نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اپریل, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اعتراض نمبر 136 : کہ سفیان ثوری کے سامنے ایک آدمی نے کہا کہ ابوحنیفہ نے اس طرح حدیث بیان نہیں کی جس طرح آپ نے بیان کی ہے تو اس نے کہا کہ تو نے مجھے ایسے آدمی کے حوالے کر دیا جو قرض ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

 اعتراض نمبر 136 :  کہ سفیان ثوری کے سامنے ایک آدمی نے کہا کہ ابوحنیفہ نے اس طرح حدیث بیان نہیں کی جس طرح آپ نے بیان کی ہے تو اس نے کہا کہ تو نے مجھے ایسے آدمی کے حوالے کر دیا جو قرض ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ أخبرنا البرقاني، أخبرنا محمد بن الحسن السراجي، أخبرنا عبد الله بن أبي حاتم الرازي، حدثني أبي قال: سمعت محمد بن كثير العبدي يقول: كنت عند سفيان الثوري فذكر حديثا. فقال رجل: حدثني فلان بغير هذا، فقال: من هو؟  فقال: أبو حنيفة. قال: أحلتني على غير ملىء. أخبرنا محمد بن الحسين بن محمد المتوثي، أخبرنا إسماعيل بن محمد الصفار، حدثنا الحسن بن الفضل البوصرائي قال: حدثنا محمد بن كثير العبدي، حدثنا سفيان الثوري قال: رأيته وسأله رجل عن مسألة فأفتاه فيها، فقال له الرجل: أن فيها أثرا. قال له: عمن؟ قال: عن أبي حنيفة. قال: أحلتني على غير ملىء. الجواب :  میں کہتا ہوں کہ اس کی سند میں محمد بن کثیر العبدی ہے اور اس کے بارہ میں ابن معین کہتے تھے کہ اس سے نہ لکھو کیونکہ وہ ثقہ نہیں ہے جیسا کہ امام الذہبی کی المیزان میں ہے۔  اور خطیب نے دوسری سند کے ساتھ جو خبر نقل کی ہے تو...

اعتراض نمبر 135: کہ سفیان ثوری نے کہا کہ ابو حنیفہ نہ ثقہ ہیں اور نہ مامون ہیں۔

 اعتراض نمبر  135:  کہ سفیان ثوری نے کہا کہ ابو حنیفہ نہ ثقہ ہیں اور نہ مامون ہیں۔ أخبرني علي بن أحمد الرزاز ، أخبرنا علي بن محمد بن معبد الموصلي ، حدثنا ياسين بن سهل، حدثنا أحمد بن حنبل، حدثنا مؤمل قال: ذكروا أبا حنيفة عند سفيان الثوري، فقال: غير ثقة ولا مأمون، غير ثقة ولا مأمون.  أخبرنا محمد بن عمر بن بكير المقرئ، أخبرنا عثمان بن أحمد بن سمعان الرزاز، حدثنا هيثم بن خلف، حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا المؤمل قال: ذكر أبو حنيفة عند الثوري وهو في الحجر، فقال: غير ثقة ولا مأمون، فلم يزل يقول حتى جاز الطواف. أخبرنا أبو سعيد بن حسنويه، أخبرنا عبد الله بن محمد بن عيسى الخشاب، حدثنا أحمد بن مهدي، حدثنا إبراهيم بن أبي الليث قال: سمعت الأشجعي غير مرة قال: سأل رجل سفيان عن أبي حنيفة فقال: غير ثقة، ولا مأمون غير ثقة ولا مأمون، غير ثقة ولا مأمون. الجواب :  میں کہتا ہوں کہ پہلی سند میں علی بن احمد الرزاز ہے یہ وہی ہے جس کی کتابوں میں اس کا بیٹا نئ سنی سنائی باتیں شامل کر دیتا تھا[1]۔ اور الموصلی غیر ثقہ ہے جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے[2]۔   اور تینوں مطبوعہ نس...

اعتراض نمبر 134: کہ سفیان ثوری نے کہا کہ مرتدہ کے بارہ میں عاصم کی حدیث کوئی ثقہ راوی تو روایت نہیں کرتا البتہ ابو حنیفہ اس کو روایت کرتے تھے۔

