نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

"امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ ، امام شافعی رحمہ اللہ کی نظر میں"


"امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ ، امام شافعی رحمہ اللہ کی نظر میں"

امام شافعی رحمہ اللہ جو خود مجتہد اور محدث ہیں جن کے بلند مرتبے پر سب متفق ہیں، وہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا کیا احترام اور عزت کرتے ہیں؟ آج کی پوسٹ میں ان شاء اللہ ہم جانیں گے۔

1: أَخْبَرَنَا علي بن القاسم، قَالَ: حَدَّثَنَا علي بن إسحاق المادرائي، قَالَ: حَدَّثَنَا زكريا بن عَبْد الرَّحْمَن، قَالَ: حَدَّثَنِي عبد الله بن أَحْمَد، قال: قال هارون بن سعيد: سمعت الشافعي، يقول: ما رأيت أحدا أفقه من أبي حنيفة.

امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"میں نہیں جانتا کوئی شخص امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے بڑا فقیہ ہو..."

(تاریخ بغداد ت بشار 474/15 ، سند صحیح)

راویوں کی توثیق:

(1). علی بن قاسم بصری رحمہ اللہ ثقہ ہیں جیسا کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے لکھا 

(سیر اعلام النبلاء 240/17)

(2). علی بن اسحاق بصری رحمہ اللہ بھی ثقہ ہیں، امام ذہبی رحمہ اللہ نے انہیں امام، محدث، حجت کہا ہے۔ 

(سیر اعلام النبلاء 334/15)

(3) . زکریا بن یحییٰ الساجی بصری رحمہ اللہ بھی ثقہ ہیں جیسا کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے کہا۔ 

(تاریخ الاسلام 117/7)

(4). عبداللہ بن احمد یعنی عبدان رحمہ اللہ بھی ثقہ ہیں جیسا کہ امام ابن عماد حنبلی رحمہ اللہ نے کہا۔ 

(شذرات الذہب 33/4)

(5) . ہارون بن سعید رحمہ اللہ بھی ثقہ ہیں جیسا کہ امام ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا۔

 (تقریب التہذیب 1014)

معلوم ہوا کہ اس روایت کی سند صحیح ہے۔


2:- حَدثنَا الشريف ابو الْحسن الْعَبَّاس بن أَحْمد بن الْفضل الْهَاشِمِي قَالَ ثَنَا احْمَد بن مُحَمَّد بن المنصوري قَالَ ثَنَا عَليّ بن مُحَمَّد بن كأس النَّخعِيّ قَالَ ثَنَا أَحْمد بن ابي خَيْثَمَة قَالَ ثَنَا سَلمَة النَّحْوِيّ قَالَ قَالَ سُلَيْمَان بن دَاوُد الْهَاشِمِي قَالَ لي الشَّافِعِي قَول أبي حنيفَة أعظم من أَن يدْفع بالهوينا

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول بہت عظیم مرتبے والا ہے جسے ہم آسانی سے (اپنی رائے) سے رد نہیں کر سکتے۔

(أخبار أبي حنيفة وأصحابه ١/‏٨٧ ، سند حسن )


راویوں کی توثیق:

(1). عباس بن احمد ہاشمی رحمہ اللہ ثقہ ہیں جیسا کہ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے نقل کیا۔ (تاریخ بغداد 57/14)

(2) . احمد بن محمد بن منصور رحمہ اللہ ثقہ ہیں کیونکہ امام صیمری اور ذہبی رحمھم اللہ نے انہیں امام کہا ہے ، جبکہ امام قاسم قطلوبغا نے ان کو ثقات میں شامل کیا ہے

(تاریخ بغداد 275/6 ، تاريخ الإسلام - ت تدمري ٢٦/‏٢٢٥، الثقات ممن لم يقع في الكتب الستة ٢/‏٧٦ ، أقوال الطحاوي في التفسير من أول القرآن حتى نهاية سورة التوبة جمعًا ودراسة ص 31)

(3) ۔ امام ابن کاس رحمہ اللہ ثقہ ہیں جیسا کہ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے کہا۔

(تاریخ بغداد 540/13)

