نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 15 : محدث ابن حبان ، داود بن زبرقان سے نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے خلیطین کے مسئلہ پر احادیث کی مخالفت کی۔


 امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر  متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ : 

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 15  :


أَخْبَرَنَا مُحَمَّد بن أَحْمد بن أبي عَوْنٍ الرَّيَّانِيُّ بِنَسَا قَالَ حَدَّثَنَا عَليّ بن حجر قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ قَالَ سُئِلَ أَبُو حَنِيفَةَ عَنِ الْخَلِيطَيْنِ خَلِيطِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ فَقَالَ حَدَّثَنِي حَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ كَانَ لَا يَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا قُلْتُ هَلْ كَانَ إِبْرَاهِيمُ يُحَدِّثُ فِيهِ بِرُخْصَةٍ كَمَا حَدَّثَ فِي نَبِيذِ الْجَرِّ قَالَ لَا أَعْلَمُهُ قُلْتُ مَا تَصْنَعُ بِحَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ وَقَدْ جَاءَ النَّهْيُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عَنْ ذَلِكَ قَالَ أَمَا إِنِّي أَزِيدُكَ حَدِيثا حَدثنِي نَافِع أَن بن عُمَرَ خَلَطَهُمَا قُلْتُ إِنَّمَا صَنَعَ ذَلِكَ مَرَّةً وَاحِدَةً مِنْ وَجَعٍ عَرَضَ لَهُ لأَنَّ التَّمْرَ بَلْغَمٌ وَالزَّبِيبَ جَافٌّ كَانَ يُنْظَمُ لَهُ الثَّوْمُ فَيُلْقَى فِي الْقِدْرِ فَإِذَا أَنْضَجَتِ الْقِدْرُ مَا فِيهَا كَشَطَ الثَّوْمَ وَرَمَى بِهِ أَخْبَرَنِي بِذَلِكَ أَيُّوب عَن نَافِع عَن بن عُمَرَ قَالَ فَقَالَ أَبُو حَنِيفَةَ مَا أُبَالِي مَرَّةً صَنَعَهُ أَوْ مِائَةَ مَرَّةٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ مَنْ حَدَّثَكَ قُلْتُ حَدَّثَنِي مَطَرٌ الْوَرَّاقُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا وَعَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا وَحَدَّثَنِي لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا وَحَدَّثَنَا أَبَانٌ عَنْ أَنَسٍ أَن النَّبِي ﷺ نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِي ﷺ نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا قَالَ أَنَسٌ وَلَقَدْ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ وَما لأَهْلِي شَرَابٌ غَيْرَ الْغَلِيظَيْنِ وَحَدَّثَنِي أَبُو الْعَلاءِ وَأَبُو ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ كَانَ يُقْطَعُ لَهُ التذنوبة من الْبُسْر وَحدثنَا الصلب بن ديناد عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي ٠ سعيد أَن النَّبِي ﷺ نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا وَحَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنِ بن أَبِي لَيْلَى أَنَّ النَّبِيَّ عَلَيْهِ الصَّلَاة والسام نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا وَحَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَن النَّبِي ﷺ نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا وَحَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَا تَنْبِذُوا الزَّهْوَ وَالرُّطَبَ جَمِيعًا وَلا تَنْبِذُوا الزَّبِيبَ وَالتَّمْرَ جَمِيعًا وَانْتَبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَةٍ وَحَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا فَقِيهٌ مِنْ أَهْلِ نَجْرَانَ عَنِ بن عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَتَى بِرَجُلٍ سَكْرَانَ أَوْ قَالَ نَشْوَانَ فَلَمَّا ذَهَبَ سُكْرُهُ أَمَرَ بِجَلْدِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَشْرَبْ خَمْرًا إِنَّمَا شَرِبْتُ خَلِيطَ بُسْرٍ وَتَمْرٍ فَأَمَرَ أَن يلجد ثُمَّ نَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُخْلَطَا وَأَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ خَلِيطُ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ خَمْرٌ وَحَدَّثَنَا هِشَامٌ الدستوَائي عَن عِكْرِمَة عَن بن عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّمَا أَفْسَرَ الْبُسْرَ وَالتَّمْرَ وَهُوَ يُسَمَّى الْمُزَّاءُ فَإِذَا خَلَطَهُمَا لَمْ يَصْلُحْ قَالَ فَقَالَ أَبُو حَنِيفَةَ مَا أَرَى بِهِ بَأْسًا قُلْتُ فَسُبْحَانَ اللَّهِ أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ جَلَّ وَعَزَّ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنهُ فَانْتَهوا قَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ أُتِيتَ بِجُمْجُمَةٍ فِيهَا نَبِيذُ تَمْرٍ نُبِذَ بِالأَمْسِ أَتَشْرَبُهُ قُلْتُ نَعَمْ ثُمَّ أُتِيتَ بِجُمْجُمَةٍ فِيهَا نَبِيذُ بُسْرٍ نُبِذَ أَوَّلَ مِنْ أَمْسِ أَتَشْرَبُهُ فَسَكَتُّ وَلَمْ أَقُلْ لَا وَلا نَعَمْ فَقَالَ إِذَا اجْتَمَعَا فِي بَطْنِ صلح وَإِذَا اجْتَمَعَا فِي إِنَاءٍ لم يصلح.


محدث ابن حبان ، داود بن زبرقان سے نقل کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے خلیطین کے مسئلہ پر احادیث کی مخالفت کی۔

(المجروحين لابن حبان ت حمدي 17/409 )

جواب  : یہ روایت صحیح نہیں ہے کیونکہ 

 داود بن الزبرقان ضعیف اور متروک راوی ہیں۔


وقال عبد الرَّحمَن: سمعتُ أَبي يقول: داود بن الزِّبرِقان ضعيف الحديث، ذاهب الحديث. «الجرح والتعديل» ٣/ ٤١٢.

- وقال الجُوزجاني: داود بن الزِّبرِقان كذاب. «أَحوال الرجال» (١٧٦).

- وقال البَرذعي: قلتُ، يعني لأَبي زُرعة الرازي: داود بن الزِّبرِقان؟ قال: متروك الحديث، قلتُ: ترى أَن يُذاكر عنه، أَو يُكتب حديثه؟ قال: لا. «سؤالاته» (٢٢٢)

- وقال أَبو داود: داود بن الزِّبرِقان تُرك حديثه. «سؤالات الآجُري» (٤٩٤).

- وقال أَبو داود أَيضًا: داود بن الزِّبرِقان ضعيف. «سؤالات الآجُري» (٥١١).

- وقال النَّسَائي: داود بن الزِّبرِقان، ليس بثقة. «الضعفاء والمتروكين» (١٨٩).


( المسند المصنف المعلل ٢/‏٣٧٨ ، الضعفاء الكبير للعقيلي ٢/‏٣٤،  تاريخ بغداد ت بشار ٩/‏٣٢٣ )


لہذا یہ روایت ضعیف ہے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراض مردود ہے۔

فائدہ : 

اس مسئلہ پر دلائل کیلئے دیکھیں

▪︎مختصر اختلاف العلماء 4/370

▪︎كتاب الآثار بروایت قاضی أبو يوسف ص 226

 مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں ،



 "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود

▪︎(سلسلہ ) المجروحین لابن حبان میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کے جوابات ۔

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...