نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 20 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ محدث حمیدی ، مسجد الحرام میں امام ابو حنیفہ کے رد پر کتاب پڑھتے ، اور کہتے کہ فلاں نے کہا ، ابو حنیفہ کا نام نہ لیتے ، وجہ پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ میں ابو حنیفہ کا نام اس لئے نہیں لیتا کیونکہ مجھے مسجد الحرام میں اس کا تذکرہ کرنا پسند نہیں۔


 امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ : 
المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 20 :

سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عُثْمَان بن زِيَاد يَقُول سَمِعت مُحَمَّد بن مَنْصُور الْجوَار يَقُولُ رَأَيْتُ الْحُمَيْدِيَّ يَقْرَأُ كِتَابَ الرَّدِّ عَلَى أَبِي حَنِيفَةَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَكَانَ يَقُولُ قَالَ بَعْضُ النَّاسِ كَذَا فَقُلْتُ لَهُ فيكف لَا تُسَمِّيهِ قَالَ أَكْرَهُ أَنْ أَذْكُرَهُ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ

محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ محدث حمیدی ، مسجد الحرام میں امام ابو حنیفہ کے رد پر کتاب پڑھتے ، اور کہتے کہ فلاں نے کہا ، ابو حنیفہ کا نام نہ لیتے ، وجہ پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ میں ابو حنیفہ کا نام اس لئے نہیں لیتا کیونکہ مجھے مسجد الحرام میں اس کا تذکرہ کرنا پسند نہیں۔

(المجروحين لابن حبان ت زاید 3/70 )

جواب : 

یہ روایت صحیح نہیں کیونکہ

1۔ سند کا پہلا راوی الحسن بن عثمان بن زياد بن أبي حكيم أبو سعيد التستري محدثین کے ہاں من گھڑت روایات بیان کرنے والا اور کذاب ہے۔


الحسن بن عثمان بن زياد بن حكيم أبو سعيد التُّسْتِري.

 قال عبدان الأهوازي: كذاب. وقال أبو علي النيسابوري: كذاب يسرق الحديث. وقال ابن عديّ: كان عندي يضع ويسرق الحديث.

(الكامل ٢/ ٣٤٥ ، ميزان الاعتدال ١/ ٥٠٢ ، الضعفاء والمتروكون لابن الجوزي ١/‏٢٠٥ )


قال ابن عدي: كان عندي يضع ويسرق حديث الناس، سألت عبدان الأهوازي عنه، فقال: كذاب، وله أحاديث غير ما ذكرت منكرة، كنا نتهمه بوضعها، وأحاديث قد سرقها من قوم ثقات، وهو إلى الضعف أقرب منه إلى الصدق. قال الذهبي: كذبه ابن عدي. وقال أبو علي النيسابوري: كذاب يسرق الحديث. وقال الدارقطني: ضعيف. وقال في «غرائب مالك» بعد أن ساق حديثًا: الحمل فيه على الحسن بن عثمان، والباقون ثقات. وقال الذهبي: كذاب

(إرشاد القاصي والداني إلى تراجم شيوخ الطبراني ١/‏٢٦٠ )

غیر مقلد ناصر الدین البانی نے بھی اس راوی کو کذاب کہا ہے۔

الضعيفة (١/ ٥٤٠)

لہذا سند صحیح نہیں اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراض کرنا باطل ہے۔


 مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں 

 "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود

▪︎(سلسلہ ) المجروحین لابن حبان میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کے جوابات ۔

▪︎( سلسلہ ) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متفرق اعتراضات

 اعتراض نمبر 26 ، 27

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...