(4). احمد بن ابی خیثمہ رحمہ اللہ بھی ثقہ ہیں جیسا کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے نقل کیا۔

(تاریخ الاسلام 481/6)

(5) . سلمہ النحوی رحمہ اللہ بھی ثقہ ہیں جیسا کہ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے لکھا۔

(تاریخ بغداد 194/10)

(6) . سلیمان بن داؤد ہاشمی رحمہ اللہ بھی ثقہ ہیں جیسا کہ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے لکھا۔

(تاریخ بغداد 41/10)

معلوم ہوا کہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے کسی قول کو محض اپنی کسی رائے سے رد نہیں کیا جا سکتا۔

3:- حَدثنَا الْعَبَّاس بن أَحْمد قَالَ ثَنَا أَحْمد بن مُحَمَّد بن المنصوري قَالَ ثَنَا عَليّ بن مُحَمَّد النَّخعِيّ قَالَ ثَنَا الْحسن بن قُتَيْبَة قَالَ ثَنَا خرملة بن يحيى قَالَ سَمِعت الشَّافِعِي يَقُول من لم ينظر فِي كتب أبي حنيفَة لم يتبحر فِي الْفِقْه

 امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"جو شخص امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی کتابیں نہیں دیکھے گا، اسے فقہ میں مہارت حاصل نہیں ہوگی۔"

(أخبار أبي حنيفة وأصحابه ١/‏٨٧ )


راویوں کی توثیق:

(1.) عباس بن احمد رحمہ اللہ کی توثیق گزر چکی۔

(2). احمد بن محمد بن منصور رحمہ اللہ کی توثیق بھی گزر چکی۔

(3). امام ابن کاس رحمہ اللہ کی توثیق بھی گزر چکی۔

(4)۔ حسن بن قتیبہ کے واسطے سے امام ابن عدی رحمہ اللہ نے "الکامل" میں روایت لی ہے اور انہوں نے ان کا تذکرہ کتاب میں نہیں کیا، جو امام ابن عدی رحمہ اللہ کے نزدیک ان کے ثقہ ہونے کی دلیل ہے۔

(5)۔ حرملہ بن یحییٰ رحمہ اللہ صدوق ہیں جیسا کہ امام ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا۔

(تقریب التہذیب 229)

معلوم ہوا اس سند میں کوئی خرابی نہیں۔


4:-أَخْبَرَنَا أَبُو طاهر مُحَمَّد بن علي بن مُحَمَّد بن يُوسُف الواعظ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عبيد الله بن عثمان بن يحيى الدقاق، قَالَ: حَدَّثَنَا إبراهيم بن مُحَمَّد بن أَحْمَد أَبُو إسحاق البخاري، قَالَ: حَدَّثَنَا عباس بن عزير أَبُو الفضل القطان، قَالَ: حَدَّثَنَا حرملة بن يحيى، قال: سمعت مُحَمَّد بن إدريس الشافعي، يقول: الناس عيال على هؤلاء الخمسة، من أراد أن يتبحر في الفقه فهو عيال على أبي حنيفة.

قال: وسمعته، يعني: الشافعي، يقول: كان أَبُو حنيفة ممن وفق له الفقه

امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"جو شخص فقہ میں مہارت حاصل کرنا چاہتا ہے وہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا محتاج ہے۔"

اور فرماتے ہیں:

 "امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ان لوگوں میں سے تھے جن کو فقہ کی توفیق و مہارت اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی ہے۔"

(تاریخ بغداد ت بشار 474/15)


 راویوں کی توثیق:

(1)۔ محمد بن علی بن یوسف رحمہ اللہ صدوق ہیں جیسا کہ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے کہا۔

(تاریخ بغداد 173/4)

(2) ۔ عبید اللہ بن عثمان رحمہ اللہ ثقہ ہیں جیسا کہ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے کہا۔

(تاریخ بغداد 109/12)

(3)۔ ابراہیم بن محمد البخاری رحمہ اللہ بھی صدوق ہیں، امام حاکم رحمہ اللہ نے ان کی روایت کو مسلم کی شرط پر کہا اور امام ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔

