نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 25 : محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ امام احمد سے امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے متعلق پوچھا گیا تو امام احمد نے کہا میں ان سے روایت نہیں کرتا۔


 امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر  متشدد محدث ابن حبان رحمہ اللہ کی جروحات کا جائزہ : 

المجروحین لابن حبان میں اعتراض نمبر 25 :


وَأَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلانِيُّ بِطَرَسُوسَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ أَيُّوبَ يَقُولُ سَأَلْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ عَنِ الرِّوَايَةِ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ وَأَبِي يُوسُفَ فَقَالَ لَا أَرَى الرِّوَايَةَ عَنْهُمَا

محدث ابن حبان نقل کرتے ہیں کہ امام احمد سے امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے متعلق پوچھا گیا تو امام احمد نے کہا میں ان سے روایت نہیں کرتا۔

(المجروحين لابن حبان ت زاید 3/71  )

جواب  : 

امام ابو یوسف ، امام احمد کے ہاں صدوق تھے ، لیکن امام احمد پھر بھی ان سے روایت نہ کرنے کی تلقین کر رہے ہیں۔

وقال عبد الله: سألت أبي، من أسد بن عمرو. قال: كان صدوقًا، وأبو يوسف صدوق، ولكن أصحاب أبي حنيفة لا ينبغي أن يروى عنهم شيء. «العلل» (٥٣٣٢)

یہ بڑی عجیب بات ہے کہ ایک انسان آپکے نزدیک صدوق اور حدیث بیان کرنے کے قابل ہے لیکن آپ صرف اس وجہ سے اس سے احادیث نقل نہیں کرتے کیونکہ وہ امام ابو حنیفہ کا شاگرد ہے. کیا یہی انصاف کا تقاضہ ہے؟ 

کیا کسی محدث سے صرف اس لئے حدیث نقل نہیں کرنا کہ وہ جس امام کا شاگرد ہے آپ اس امام کو پسند نہیں کرتے، یہی دین کی خدمت ہے؟ چلیں مان بھی لیں آپ کو امام ابو حنیفہ پسند نہیں لیکن امام ابو یوسف کے دوسرے بھی کئی استاد ہیں جن سے وہ احادیث نقل کرتے ہیں تو آپ کسی دوسرے استاد کے واسطہ سے تو احادیث نقل کر ہی سکتے ہیں. بلکہ ہم کہیں گے کہ آپ ایسے راویوں سے تو روایت بیان کرتے ہیں جسے آپ خود ضعیف کہتے ہیں لیکن ایسے محدث سے روایت بیان نہیں کرتے جو آپ کے اور دوسرے محدثین کے نزدیک ثقہ صدوق ہے. کیا یہ طریقہ درست ہے؟

  امام احمد رحمہ اللہ نے ، امام اوزاعی جو بالاتفاق ثقہ ہیں (بخاری مسلم ان کی روایات سے بھری پڑی ہے) ان کی رائے اور حدیث کو بھی ضعیف کہا گیا ہے ، تو کیا بخاری مسلم کی وہ روایتیں ضعیف ہیں جو اوزاعی سے منقول ہیں ؟ کیا باقی کتب میں اوزاعی کی روایتیں ضعیف ہیں ؟  

مزید تفصیل کیلئے قارئین دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود


▪︎ ( سلسلہ )  امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متفرق اعتراضات : اعتراض نمبر 35

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...