نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جون, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متشدد متعصب محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ : (10 اعتراضات)

 امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر  متشدد متعصب محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ :  المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 1 : النعمان بن ثابت أبو حنيفة الكوفي : صاحب الرأي ۔۔۔ وكان رجلا جدلا ظاهر الورع  ترجمہ : ابو حنیفہ ظاہرا متقی لیکن جھگڑالو تھے۔ ( كتاب المجروحين لابن حبان ت زاید 3/61 ) شق 1 : ابو حنیفہ جھگڑالو تھے شق 2 : ابو حنیفہ ظاہر میں متقی تھے جواب  :  1) محدث ابن حبان متوفی  354ھ نے یہاں کوئی سند ذکر نہیں کی کہ ان کو کیسے معلوم ہوا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ متوفی 150ھ جھگڑالو تھے اور صرف ظاہر میں متقی تھے ؟ ، بلکہ اس کے الٹ الإمام القدوة شيخ الإسلام یزید بن ہاروں فرماتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے زیادہ عقل مند ، افضل اور پرہیزگار میں نے نہیں دیکھا ۔ (تاریخ بغداد ت بشار 15/498 ، محقق لکھتے اس کی سند بالکل صحیح ہے)۔ امام صاحب تو پرہیزگاری کے اعلی درجہ پر فائز تھے البتہ محدث  ابن حبان کی اصلیت کیا ہے ملاحظہ فرمائیں 2)۔ محدث ابن حبان نہایت متشدد  متعصب بلکہ جھگڑالو  تھے ، امام ذہبی ان کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ابن حبان...

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 11 : کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اعلان فرما رہے تھے کہ امام ابو حنیفہ نے دین اسلام کو بدل ڈالا

  امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ :  المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 11 : أخبرنا عبد الكبير بن عمر الخطابي بالبصرة قال: حدثنا على بن جندب قال: حدثنا محمد بن عامر الطائي قال: رأيت كأني واقف على درج مسجد دمشق في جماعة من الناس فخرج شيخ ملبب شيخا وهو يقول: أيها الناس إن هذا غير دين محمد.  قال: فقلت لرجل إلى جنبي: من هذين لشيخين؟ قال: هذا أبو بكر الصديق ملبب أبا حنيفة. محدث ابن حبان ، محمد بن عامر الطائی سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے خواب میں دیکھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اعلان فرما رہے تھے کہ امام ابو حنیفہ نے دین اسلام کو بدل ڈالا۔ (المجروحین لابن حبان ت زاید 3/66 ، الثقات لابن حبان ت ابراہیم شمس الدین 5/435  جواب :  تمہید :  احادیث سے ثابت ہیکہ اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں، اور برے خواب شیطان کی طرف سے ( ترمذی 2272 ، بخاری 3292 ، مسلم 5903 ) ۔ محدث ابن حبان کی نقل کردہ روایت سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراض باطل ہے کیونکہ   1۔ سند میں علی بن جندب مجہول ہیں اور عبد الكبير بن عمر ال...

اعتراض نمبر 66: کہ امام ابو حنیفہ مسائل بتانے میں دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے تھے۔ یہاں تک کہ ایک آدمی نے کہا کہ میں آپ سے ایک لاکھ مسائل پوچھنے آیا ہوں تو کہنے لگے پیش کرو وہ کونسے ہیں اور یہ کس قدر دیدہ دلیری ہے۔

 اعتراض نمبر  66:  کہ امام ابو حنیفہ مسائل بتانے میں دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے تھے۔ یہاں تک کہ ایک آدمی نے کہا کہ میں آپ سے ایک لاکھ مسائل پوچھنے آیا ہوں تو کہنے لگے پیش کرو وہ کونسے ہیں اور یہ کس قدر دیدہ دلیری ہے۔ أخبرنا محمد بن عيسى بن عبد العزيز البزاز - بهمذان - حدثنا صالح بن أحمد التميمي الحافظ، حدثنا القاسم بن أبي صالح، حدثنا محمد بن أيوب، أخبرنا إبراهيم بن بشار قال: سمعت سفيان بن عيينة يقول: ما رأيت أحدا أجرأ على الله من أبي حنيفة. ولقد أتاه يوما رجل من أهل خراسان فقال: يا أبا حنيفة قد أتيتك بمائة ألف مسألة، أريد أن أسألك عنها قال: هاتها. فهل سمعتم أحدا أجرأ من هذا؟ أخبرني عطاء بن السائب عن ابن أبي ليلى قال: لقد أدركت عشرين ومائة من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من الأنصار، إن كان أحدهم ليسأل عن المسألة، فيردها إلى غيره، فيرد هذا إلى هذا، وهذا إلى هذا، حتى ترجع إلى الأول. وإن كان أحدهم ليقول في شئ وإنه ليرتعد. وهذا يقول: هات مائة ألف مسألة، فهل سمعتهم بأحد أجرأ من هذا؟ الجواب :  میں کہتا ہوں کہ اس سند میں صالح بن احمد التمیمی ہے اور وہ ابن ابی مقاتل ال...