اس کے علاوہ امام حاکم رحمہ اللہ نے انہیں وقت کے فقیہ اہلِ نظر میں شمار کیا، جو ان کے علم میں بلند مرتبے کو ظاہر کرتا ہے۔

(تاریخ بغداد 102/7)

(4)۔ عباس بن عزیز سے ایک جماعت نے روایت کیا ہے۔ ان کی نہ کوئی توثیق ہے اور نہ جرح۔

اور حرملہ رحمہ اللہ سے اس طرح کی بات روایت کرنے میں یہ منفرد بھی نہیں۔ حسن بن قتیبہ نے عباس بن عزیز ہی کی طرح کی بات نقل کی ہے۔

شاید اسی لیے محقق نے اس کی سند کو حسن کہا ہے۔

(5)۔ حرملہ بن یحییٰ رحمہ اللہ کی توثیق گزر چکی۔

معلوم ہوا اس کی سند میں کوئی خرابی نہیں۔






5:-حدثني أبي قال : حدثني أبي قال : سمعت أحمد بن علي بن الحسن بن شعيب المدائني يقول : سمعت إسماعيل بن يحيى المزني يقول : سمعت الشافعي محمد بن إدريس يقول : الناس عيال على أبي حنيفة في الفقه . ( فضائل أبي حنيفة ص 87 ، سند صحیح )  

امام الشافعي فرماتے ہیں لوگ فقہ میں ابو حنیفہ کے محتاج ہیں (یا ان کے عیال ہیں)۔


 أَخْبَرَنَا أَبُو نعيم الحافظ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن إبراهيم بن علي، قال: سمعت حمزة بن علي البصري، يقول: سمعت الربيع، يقول: سمعت الشافعي، يقول: الناس عيال على أبي حنيفة في الفقه

امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"لوگ فقہ میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے محتاج ہیں۔"

(تاریخ بغداد 474/15 غیر مقلد کفایت اللہ سنابلی کے پسندیدہ محقق بشار عواد معروف نے سند کو حسن کہا ہے ، مناقب الإمام أبي حنيفة وصاحبيه ١/‏٣٠ ، مسند أبي حنيفة رواية أبي نعيم ١/‏٢٢ ، سير أعلام النبلاء - ط الرسالة ٦/‏٤٠٣ ، مكانة الإمام أبي حنيفة في الحديث ١/‏٩٣ ، التهذيب في فقه الإمام الشافعي ١/‏٤٢ ، طبقات الحفاظ للسيوطي ١/‏٨٠ ،طبقات علماء الحديث ١/‏٢٦١ ، الوافي بالوفيات ٢٧/‏٩٣ ، مرآة الجنان وعبرة اليقظان ١/‏٢٤٢ ، البداية والنهاية ت شيري ١٠/‏١١٤ ،لوامع الأنوار البهية ٢/‏٤٦٠ ، المنتقى من مسموعات مرو للضياء المقدسي ١/‏٢٣٢ ، شذرات الذهب في أخبار من ذهب ٢/‏٢٣٠ ، عقد الجيد في أحكام الاجتهاد والتقليد ١/‏٢٨، اخبار ابی حنیفہ رحمہ اللہ، الانتقاء، فضائل ابی حنیفہ رحمہ اللہ)


راویوں کی تحقیق:

(1) ۔ ابو نعیم اصفہانی رحمہ اللہ ثقہ ہیں جیسا کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے کہا۔

(سیر اعلام النبلاء 354/17)

(2)۔ محمد بن ابراہیم بن علی رحمہ اللہ بھی ثقہ ہیں جیسا کہ امام ابو نعیم رحمہ اللہ نے کہا۔

(تاریخ اصبہان 267/2)

(3)۔ حمزہ بن علی رحمہ اللہ کی توثیق ہمیں نہیں ملی، لیکن اس کا اثر قول پر نہیں پڑتا کیونکہ یہی بات دیگر کئی اسناد سے منقول ہے اور بعد کے محدثین نے بھی اس قول کو اپنی اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے، جو اس کے صحیح ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

(4)۔ ربیع بن سلیمان بھی ثقہ ہیں جیسا کہ امام ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا۔

(تقریب التہذیب 320)

معلوم ہوا اس کی سند قابلِ اعتبار ہے۔

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...