نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 8 : محدث ابن حبان ، ابو البختری کے واسطے سے امام جعفر صادق رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ ابو حنیفہ پر میری طرف سے اور اہل البیت کی طرف سے لعنت ہو ۔


 امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر  متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ : 

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 8 :

أخبرنا على بن عبد العزيز الأبلي قال: حدثنا عمرو بن محمد الانس عن أبي البختري قال: سمعت جعفر بن محمد يقول: اللهم إنا ورثنا هذه النبوة عن أبينا إبراهيم خليل الرحمن وورثنا هذا البيت عن أبينا إسماعيل ابن خليل الرحمن وورثنا هذا العلم عن جدنا محمد صلى الله عليه وسلم فاجعل لعنتي ولعنة آبائي وأجدادي على أبي حنيفة.


محدث ابن حبان ، ابو البختری کے واسطے سے امام جعفر صادق رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ ابو حنیفہ پر میری طرف سے اور اہل البیت کی طرف سے لعنت ہو ۔

(المجروحین  لابن حبان ت زاید 3/65 )

جواب  : 

 یہ روایت من گھڑت ہے کیونکہ خود محدث ابن حبان نے اپنی اسی کتاب میں ہی چند صفحے آگے اس روایت  کے راوی ابو البختری کو حدیثیں گھڑنے والا لکھا ہے ۔ ملاحظہ ہو 

وهب أبو البختري القاضي :  وكان ممن يضع الحديث على الثقات، كان إذا جنة الليل سهر عامة ليله بتذكر الحديث ويضعه ثم يكتبه ويحدث به، لا تجوز الرواية عنه ولا كتابة حديثه إلا على جهة التعجب.

مفہوم : قاضی ابو البختری (وہب) یہ ثقات پر موضوع روایتیں گھڑتا تھا ، جب رات ہو جاتی تو یہ روایتیں سوچتا اور گھڑتا اور ان کو لکھتا ، اور اس سے روایت اور کتابت جائز نہیں سوائے بطور تعجب کے۔ 

( المجروحین لابن حبان ت زاید 3/74)

 جس راوی کو خود محدث ابن حبان نے روایتیں گھڑنے والا لکھا ہے ، اسی راوی سے محدث ابن حبان نے امام ابو حنیفہ پر جرح پیش کی ہے، اللہ تعالی محدث ابن حبان کی  غلطی سے درگزر فرمائیں ۔

طبقات شافعیہ میں امام ابو عمرو بن الصلاح نے ابن حبان کے تذکرہ میں فرمایا کہ ابن حبان نے اپنے تصرفات میں فحش غلطیاں کیں ہیں اور امام ذھبی فرماتے ہیں کہ امام ابو عمرو بن الصلاح نے صحیح لکھا ہے ابن حبان کے بہت سے اوھام تھے جن کو حافظ ضیاء الدین نے جمع کیا ہے ۔

(میزان 3/508 ) 

اہم نکتہ : 

یہ روایت واضح کرتی ہیکہ کس طرح اصحاب الحدیث نے اصحاب الرائے پر بے اعتدالی سے جرح کی ، محدث ابن عبدالبر مالکی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ

أفرط بعض أصحاب الحديث في ذمّ أبي حنيفة، وتجاوزوا الحدّ في ذلك 

 (جامع بيان العلم وفضله لابن عبد البر 2/1080 )

 بعض اصحاب الحدیث نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے بہت  بے اعتدالی کے ساتھ مخالفت کی ہے۔ 

محدث ابن حبان بلاشبہ عظیم محدث تھے لیکن انسان ہونے کے ناطے ان سے فحش غلطیاں ہوئیں ہیں جیسا کہ امام ذھبی رحمہ اللہ نے لکھا ۔ محدث ابن حبان نے خواہ مخواہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جرح کے نشتر چلائے ، جس سے خود ان کا دامن داغ دار ہو گیا غیر مقلدین نے بھی محدث  ابن حبان کے تناقضات کو ایک کتاب میں جمع کیا ہے جس کا نام ہے  "البرہان فی تناقضات ابن حبان" 

(غیر مقلد ابراہیم بن بشری الحسینوی کی جرح تعدیل ص  116 ).


بعض غیر مقلد نام نہاد اہلحدیث آج بھی محدث ابن حبان  کی غلطیوں کی " تقلید " میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جرح  کر رہے ہیں ، ان غیر مقلدوں کو چاہیے کہ اس دن کو یاد رکھیں جب ان کی آل اولاد ان کے تناقضات کو  کتابوں میں جمع کر کے ، اپنے باپ دادا کو جوتے کی نوک پر رکھے گی ، کیونکہ فرقہ اہلحدیث کے اصاغر اپنے اکابر کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں اور اپنے اکابر کے گستاخ ہیں ۔ 

( نقوش عظمت رفتہ ص 353)

بہرحال مذکورہ بالا اعتراض کے حوالے سے مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں ،

 "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود

▪︎(سلسلہ ) المجروحین لابن حبان میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کے جوابات ۔

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...