اعتراض نمبر 65: کہ ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر مرنے والے کے اہل ، مردہ کو دفن کرنے کے بعد اس کے کفن کے محتاج ہوں تو وہ قبر اکھاڑ کر اس کو نکال سکتے ہیں اور اس کو بیچ سکتے ہیں۔

 اعتراض نمبر  65:  کہ ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر مرنے والے کے اہل ،  مردہ کو دفن کرنے کے بعد اس کے کفن کے محتاج ہوں تو وہ قبر اکھاڑ کر اس کو نکال سکتے ہیں اور اس کو بیچ سکتے ہیں۔ أخبرنا محمد بن محمد بن حسنويه النرسي، أخبرنا موسى بن عيسى  السراج، حدثنا م حمد بن محمد بن سليمان الباغندي ، حدثني إسحاق بن يعقوب المروزي ، حدثنا إسحاق بن راهويه، حدثني أحمد بن النضر قال: سمعت أبا حمزة السكري يقول: سمعت أبا حنيفة يقول: لو أن ميتا مات فدفن، ثم احتاج أهله إلى الكفن، فلهم أن ينبشوه فيبيعوه. الجواب :  میں کہتا ہوں کہ اس کی سند میں محمد بن محمد بن سلیمان الباغندی ہے[1] اور بے شک باپ بیٹا دونوں ایک دوسرے کو جھوٹا کہتے تھے۔  اور جرح و تعدیل والوں میں سے بہت سے حضرات نے ان دونوں تکذیبوں میں ان کی تصدیق کی ہے (کہ وہ دونوں ایک دوسرے کو جھوٹا کہنے میں سچے تھے یعنی دونوں جھوٹے تھے).  اور ابو حمزہ السکری اختلاط کا شکار تھا۔  اور صحاح ستہ والوں نے جو اس کی روایات لی ہیں تو وہ اس کے اختلاط کے عارضہ میں مبتلا ہونے سے پہلے کی ہیں۔  اور اس روایت کا متن اس (امام ابو ...

اعتراض نمبر 64 : کہ ابو حنیفہ سے نشہ آور چیزوں میں سے کسی کے بارہ میں پوچھا گیا تو اس نے کہا حلال ہے۔

 اعتراض نمبر 64 : کہ ابو حنیفہ سے نشہ آور چیزوں میں سے کسی کے بارہ میں پوچھا گیا تو اس نے کہا حلال ہے۔   أنبأنا عبد الله بن يحيى السكري والحسن بن أبي بكر ومحمد بن عمر النرسي قالوا: أخبرنا محمد بن عبيد الله بن إبراهيم الشافعي، حدثنا محمد بن علي أبو جعفر قال: حدثنا أبو سلمة، حدثنا أبو عوانة قال: سمعت أبا حنيفة يقول - وسئل عن الأشربة - قال: فما سئل عن شئ إلا قال: حلال، حتى سئل عن السكر. أو السكر - شك أبو جعفر - فقال: حلال. قال: قلت: يا هؤلاء إنها زلة عالم. فلا تأخذوا عنه. ابو عوانہ نے کہا کہ میں نے ابو حنیفہ کو کہتے ہوئے سنا جبکہ ان سے بعض پینے کی چیزوں سے متعلق پوچھا گیا، کہتے ہیں کہ جس چیز کے بارہ میں بھی پوچھا جاتا تو وہ کہتے حلال ہے۔ یہاں تک کہ سکر یا السکر کے بارہ میں پوچھا گیا ان دونوں کے بارہ میں ابو جعفر کو شک ہے کہ کونسا لفظ تھا۔ تو اس نے اس کے متعلق بھی کہا کہ حلال ہے۔ ابو عوانہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ یہ ایک عالم کی غلطی ہے اس سے اس چیز کو نہ لو۔ الجواب :  میں کہتا ہوں کہ ابو بکر محمد بن عبد اللہ الشافعی تعصب میں حقیقت سے بہت دور جا پڑنے والا آدمی تھا۔ ا...