 اعتراض نمبر  134:  کہ سفیان ثوری نے کہا کہ مرتدہ کے بارہ میں عاصم کی حدیث کوئی ثقہ راوی تو روایت نہیں کرتا البتہ ابو حنیفہ اس کو روایت کرتے تھے۔ أخبرنا البرمكي، أخبرنا محمد بن عبد الله بن خلف، حدثنا عمر بن محمد الجوهري، حدثنا أبو بكر الأثرم، حدثنا أبو عبد الله، حدثنا عبد الرحمن ابن مهدي قال: سألت سفيان عن حديث عاصم في المرتدة؟ فقال: أما من ثقة فلا، كان يرويه أبو حنيفة. قال أبو عبد الله: والحديث كان يرويه أبو حنيفة عن عاصم عن أبي رزين عن ابن عباس في المرأة إذا ارتدت، قال: تحبس ولا تقتل. 128 - أخبرنا عبيد الله بن عمر الواعظ، أخبرنا أبي، حدثنا أحمد بن مغلس، حدثنا مجاهد بن موسى، حدثنا أبو سلمة منصور بن سلمة الخزاعي قال: سمعت أبا بكر بن عياش وذكر حديث عاصم. فقال: والله ما سمعه أبو حنيفة قط. الجواب :  میں کہتا ہوں کہ اس کی سند میں عمر بن محمد الجوھری السذابی ہے جو کہ موضوع حدیث کی روایت میں منفرد ہے اس کا ذکر پہلے ہو چکا ہے۔ تو ایسی سند جس میں السذابی ہو اس کے ساتھ ثوری سے یہ روایت ثابت نہیں ہو سکتی[1]۔  اور جو روایت خطيب نے ابو بکر بن عیاش کی طرف منسوب کی ہے کہ بے ش...

سفیان بن سعید اور شریک بن عبد اللہ اور الحسن بن صالح نے کہا کہ ہم نے ابو حنیفہ کو اس طرح پایا کہ وہ فقہ میں ذرا بھی معروف نہ تھے، ہم تو اس کو صرف مناظروں میں پہچانتے ہیں

   سفیان بن سعید اور شریک بن عبد اللہ اور الحسن بن صالح نے کہا کہ ہم نے ابو حنیفہ کو اس طرح پایا کہ وہ فقہ میں ذرا بھی معروف نہ تھے، ہم تو اس کو صرف مناظروں میں پہچانتے ہیں أخبرنا أبو بكر أحمد بن علي بن عبد الله الزجاجي الطبري، حدثنا أبو يعلى عبد الله بن مسلم الدباس، حدثنا الحسين بن إسماعيل، حدثنا أحمد بن محمد ابن يحيى بن سعيد، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا سفيان بن سعيد وشريك بن عبد الله والحسن بن صالح. قالوا: أدركنا أبا حنيفة وما يعرف بشئ من الفقه، ما نعرفه إلا بالخصومات. یہ کوئی اعتراض نہیں بنتا ، امام صاحب اوائل عمری میں فرقہ باطلہ کے ساتھ مناظرے کیا کرتے تھے جیسا کہ ان کے سوانح نگاروں نے لکھا ہے ،اور بعد میں آپ نے فقہ حنفی تدوین کروائی ۔ جو لوگ امام صاحب پر اعتراض کرتے ہیں ، ان کی زندگی میں ہی امام صاحب کی فقہ نہ صرف کوفہ بلکہ آفاق میں پھیلی ہے جیسا کہ صحیح سند سے ثابت ہے۔  امام سفیان بن عیینہؒ کہتے ہیں کہ   دو چیزوں کے بارے میں میرا گمان تھا کہ وہ کوفہ کے پل سے تجاوز نہیں کریں گی لیکن وہ پوری دنیا میں پھیل چکی ہیں ایک حمزہ کی قراءت اور دوسرے ابو حنیفہ ؒ کے اجتہادات ...

امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کے طرزِ عمل سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی عظمت کا روشن ثبوت اعتراض سے اعتراف تک: امام سفیان ثوریؒ کا امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں رویہ

  امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کے طرزِ عمل سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی عظمت کا روشن ثبوت اعتراض سے اعتراف تک: امام سفیان ثوریؒ کا امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں رویہ تمہید تاریخی روایات اور معتبر اسناد سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں عمومی رویہ بظاہر سخت اور معترضانہ تھا۔ مگر جب بھی ان سے کسی شاگرد نے براہِ راست سوال کیا — جیسے کہ  عبد اللہ بن مبارک، یحییٰ بن ضریس یا امام ابو قطن  نے — تو امام سفیان ثوری رحمہ اللہ نہ تو کسی  علمی خطا یا شرعی غلطی  کی طرف اشارہ کر سکے، اور نہ ہی امام ابو حنیفہ پر اپنے  اعتراض کی کوئی معقول دلیل  پیش کر سکے۔  بلکہ ہر موقع پر:  وہ خاموش ہو جاتے،  ندامت کا اظہار کرتے،  سر جھکا لیتے،  نظریں نیچی کر لیتے،   اور آخرکار  امام ابو حنیفہ  کی   علمی عظمت، تقویٰ، اور دیانت   کا برملا اعتراف کرتے۔ 1. عبداللہ بن مبارک اور امام سفیان ثوری کا مکالمہ عبد الله بن المبارك قال: سألت أبا عبد الله سفيان بن سعيد الثوري عن الدعوة للعدو...