرحیم  نحمده ونصلى على رسوله الكريم - اما بعد۔  مسلک اہل حدیث کے ایک جریدہ ہفت روزہ الاعتصام ربیع الاول ۱۳۱۷ ھ میں غیر مقلدین حضرات کے نامور قلمکار مولانا ارشاد الحق اثری صاحب کا ایک مضمون تین قسطوں میں شائع ہوا تھا ۔ جس کا عنوان انہوں نے  " علامہ الکوثری کے بدعی افکار "  قائم کیا ۔ جس کے مطالعہ سے یہ بات عیاں ہوئی کہ اس مضمون کا مقصد کسی علمی مسئلہ کی تحقیق یا خیر خواہی پر مبنی تنقید نہیں بلکہ محض علامہ کوثری کی کردار کشی ہے ، یہی وجہ ہے کہ اس مضمون میں زیر بحث لائے جانے والے ہر مسئلہ میں انتہائی غلط بیانی سے کام لیا گیا ہے ۔ اس طرز تنقید کی حوصلہ شکنی کے لیے احقر نے محترم جناب اثری صاحب کے اس مضمون کا تفصیلی جواب لکھا جو ماہنامہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ محرم ۱۳۱۸ ھ میں  " احناف دشمنی کا خمار یا علامہ الکوثری کے بدعی افکار " کے عنوان سے شائع ہوا ۔ محترم اثری صاحب نے اپنے مضمون کے دفاع اور ہمارے مضمون کے جواب میں پھر الاعتصام میں علامہ کوثری کے بدعی افکار کے دفاع کا علمی جائزہ کے عن...

اعتراض نمبر 35: کہ ابن ابی لیلی نے اشعار میں ابو حنیفہ کو برے آدمی کا کافر شیخ کہا ہے۔

 اعتراض نمبر 35:  کہ ابن ابی لیلی نے اشعار میں ابو حنیفہ کو برے آدمی کا کافر شیخ کہا ہے۔ أخبرنا محمد بن عبيد الله الحنائي، أخبرنا محمد بن عبد الله بن إبراهيم الشافعي، حدثني عمر بن الهيصم البزاز ، أخبرنا عبد الله بن سعيد - بقصر ابن هبيرة - حدثني أبي أن أباه أخبره. أن ابن أبي ليلى كان يتمثل بهذه الأبيات: إلى شنآن المرجئين ورأيهم * عمر بن ذر، وابن قيس الماصر وعتيبة الدباب لا نرضى به * وأبو حنيفة شيخ سوء كافر. الجواب :  میں کہتا ہوں کہ عمر بن ذر تو بخاری نسائی اور ترمزی اور ابو داؤد کا راوی ہے [1]، وہ بھی اور اس کا باپ بھی عبادت گزار بندوں میں سے تھے [2]۔ یہ دونوں اس کا انکار کرتے تھے کہ ایمان قول اور عمل کے مجموعہ کا نام ہے۔ اور انہوں نے یہ نظریہ اس لیے اختیار کیا تا کہ امت کو معصیت کے ارتکاب اور طاعت میں کوتاہی کی وجہ سے ایمان سے خارج کرنا لازم نہ آئے تو اس نے ان دونوں کو ارجاء کے ساتھ منسوب کر دیا اور یہ برے لقب سے پکارنا ہے اور ایسی بات (ان کو ارجاء کی طرف منسوب کرنا) صرف قدری یا خارجی سے ہی صادر ہو سکتی ہے جیسا کہ اس کی وضاحت پہلے ہو چکی ہے۔ اور اس عمر بن ذر نے ابو حن...